دلت مسلم ریزروریشن پر سپریم کورٹ کا گھیرا ؤ

,

   

نئی دہلی: ملک کی آئین دفعہ 341پر مذہبی قید کو ہٹانے پر آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ نے سپریم کورٹ کا گھیراؤ کیا۔ اس موقع پر ریاض الدین ایوبی جنرل سکریٹری آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ نے کہا کہ ایودھیا تنازعہ او ر دلت ریزروریشن 1949-50سے چل رہا ہے۔ ایودھیا تنازعہ 2010ء میں سپریم کورٹ میں آیا جبکہ صدارتی حکم نامہ 1950کے خلاف مقدمہ 2004ء سے ہی سپریم کورٹ میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایودھیا تنازعہ ہندوں کے جذبات سے جڑا ہوا ہے تو دلت مسلم ریزوریشن بھی غریب مسلمانوں کے جذبات سے جڑا ہوا ہے۔ ریاض الدین نے کہا کہ 2011ء میں ہی عدالت عظمیٰ نے صدارتی حکم نامہ 1950ء کے صحیح ہونے پر ایسٹو فریم کرچکا ہے۔اب چونکہ دونوں معاملہ اس وقت سپریم کورٹ میں حتمی فیصلہ کا انتظار کرر ہے ہیں تو پھر دونوں پر فیصلہ بھی ایک ساتھ آنا چاہئے۔ ریاض الدین نے کہا کہ اگر صرف ایودھیا تنازعہ فیصلہ ہو او رصدارتی حکم نامہ کے متاثرہ دلت مسلمانو ں کو ریزروریشن نہ ملے تو پھر اسے غریب مسلمانو ں کے ساتھ نا انصافی کہا جائے گا۔

حافظ غلام سرور قومی ترجمان آل انڈیا یونائیٹیڈ مسلم مورچہ نے کہا کہ 23دسمبر 1949ء بابری مسجد کے اندر رام مورتی پائے جانے سے جوحالات پیدا ہوئے ہیں اس سے دلت مسلمان متاثر ہوئے ہیں۔