دنیا میں اظہارِ رائے کی آزادی کا فقدان، صحافی غیر محفوظ

   

Ferty9 Clinic

نیویارک ۔ 20 ڈسمبر (ایجنسیز) اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ یونیسکو کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اظہارِ رائے کی آزادی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ صحافیوں پر حملوں اور دباؤ میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق خواتین صحافیوں کو خاص طور پر آن لائن ہراسانی اور نفرت آمیز مہمات کا سامنا ہے، جو آزاد صحافت کیلئے ایک سنگین خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ یونیسکو کی ورلڈ ٹرینڈز اِن فریڈم آف ایکسپریشن اینڈ میڈیا ڈیولپمنٹ رپورٹ 2022-2025 کے مطابق سال 2012 سے 2024 کے دوران عالمی سطح پر اظہارِ رائے کی آزادی میں مجموعی طور پر 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جسے کئی دہائیوں میں بدترین گراوٹ قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس ماحول کے باعث صحافیوں میں خود ساختہ سنسر شپ کا رجحان بھی تیزی سے بڑھا ہے اور اس میں 63 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین برسوں کے دوران دنیا بھر میں 186 صحافی ہلاک ہوئے، جن میں سے صرف 2025 کے دوران 93 صحافی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان میں اکثریت ان صحافیوں کی تھی جو جنگی یا تنازع زدہ علاقوں میں فرائض انجام دے رہے تھے، جہاں میڈیا ورکرز کو براہ راست تشدد، دھمکیوں اور نشانہ بنائے جانے کا سامنا رہا۔ یونیسکو کی رپورٹ میں خواتین صحافیوں کی صورتحال کو خاص طور پر تشویشناک قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آن لائن پلیٹ فارمز پر خواتین صحافیوں کے خلاف حملوں، ہراسانی اور نفرت انگیز مہمات میں 75 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث کئی خواتین صحافی پیشہ چھوڑنے یا اپنی آواز محدود کرنے پر مجبور ہو رہی ہیں۔ یونیسکو نے عالمی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ آزاد، محفوظ اور پیشہ ورانہ صحافت کے فروغ کیلئے عملی اقدامات کریں، صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز میں شفافیت لائیں اور شہریوں کو میڈیا لٹریسی کی تعلیم دیں تاکہ غلط معلومات، نفرت انگیزی اور پروپگنڈہ کا مؤثر مقابلہ کیا جا سکے۔