پاکستان میں مقیم رشتہ داروں سے بات چیت ، صورتحال سے واقفیت ، ویڈیو وائرل
حیدرآباد۔ دنیابھر میں کورونا وائر س کی صورتحال اور مریضوں کی تعداد میں ہونے والے اضافہ کے سلسلہ میں فکر مند شہریوں کے رابطوں میں اضافہ ہونے لگا ہے اور ہندستانی شہری جن کے احباب پاکستان میں ہیں وہ پاکستان کی صورتحال سے آگہی حاصل کر رہے ہیں اور جن پاکستانی شہریوں کے رشتہ دار ہندستان میں موجود ہیں وہ اپنے رشتہ داروں کے متعلق فکر مند ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ بہ آسانی رابطہ میں آنے والے افراد خاندان اور دوست و احباب اپنے سرحد کے پار دوستوں اور رشتہ دارو ںکی خیریت دریافت کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اسی طرح ایک پاکستانی اور ہندستانی شہری کی واٹس اپ پر ہونے والی گفتگو وائرل ہورہی ہے جس میں ہندستانی شہری اپنے رفیق سے دریافت کرر ہا ہے کہ پاکستان میں کیا صورتحال ہے جس پر پاکستانی شہری کی جانب سے جواب میں کہا جار ہاہے کہ پاکستان میں یومیہ 7000 سے زائد مریضوں کی نشاندہی ہورہی ہے لیکن دواخانوں میں صورتحال اچھی نہیں ہے کیونکہ دواخانوں میں صرف نگہداشت کیلئے 250تا400 امریکی ڈالر ادا کرنے پڑرہے ہیں اور اگر کسی مریض کو ادویات بھی دینی ہوتی ہیں تو انہیں یومیہ 2500 امریکی ڈالر کا خرچ برداشت کرنا پڑرہا ہے اسی لئے کورونا وائرس کے متاثرین گھر پر ہی قرنطینہ کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ متوسط طبقہ پاکستانی دواخانو ںمیں علاج کے اخراجات ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہے۔ اسی طرح پاکستانی شہری کی جانب سے ہندستان کے حالات دریافت کرنے پر یہاں کی صورتحال سے واقف کرواتے ہوئے انہیں آکسیجن کی قلت کے سبب جاری موت کا کھیل ا ور شمشان گھاٹوں کی صورتحال کے علاوہ دہلی میں قبرستان کے مکمل پر ہوجانے کے علاوہ دیگر حالات سے واقف کروایا گیا اس واٹس ایپ پر ہونے والے گفتگومیں محکمہ جنگلات کی جانب سے بغیر اجازت کے لکڑی کاٹنے کا اختیار دے دیا گیا ہے تاکہ مردوں کو نذرآتش کرنے میں ہونے والی دشواریوں کو دور کیا جاسکے۔ ملک کی کئی ریاست میں چتا جلانے کے لئے لکڑیوں کی بھی قلت پیدا ہونے لگی ہے۔ علاوہ ازیں سرحد پار ہونے والی اس بات چیت کے دوران کورونا وائرس کے سبب ہندستان میں پیداشدہ معاشی بحران کی صورتحال پر بھی تبادلۂ خیال کے علاوہ آئندہ دنو ںمیں ملک کے دارالحکومت کے علاوہ دیگر ریاستوں میں ہونے والی امکانی بیروزگاری پر بھی قابو پانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اس پر تبادلہ خیال ریکارڈ کیا گیا ہے۔