دنیا بھر میں مقیم ہندوستانیوں کے مسائل میں اضافہ

   

امریکہ اور یو اے ای کی جانب سے غیر ملکیوں کے انخلاء سے صورتحال سنگین ہونے کا خطرہ
حیدرآباد۔14اپریل(سیاست نیوز) دنیا بھر میں پیدا شدہ حالات کے دوران بیرون ملک موجود ہندستانی شہریوں کیلئے نئے مسائل پیدا ہونے لگے ہیں اور امریکہ ہی نہیں بلکہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھی غیر ملکیوں کے انخلاء کے متعلق غور کے سبب حالات کے مزید سنگین ہونے کا خطرہ ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ ان ممالک کی جانب سے اگر ہندستانی شہریو ںکو واپس روانہ کرنے کے اقدامات کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں ہندستان میں وباء اور معاشی حالات مزید ابتر ہوسکتے ہیں کیونکہ ان ممالک کی جانب سے ہندستانیوں شہریوں کو اپنے ملک واپس لے جانے کے لئے دباؤ ڈالا جانے لگا ہے ۔ دنیا کے بیشتر تمام ممالک میں موجودہ صورتحال کے سبب طبی ایمرجنسی کی صورتحال پائی جاتی ہے اور ان ممالک میں جہاں ہندستانی پھنسے ہوئے ہیں وہاں بھی یہ حالات ہیں اور حکومت کی جانب سے اخلاقی فریضہ تصور کرتے ہوئے انہیں فوری واپس روانہ کرنے کے اقدامات سے گریز کیاجا رہاہے لیکن ہندستان پر اس بات کا دباؤ ڈالا جا رہاہے کہ وہ اپنے شہریوں کو واپس لیجانے کے اقدامات کو یقینی بنائے اگر اس دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے تو ایسی صور ت میں دنیا کے مختلف شہروں میں موجود ہندستانی شہریوں کی واپسی کیلئے حکومت ہند کو اقدامات کرنے پڑیں گے۔مسٹر مندا بھیم ریڈی ایمیگرینٹس ویلفیر فورم نے بتایا کہ ہندستانیوں کو واپس لانے کے امکانات کا جائزہ لیا جا رہاہے اور مسقط میں ہندستانی قونصل خانہ کی جانب سے ملک واپس جانے کے خواہشمندوں کی آن لائن درخواستیں طلب کی جا رہی ہیں تاکہ ان کی واپسی کی صور ت میں کتنے لوگ آسکتے ہیں اس کا اندازہ لگا یا جاسکے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے شہریوں کو واپس لیجانے کے انتظامات نہ کرنے والے ممالک پر ویزا تحدیدات عائد کرنے کے انتباہ کے بعد یو اے ای کی جانب سے دباؤ ڈالے جانے کی شروعات نے یہ بات واضح کردی ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے ہندستانی شہریوں کی واپسی کے انتظامات کرنے پڑیں گے۔ بتایاجاتا ہے کہ ہندستان سے باہر جملہ این آر آئیز میں 17فیصد کا تعلق ریاست تلنگانہ سے ہے اور اگر ہندستان میں روزانہ 2000 افراد کو واپس لانے کے اقدامات کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں 20000 ہزار بستر صرف این آر آئیز کیلئے درکار ہوں گے تاکہ ان کی ملک واپسی کے بعد انہیں کم از کم 14 یوم کیلئے قرنطینہ میں رکھا جاسکے۔ ذرائع کے مطابق حکومت ہند کی جانب سے فی الحال جو لوگ ملک واپس ہونے کے خواہشمند ہیں ان کو واپس لانے کے اقدامات کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے ۔ مسٹر مندا بھیم ریڈی نے بتایا کہ خلیجی ممالک سے واپس ہونے والوں میں غریب طبقہ سے تعلق رکھنے والے زیادہ ہوں گے اور انہیں سرکاری قرنطینہ کی لازمی سہولت فراہم کرنی ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ تمام ریاستوں اور مرکزی حکومت کو بیرون ملک موجود اپنے شہریوں کی واپسی کے لئے انتظامات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ لاکھوں کی تعداد میں این آر آئیز کی واپسی آئندہ چند ماہ کے دوران ممکن ہے جن میں بڑی تعداد کام نہیں تو تنخواہ نہیں کی بنیاد پر رخصت کے ساتھ واپس ہوگی جبکہ بیرون ملک خدمات انجام دینے والے ملازمین کی ملازمتوں کے چلے جانے کی بھی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔