دنیا کے چا ر ہزار ٹاپ سائنس دانوں کی فہرست میں ہندوستان کے صرف دس نام شامل 

,

   

ہندوستان نے سائنس اور سوشیل سائنس کے اہم اداروں جیسے ائی ائی ایس سی‘ ائی ائی ٹی ایس ‘ ٹی ائی ایف آر‘ جے این یو اور ٹی ائی ایس ایس کو فروغ دیا ہے ۔ مگر مذکورہ دوشعبوں میں اب بھی صرف دس ہندوستانی لوگ شامل ہوئے ہیں جو دنیا کے اعلی معیاری محققین( ایچ سی آر) کا ایک فیصد ہی ہے۔ ٹاپ دس میں بھی جو ہیں وہ ملک کے بڑے اداراروں سے نہیں ہیں۔

فرم کالریویٹا انالیسٹ کی جانب سے جاری کردہ فہرست بین الاقوامی سطح کے ’’ بااثر‘‘ چار ہزار محققین پر مشتمل ہے۔ممتاز سائنس داں اور سائنٹیفک اڈوائزی کونسل برائے پی ایم کے سابق سربراہ سی این آر راؤ کا نام بھی فہرست میں شامل ہے۔

ساٹھ ممالک میں سے لے گئے ناموں میں80فیصد نام صرف دس ممالک کے ہیں۔ غیرمعمولی کام کی حامل 70 فیصد نام محض پانچ ممالک کے ہیں ۔ اداروں میں ہارورڈ یونیورسٹی کی فہرست میں سب سے زیادہ نمائندگی ہے‘ جس کے 186نام فہرست میں شامل ہیں۔وہیں ہندوستان کی نمائندگی معمولی ہے ‘ جبکہ چین 482ناموں کے ساتھ فہرست میں تیسرے مقام پر ہے۔

امرکیہ 2639ناموں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ یوکے546ناموں کے ساتھ دوسرا نمبر پر ہے۔جے این یو کے دنیش موہن جس کا نام فہرست میں شامل ہے کہ کہاکہ پچھلے سال فہرست میں پانچ سے بھی ہندوستانیوں کے نام شامل تھے۔

انہوں نے کہاکہ ’’ اس سال انہوں نے ایک زائدزمرہ شامل کیاہے جس کو ’کراس فیلڈ‘کہاجاتا ہے‘ جس کے تحت دس لوگ شامل ہوئے ہیں‘‘۔ راؤ نے کہاکہ ہندوستان کو اپنی تحقیق کے معیار میں سدھا ر لانے کی ضرورت ہے اور ساتھ میں حوالہ جات کے مقدار میں اضافہ بھی کیاجانا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ ’’ پندرہ سال قبل چین او رہندوستان ایک ہی مقام پر تھے۔ مگر چین دنیا میں 15سے16فیصد سائنس پر تعاون کیا اور ہمارے اشتراک3سے 4فیصد تک محدود ہے‘‘۔ ادارہ ٹاکسالوجی ریسرچ صرف ایچ سی آر اور سی ایس ائی آر ہی ہے جس میں پانچ ہزار سائنس دانوں کانٹ ورک ہے۔

انہوں نے کہاکہ ’’ اس معاملے پر حکومت‘ متعلقین بشمول سائنس دانوں کو غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔ائی ائی ٹی کانپور کے پروفیسر اویناش اگروال جو اس فہرست میں شامل ہیں عملی تحقیق کو قابل قدر احترام ہندوستان جیسے ممالک میں نہیں ملتا۔ جس سے بنیادی تحقیق پر کارضرب پڑ رہی ہے۔

ہمیں اپنے تحقیق کے طریقہ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔فہرست میں شامل دیگر ناموں میں الوک اور جیوتی متل ( شادی شدہ جوڑا‘ او رجیوتی فہرست میں شامل واحد خاتون سائنس داں ہے)این ائی ٹی بھوپال سے۔

راجیش کمارائی ائی ٹی مدراس‘ سنجیب ساہو انسٹیوٹ آف لائف سائنس بھونیشوار‘ راجیو ورشانی انٹرنیشنل کارپوریشن ریسرچ انسٹیٹوٹ برائے سیمی اریٹ ٹراپک‘ حیدرآباد‘ ایس رتنا سوامی برائے بھارتیار یونیورسٹی کوئمبتور۔