دنیا بھر میں پرواز کریں گی کاریںدبئی ، ہندوستان ، امریکہ اور چین میںمقابلہ

   

محمد ریحان
آنے والے دو برسوں میں دنیا کے مختلف ملکوں میں فلائنگ کاریں یعنی اُڑتی کاریں ( اُڑان بھرنے والی کاریں ) لوگوں کیلئے بڑی راحت کا باعث بنیں گی اور ان کاروں کی رفتار 140 میل فی گھنٹہ ( زائداز 223 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوگی ) حال ہی میں میل آن لائن پر ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں دعوی کیا گیا کہ آئندہ دو برسوں یعنی 2025 تک امریکی آسمانوں پر کاریں اُڑان بھرتی نظر آئیں گی ایک امریکی ایر واسپیس کمپنی نے دو نشستی فلائنگ کار بازار میں فروخت کیلئے لانے کا منصوبہ بنایا ہے اور اس کار کی قیمت 350000 امریکی ڈالرس ہوگی جبکہ رفتار کے بارے میں بتایا گیا کہ اُن کاروں کی رفتار 140 میل فی گھنٹہ ہوگی اس کار کو کمپنی نے Doron H1 کا نام دیا ہے جو اُڑتی Roadster کی طرح ہوںگی اسے مختصر فاصلوں تک سفر کیلئے ڈائزین کیا گیا ہے ۔ آپ کو بتادیں کہ اُڑان بھرنے والی کاروں کی تیاری اور بازار میں انہیں فروخت کیلئے پیش کرنے کا منصوبہ میامی میں قائم اور وہاں سے کام کرنے والی ایر واسپیس کمپنی Doroni Airospace نے بنایا ہے ۔ حال ہی میں دورونی ایرواسپیس کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈووون مرڈینگر کے حوالہ سے ایک خبر آئی جس میں بتایا گیا مذکورہ فرم ایک بہت بڑے ڈرون کی شکل والی دو نشستی گاڑی کی آزمائش کررہی ہے ۔ ماہرین اس گاڑی کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ 2025 سے پہلے مارکٹ میں نہیں آئے گی اور یہ گاڑی فضاء میں لوگوں کو 140 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے کئی سو فیٹ تک لے جائے گی ۔ کمپنی نے اپنی اس گاڑی کے پروٹو ٹائپ ماڈل کا تجربہ کرلیا ہے لیکن کامیاب کوشش کا مطلب یہ ہوگا کہ آئندہ چند ماہ میں اُڑان بھرنے والی کاریں بڑے پیمانے پر تیار کی جائیں گی یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ Doroni H1 کو فیڈرل اپوی اسٹیشن اڈمنسٹریشن کی جانب سے لائٹ اسپورٹ ایر کرافٹ کا سرٹیفیکٹ حاصل ہوگا ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ کو اُڑان بھرنے والی گاڑی چلانے کیلئے ڈرائنونگ لائسنس درکار ہوگا اور 20 گھنٹوں کی ٹریننگ درکار ہوگی ۔ دوسری طرف دوبئی اس معاملہ میں کب پیچھے رہنے والا ہے ایک چینی کمپنی نے دوبئی کیلئے اُڑنے والی کار تیار کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ Xpeng X2 نامی اس کار کی خوبی یہ ہیکہ وہ کسی فیول سے نہیں بلکہ برقی سے چلے گی یعنی یہ ایک الیکٹرک فلائنگ کار ہے اور اس کی قیمت بینس یا رولس رائس جیسی لکژری کاروں کی قیمت جتنی ہوگی اور جو سیاحوں کو 80 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے متحدہ عرب امارات کے ان شہروں کا دورہ کرائے گی جہاں سیاحتی مقامات و مراکز موجود ہیں یہ کار بھی دو نشستی ہوگی اور اس میں 300 فیٹ بلندی پر پرواز بھرنے کی صلاحیت ہوگی ۔ یہ کار ایمپائر بلڈنگ کی بلندی تک پرواز کرے گی اور اس کی پرواز 35 منٹ تک ہوگی ۔ X Peng X2 میں احتیاطی طور پر پیراشوٹس بھی رکھے گئے ہیں تاکہ کسی بھی حادثہ کی صورت میں اس میں سوار مسافر بآسانی نیچے اترسکے ۔
اس گاڑی کا طول 16 فیٹ وزن 500 کلو گرام اور اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہیکہ پرواز کے دوران وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا باعث نہیں بنے اسے مستقبل میں سپرو سیاحت اور طبی حمل و نقل Medical Transportation کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ X peng کی پہلی پرواز کا 150 شرکا ( اہم شخصیتوں ) نے مشاہدہ کیا جن میں چینی قونصل خانہ دوبئی ، دوبئی چیمبر آف کامرس ، ڈی سی اے اے دوبئی ڈپارٹمنٹ آف اکنامی اینڈ ٹورازم ،دی دبئی ورلڈ ٹریڈ سنٹر اور عالمی میڈیا کے نمائندے موجود تھے ۔ امریکہ اور دبئی کی طرح NASA بھی Air Taxi تیار کرنے میں سرگرم ہوگیا ہے جو آئندہ سال یعنی 2024 تک مصروف ترین شہروں میں 200 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کریں گی اور یہ بھی الیکٹرک ایر کرافٹ ہوگی ۔ جہاں تک سائنس و ٹکنالوجی اور اس کے ثمرات کا سوال ہے جنوبی ہند کی ریاستیں اس معاملہ میں دنیا کی ترقی یافتہ ملکوں سے کسی بھی طرح پیچھے نہیں ہیں چنانچہ آئی آئی ٹی مدراس کے ایک اسٹارٹ اپ The eplane کمپنی بھی حال ہی میں منگلورو میں منعقدہ Airo India 2023 میں الیکٹرک فلائنگ ٹیکسی کے پروٹو ٹائپ کی رونمائی انجام دی ۔ eplane 200 نامی یہ اُڑان بھرنے والی ٹیکسی SUV کے حجم کے برابر ہے ۔ مذکورہ کمپنی کے مطابق یہ فلائنگ ٹیکسی 200 کلو میٹر تک پرواز کرسکتی ہے ( ایک مرتبہ چارجنگ پر ) اور ہر باری میں 50 کلو وزن ( پے لوڈ ) لے جاسکتی ہے ۔ 2017 میں مہتا چکرورتی کی قائم کردہ اس کمپنی کا دعوی ہیکہ وہ مسافرین کو ہیلی کاپٹر سے دس گنا زیادہ تیزی سے منزل مقصود پر پہنچاسکتی ہے ۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جولائی 2022 میں آئی آئی ٹی حیدرآباد کے ہونہار طلبہ نے ایک ایسے ڈرون کی رونمائی انجام دی جو ٹیکس کی طرح انسانوں کو لے جائے گا اور اس کی خوبی یہ ہیکہ اس میں کوئی ڈرائیور نہیں ہے ۔