دمشق : شام کے صدر بشار الاسد کے دارالحکومت دمشق سے فرار کی حیران کن تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، بشار الاسد نے 7 ڈسمبر کی رات ایک زیرزمین سرنگ کے ذریعہ صدارتی محل سے المزہ فوجی ہوائی اڈے تک کا سفر کیا، جہاں سے وہ روسی فوجی اڈے حمیمیم روانہ ہوئے۔ ان کے ہمراہ ان کا بڑا بیٹا حافظ، قریبی وفادار معاونین اور چند اہم شخصیات بھی شامل تھیں۔فرانس کے مشہور اخبار ’’لوفیگارو‘‘ نے اس فرار کے حوالے سے شامی حکومت کے قریبی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ یہ سرنگ پہلے سے موجود تھی اور شام میں جاری کشیدگی کے باعث تیار کی گئی تھی۔ اخبار کے مطابق بشار الاسد کے اس اچانک اقدام کی پیشگی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ بشار الاسد نے دمشق کی جانب مسلح اپوزیشن کی تیزی سے پیش قدمی کی اطلاع کے باوجود اپنے قریبی خاندان یا اعلیٰ حکومتی شخصیات کو مطلع نہیں کیا، یہاں تک کہ ان کے بھائی ماہر الاسد، جو شامی فوج کے چوتھے ڈویڑن کے سربراہ تھے، بھی لاعلم تھے۔ ماہر الاسد بھی 36 گھنٹوں کی تاخیر سے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعہ روسی اڈے پر پہنچے۔رپورٹ کے مطابق بشار کے فرار سے پہلے دمشق میں بدامنی اور افواہوں کا ماحول تھا۔ سرکاری حکام اور اہلکار بشار الاسد کی موجودگی اور اقدامات کے بارے میں حیرت زدہ تھے۔ 8 ڈسمبر کی دوپہر مسلح اپوزیشن نے دمشق میں مکمل طور پر کنٹرول حاصل کر لیا، جس سے بشار کے اقتدار کا خاتمہ ہوا۔’’لوفیگارو‘‘نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بشار الاسد کا فرار روس اور ایران کی مشترکہ منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا۔ روس اور ایران کے سفارت کاروں نے دوحہ میں ملاقات کی، جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ بشار کو انخلاء پر مجبور کیا جائے۔ نومبر کے آخر میں بشار کو ماسکو میں عسکری شکستوں سے آگاہ کیا گیا، جن میں حلب کا اپوزیشن کے ہاتھوں چلے جانا نمایاں تھا۔ذرائع کے مطابق روس نے شام میں مزید عسکری کمک بھیجنے سے انکار کر دیا، کیونکہ ماسکو یوکرین کی جنگ میں مصروف ہے۔ یہ فیصلہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے واضح کر دیا تھا۔ ماسکو نے 7 ڈسمبر کو اپنی ترجیحات بدلتے ہوئے بشار الاسد کے اقتدار کو بچانے کی کوششوں کو ترک کر دیا۔دوحہ میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شام میں حالات بشار الاسد کے حق میں مزید نہیں رہے۔ روس اور ایران کی قیادت نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بشار کے لیے انخلاء کا وقت آ چکا ہے، اور یہ فیصلہ دمشق میں اپوزیشن کی پیش قدمی کے ساتھ ہی عملی شکل اختیار کر گیا۔
پیلزینسکا نالیز نے کہاکہ اس سے انٹیلی جنس ڈیٹا اکٹھا کرنے میں پولش مسلح افواج کی صلاحیتوں میں بہتری ہونے والی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو پولینڈ کی کمپنی کریوٹیک انسٹرومینٹس کے ذریعہ نافذ کیا جائے گا۔