حیدرآباد۔/19جنوری(ایجنسیز)آندھرا پردیش کے وجئے واڑہ میں جمعہ کو ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے دنیا کے سب سے بلند ترین مجسمہ کا افتتاح کیا گیا۔ اس کی اونچائی زمین سے 206 فٹ ہے۔ اس مجسمہ کو اسٹیچو آف سوشل جسٹس کا نام دیا گیا ہے۔ اسے دنیا کے 50 بلند ترین مجسموں کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔اس سے قبل تلنگانہ میں واقع امبیڈکر کا 175 فٹ اونچا مجسمہ سب سے بڑا مانا جاتا تھا۔ آندھرا پردیش کے وزیر اعلی جگن موہن ریڈی نے اس مجسمہ کا افتتاح کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ وجئے واڑہ میں ہماری حکومت کے ذریعہ امبیڈکر کا 206 فٹ کا مہا مجسمہ نہ صرف ریاست بلکہ ملک کیلئے بھی ایک علامت ہے۔ہندوستان سے باہر ڈاکٹر امبیڈکر کا سب سے اونچا مجسمہ واشنگٹن امریکہ میں ہے جس کی نقاب کشائی گزشتہ سال 2023 میں ہوئی تھی جسے مساوات کے مجسمہ کا نام دیا گیا تھا۔ یہ مجسمہ 19 فٹ اونچا ہے اور اسے مجسمہ ساز رام سوتار نے بنایا تھا، جس نے سردار پٹیل کا مجسمہ بھی بنایا تھا۔ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر 14 اپریل 1891 کو مدھیہ پردیش کے مہو ضلع میں ایک مہار خاندان میں پیدا ہوئے۔ اس زمانے میں مہار ذات کو اچھوت سمجھا جاتا تھا۔ بابا صاحب کے والد فوج میں تھے اور اپنی ملازمت کے لیے یہاں رہتے تھے۔ ان کے آباء واجداد مہاراشٹر کے رتناگیری ضلع کے امباداوے گاؤں سے تھے۔ 1906 میں بھیم راؤ امبیڈکر کی پہلی شادی رمابائی سے ہوئی۔ رمابائی نے ان کی پڑھائی میں بہت مدد کی۔ ان دونوں کے 5 بچے تھے جن میں سے صرف یشونت امبیڈکر ہی بچ پائے تھے۔ رمابائی طویل علالت کے بعد 27 مئی 1935 کو انتقال کر گئیں۔دوسری بیوی سویتا ایک ترقی پسند سوچ والے برہمن گھرانے کی تھیں۔27 جنوری 1909 کو پیدا ہونے والی شاردا (جو بھیم راؤ سے شادی کے بعد سویتا امبیڈکر بن گئیں) کا تعلق ایک متوسط طبقے کے سرسوت برہمن خاندان سے تھا۔ان کے والد انڈین میڈیکل کونسل کے رجسٹرار تھے۔ شاردا نے 1937 میں ممبئی سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔ اس وقت ایک لڑکی کا ڈاکٹر بننا حیران کن تھا۔