دلکش و دیدہ زیب پردے

   

گھر کی خوبصورتی اور دلکشی کیلئے پردوں کا استعمال ہمیشہ سے ہوتا آ رہا ہے۔ دلکش و دیدہ زیب پردے گھر کی جاذبیت کو اجاگر کرتے ہیں اور یہ کھڑکیوں اور دروازوں کیلئے ہمیشہ سے اولین ضرورت سمجھے جاتے ہیں۔دراصل پردے جہاں گھر کی اہم ضرورت ہیں وہیں گھر کی خوبصورتی اور حفاظت کا احساس بھی اجاگر کرتے ہیں ۔کبھی فقط دروازے اور کھڑکیوں کیلئے پردے لازمی خیال کئے جاتے تھے مگر اب تو باقاعدہ اسے آرائشی اشیاء میں شمار کیا جانے لگا ہے۔کیونکہ پردوں کا استعمال اب گھر کے ہر کونے کیلئے ضروری سمجھا جانے لگا ہے۔پردے ہمیں احساس تحفظ دیتے ہیں۔پردوں سے ہوا کا تصور بھی فراہم ہوتا ہے اور ان کے استعمال سے لطافت کا احساس بھی رہتا ہے۔اس طرح کمرے کی خوبصورتی میں بھی واضح فرق پڑتا ہے۔ پردے کے استعمال کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ آواز کی لہروں کو جذب کر لیتے ہیں۔اس طرح اگر کمرے میں شور زیادہ ہو تو پردے اس کی شدت کو کم کر دیں گے۔علاوہ ازیں یہ گرد و غبار اور سورج کی تپش کو بھی گھر کے اندر آنے سے روکتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ پردوں کے بغیر گھر کی آرائش نامکمل تصور کی جاتی ہے۔بلکہ اب تو ان کا استعمال دروازے اور کھڑکیوں سے بھی آگے بڑھ چکا ہے۔ دیواروں کو خوبصورت ظاہر کرنے اور گھر کی دلکشی میں اضافے کیلئے مختلف انداز میں سادہ دیوار پر دو طرفہ پردے بھی لگائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اب کچن یہاں تک کہ باتھ روم میں بھی پردے کا استعمال اس جگہ کی خوبصورتی میں اضافہ کر دیتا ہے۔پردوں کو دو قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔نرم اور سخت،نرم قسم کے پردوں کی تیاری میں ہلکی اور نرم اشیاء مثلاً ریشمی،سوتی یا جالی دار ہر طرح کا کپڑا استعمال ہوتا ہے۔ جبکہ سخت قسم کے پردے پلاسٹک، لکڑی اور بیڈ موتی وغیرہ پرو کر لڑیوں کی شکل کا پردہ اور اسی طرح کی دوسری اشیاء کی مدد سے تیار کئے جاتے ہیں۔ پردوں کے ڈیزائن میں روز بروز نئی نئی جدتیں سامنے آ رہی ہیں۔پردوں کا ڈیزائن منتخب کرتے وقت بھی چند باتوں کا ذہن میں رکھنا ضروری ہوتا ہے مثلاً کمرے کا سائز، کمرے کی چھت کی اونچائی، کمرے کے سائز سے مراد اس کی لمبائی اور چوڑائی ہے۔ اگر کمرے کا سائز مناسب ہے اور سامان زیادہ ہے تو کمرہ چھوٹا لگے گا ایسے کمروں کیلئے ہلکے رنگوں پر مشتمل چھوٹے چھوٹے ڈیزائن کے پردے منتخب کرنے چاہئیں۔لیکن اگر کمرے میں سامان کم ہے جس کی وجہ سے کمرہ خالی اور بڑا بڑا محسوس ہو رہا ہے تو بڑے بڑے پھولوں والے ڈیزائن کے پردے کمرے کے خالی پن کو کم کر دیتے ہیں ایسے ڈیزائن کے پردوں کے رنگ بھی گہرے اور شوخ ہونے چاہئیں۔ پردوں کے ساتھ چھت کی اونچائی کا بڑا گہرا تعلق ہے۔پردوں پر عمودی تہیں بنتی ہیں۔اگر چھت زیادہ اونچی ہے تو دبیز کپڑے کا پردہ بہتر رہتا ہے۔ایسے کپڑے کے پردوں پر موٹی اور کم تہیں بنتی ہیں جس سے چھت کی اونچائی کم لگتی ہے جبکہ ہلکے اور باریک کپڑے کا پردہ نیچی چھت والے کمروں کیلئے مناسب ہے کیونکہ ایسے کپڑوں کی ڈھیر ساری نرم و نازک تہیں بنیں گی جن سے کمرے کی چھت اونچی لگے گی۔یوں تھوڑی سی عقل مندی سے کمرے کی چھت کے اونچے یا نیچے ہونے کے احساس کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ پرانے زمانے میں مکانات خاصے بڑے ہوتے تھے،چھتیں اونچی اور کمرے بھی کھلے اور وسیع ہوتے تھے ۔ روشنی اور ہوا کا نظام بھی اچھا ہوتا تھا،چنانچہ کمرے کی سجاوٹ اور آرائش میں پردے کے ساتھ پیلمنٹ کا استعمال بھی کیا جاتا تھا۔پیلمنت اس آرائشی جھالر کو کہتے ہیں جو پردے کے اوپری حصے پر سجاوٹ کیلئے لگائی جاتی ہے۔ پیلمنٹ کا استعمال جہاں خوبصورتی پیدا کرتا ہے وہیں اس سے کمرے کا خالی پن بھی دور ہوتا ہے۔آج کل چونکہ ضرورت اور گنجائش کے اعتبار سے چھوٹے کمروں پر مشتمل مکانات تعمیر کئے جا رہے ہیں جن کی چھتیں نیچی ہوتی ہیں اس لئے ایسے کمروں کیلئے پیلمنٹ مناسب نہیں رہتے۔ایسے کمروں کیلئے افقی کھڑکیاں بہتر رہتی ہیں۔کیونکہ ایسی کھڑکیوں میں دیوار پر زیادہ فاصلے تک پردے پھیلے ہوئے ہوتے ہیں اور پردوں کی تہوں سے چھت کے اونچے ہونے کا احساس اجاگر ہوتا ہے ۔ کمرہ اگر چھوٹا اور چھت بھی نیچی ہے تو پردہ چھت سے لے کر زمین تک لگانا چاہئے۔چھوٹے کمروں میں پردوں کو دیوار،فرنیچر اور دوسری آرائشی اشیاء سے ہم آہنگ ہونا چاہئے۔ اس طرح کمرے میں کشادگی کا احساس پیدا ہو گا۔اور اگر کمرہ بڑا ہے اور چھت بھی اونچی ہے تو پردے کو صرف کھڑکی تک محدود رکھئے۔ اس طرح پردے لگانے سے دیوار کی اونچائی کم محسوس ہو گی جبکہ پیلمنٹ لگانے سے بھی دیوار کی اونچائی کم لگے گی۔ فرنیچر اور دوسرا سامان اگر کمرے میں کم ہے تو پردہ کھڑکی کی اوپری حد سے زمین تک لگانا بہتر رہتا ہے۔کمرے میں سامان کم ہے تو کھڑکی کو بطور ’’فیچرونڈو‘‘ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ فیچرونڈو کا مطلب ہے کہ کھڑکی کے آس پاس کا حصہ اچھی طرح سجا دیا جائے کوئی گلدان یا لیمپ رکھ دیا جائے یا اس کے پاس دیوان پر خوبصورت سی پینٹنگ لگا دی جائے ۔ کمرے میں موجود دیگر آرائش وغیرہ کی تعداد اور جسامت وغیرہ بھی پردوں کے انتخاب میں اہمیت رکھتے ہیں۔اگر کمرے میں بھاری اور گہرے رنگوں کا سامان موجود ہے تو ہلکے رنگوں کے پردوں کے ذریعے ماحول کے تناؤ کو کم کیا جاسکتا ہے۔نرم و نازک نقش و نگار کے پردے بھی ایسی جگہوں کیلئے ہی مناسب تصور کئے جاتے ہیں۔