وزیر اعظم سے این آر سی مسئلہ اٹھایا گیا، بنگلہ دیش سے ایل پی جی گیس کی درآمد ، پیشہ ورانہ تجارتی تربیت اور معاشی سہولتوں سے متعلق تین منصوبوں پر دستخط
نئی دہلی ، 5 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے بنگلہ دیش کے ساتھ اپنے تعلقات کو دو دوست ہمسایہ ممالک کے مابین عالمی شراکت کی ایک عمدہ مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے ہفتہ کے روز باہمی تعاون کے سات معاہدوں پر دستخط کیے اور تین مشترکہ منصوبوں کا آغاز کیا۔وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستان کے دورہ پر آنے والی بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے درمیان یہاں حیدرآباد ہاؤس میں وفد کی سطح پر دوطرفہ بات چیت میں معاہدے پر دستخط کئے گئے ۔ ان میں چٹ گاؤں اور منگلا بندرگاہوں کو چلانے کے معیاری طریقہ کار ، فینی ندی سے تری پورہ کے شہر سبروم کے لئے پینے کے پانی کی فراہمی کے واطے 1.82 کیوسک پانی کا استعمال اور سمندری ساحل کی حفاظت کی نگرانی کے ساتھ ہی حیدرآباد اور ڈھاکہ یونیورسٹیوں کے مابین تبادلہ ، ثقافتی نوجوان امور میں تبادلہ اور آسان شرطوں پر قرض کا معاہدہ بھی شامل ہے ۔وزیر اعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ نے وزیراعظم مودی سے این آر سی کا مسئلہ بھی اُٹھایا۔دونوں وزرائے اعظم نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہندوستان میں بنگلہ دیش سے ایل پی جی گیس کی درآمد ، پیشہ ورانہ تجارتی تربیت اور معاشرتی سہولت سے متعلق تین منصوبوں کا افتتاح کیا۔اس موقع پر ، مسٹر مودی نے کہا کہ گذشتہ ایک سال میں ہم نے نو منصوبوں کو ویڈیو روابط کے ساتھ شروع کیا ہے ۔ ہم نے آج کے تین منصوبوں کو ملا کر ایک سال میں درجن بھر مشترکہ منصوبے شروع کیے ہیں۔مسٹر مودی نے کہا کہ ہندوستان بنگلہ دیش کے ساتھ اپنی شراکت کو ترجیح دیتا ہے ۔ ہمیں فخر ہے کہ ہندوستان اور بنگلہ دیش تعلقات پوری دنیا میں دو دوست دوست پڑوسیوں کے مابین تعاون کی ایک عمدہ مثال ہیں۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ ہمارے روابط آج ہمارے باہمی روابط کو مزید توانائی بخشیں گے ۔مسٹر مودی نے کہا کہ آج شروع ہونے والے یہ تینوں منصوبے تین مختلف علاقوں میں ہیں لیکن ان تینوں کا مقصد ایک ہی ہے ۔ اور وہ ہے ہمارے شہریوں کی زندگیوں کو بہتر بنانا۔ یہ ہندوستان اور بنگلہ دیش تعلقات کی کلید بھی ہے ۔ ہندوستان – بنگلہ دیش کی شراکت داری کی بنیاد یہ ہے کہ ہماری دوستی ہر شہری کی ترقی کو یقینی بناسکتی ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ بنگلہ دیش سے ایل پی جی کی فراہمی سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔
اس سے بنگلہ دیش میں برآمدات ، آمدنی اور روزگار میں بھی اضافہ ہوگا۔ نقل و حمل کا فاصلہ پندرہ سو کلومیٹر کم ہوجانے سے اس کمی کے نتیجے میں معاشی فوائد بھی ہوں گے اور ماحول کو ہونے والے نقصان بھی ہوں گے ۔ دوسرا پروجیکٹ بنگلہ دیش انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ووکیشنل اسکلز ڈیویلپمنٹ ، بنگلہ دیش کی صنعتی ترقی کے لئے ہنر مند کارکنوں اور ٹیکنیشن تیار کرے گا۔مسٹر مودی نے کہا کہ ڈھاکہ کے رام کرشن مشن میں ویویکانند بھون میں سوامی ویویکانند پروجیکٹ جو دو عظیم انسانوں کی زندگیوں سے تحریک لیتی ہے ۔ سوامی رام کرشن پرم ہنس اور سوامی ویویکانند کا ہمارے معاشروں اور اقدار پر انمٹ اثر ہے ۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی ثقافت کی فیاضی اور کھلے جذبات کی طرح اس مشن کو بھی تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لئے ایک مقام ہے اور یہ مشن ہر فرقے کا تہوار یکساں طور پر مناتا ہے ۔ اس عمارت میں 100 سے زائد یونیورسٹی طلباء اور محققین کی رہنے کا انتظام ہے ۔
سی پی آئی نے دانشوروں کے خلاف معاملہ درج کرنے کی نکتہ چینی کی
نئی دہلی،5 اکتوبر (یو این آئی) کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) نے ماب لنچنگ کے خلاف وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھنے والے 49 دانشوروں کے خلاف معاملہ درج کئے جانے کی سخت نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ یہ اظہار رائے کی آزادی اور آئین کے خلاف ہے ۔سی پی آئی نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ ماب لنچنگ کے خلاف ملک کے معروف دانشوروں، فن کاروں اور ماہرین تعلیم نے مسٹر مودی کو خط لکھ کر اسے روکنے کا مطالبہ کیا لیکن پولیس نے الٹا ان پر ملک سے بغاوت کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کردیا۔
بنگلہ دیش ، ہند سیکوریٹی فورسس کے درمیان بات چیت
کولکتہ ۔ 5 ۔ اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) چار دن طویل بات چیت بارڈر سیکوریٹی فورس اور بنگلہ دیش کی بی جے پی فورس کے درمیان کولکتہ میں منعقد کی گئی سرحد پر بہتر نظام ، تعاون ، مویشیوں کی اسمگلنگ کو روکنے میں ایک دوسرے کی مدد جیسے مسائل زیر بحث ہے ؤ اس شہر میں بی ایس ایف اور بارڈر گارڈز بنگلہ دیش کانفرنس بھی 3 اکتوبر سے جاری ہے ۔ ساؤتھ بنگال فرنٹیئر بی ایس ایف کے آئی جی وائی بی کھرانیہ نے کہا کہ ہم نے کئی مسائل پر تگوگو کی جن میں دونوں ممالک کی سرحدوں کے بہترین انتظام میں تعاون ، مشترکہ طلایہ گردی اور اسمگلنگ کی روکتھام جیسے مسائل شامل تھے ۔ بنگلہ دیش کے بی جے پی کے 10 رکنی وفد کی قیادت محمد جلال غنی خاں کر رہے ہیں ۔ بی ایس ایف کے ذرائع نے بتایا کہ مجرمین کی سرحدی سرگرمیوں کو روکنے اور دہشت گردوں کو سرحد عبور کرنے سے باز رکھنے کیلئے طلایہ گردی میں اضافہ ضروری ہے۔