ہوئے اس قدر مہذب کبھی گھر کا منہ نہ دیکھا
کٹی عمر ہوٹلوں میں مرے اسپتال جاکر
ملک بھر میں آئے دن دولتمند خاندانوں کے بگڑے ہوئے نوجوانوں کی بے راہ روی اور بگاڑکو ثابت کرنے والے کئی واقعات پیش آنے لگے ہیں۔ کہیں کوئی حالت نشہ میں کسی کو ٹکر مار کر ہلاک کر رہا ہے تو کسی کو قانون کی کوئی پرواہ نہیں ہے ۔ کسی کا باپ بہت بڑا تاجر اور بزنس مین ہے تو کسی کا باپ با اثر سیاستدان ہے ۔ ان ہی دولت مند اور با اثر خاندانوں کی وجہ سے نوجوانوںمیں بگاڑ اور بے راہ روی پیدا ہو رہی ہے اور وہ دوسروں کو خاطر میں لانے کیلئے تیار نہیں ہے ۔ یہ لوگ دوسروں کی زندگیوں سے بھی کھلواڑ کرنے سے گریز نہیں کر رہے ہیں۔ جہاں انہیں اپنے خاندان کی دولت پر ناز ہے اور یہ زعم ہے کہ وہ دولت کے بل بوتے پر قانون کی گرفت سے بچ جائیں گے اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیںہوگی تو وہیں انہیں اس بات کا بھی یقین سا ہو چلا ہے کہ ان کے باپ یا دوسرے افراد خاندان اپنے سیاسی اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے انہیںسزاوں سے بچا لیں گے ۔ ایسا ہو بھی رہا ہے ۔ کئی واقعات میں دولت مند یا سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے افراد نے اپنے خاندان کے بگڑے ہوئے نوجوانوں کو قانون سے گرفت سے بچایا بھی ہے ۔ یا پھر انہیں وہ سزائیں نہیں دلائی جاسکی ہیںجو دلائی جانی چاہئے تھیں۔ اترپردیش کے لکھیم پور کھیری میںمرکزی وزیر اجئے کمار کے فرزند نے کسانوں پر گاڑی چلا دی تھی ۔ یہ تو خیر کوئی حادثہ نہیں تھا بلکہ سیاسی غرور اور تکبر کی انتہاء تھی ۔ احتجاج کرنے والے کسانوں پر گاڑی چڑھا دی گئی تھی جس میں کچھ کسان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے ۔ اسی طرح پونے میں ایک رئیس باپ کی بگڑی ہوئی اولاد ایک نوجوان نے نشہ کی حالت میں انتہائی تیز رفتاری سے گاڑی چلاتے ہوئے ایک بائیک پر جارہے جوڑے کو ٹکر مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا ۔ اس واقعہ پر سارے ملک میں برہمی کا اظہار کیا گیا تھا اور چند گھنٹوں میں ملزم کو ضمانت دئے جانے پر بھی اعتراض کیا تھا ۔ اب ممبئی میں بھی اسی نوعیت کا ایک واقعہ پیش آیا ہے جہاں شیوسینا ( شنڈے گروپ ) کے ایک لیڈر کے فرزند نے ایک خاتون کو اپنی تیز رفتار مہینگی گاڑی سے موت کی نیند سلا دیا ۔
آج جس نوجوان نے تیز رفتار گاڑی سے ایک خاتون کو موت کی آغوش میں پہونچا دیا وہ شیوسینا کے ایک لیڈر کا بیٹا بتایا گیا ہے ۔ حادثہ کے بعد سے وہ فرار بھی بتایا گیا ہے ۔ یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ جس وقت یہ حادثہ پیش آیا اس وقت یہ نوجوان بھی نشہ کی حالت میں تھا ۔ چند ماہ قبل تلنگانہ میں بھی اسی طرح کا ایک حادثہ پیش آیا تھا اور اس میں بھی ایک سیاستدان کے فرزند کے ملوث رہنے کا الزام عائد کیا گیا تھا ۔ ان سارے واقعات میں ایک بات سب میں مشترک ہے کہ سبھی نوجوان اپنے خاندان کی دولت یا سیاسی اثر و رسوخ کے باعث نشہ کی لت کا شکار ہوگئے ہیں۔ یہ نوجوان جن کی عمریں ان کاموں کیلئے مناسب نہیں ہیں وہ ابھی سے نشہ کی لت کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ سماج میں اچھے اور برے کی تعلیم دینے اور اخلاق و کردار کی باتیں کرنے والے دولتمند اور رئیس تاجر و بزنس مین اور سیاستدان اپنے ہی گھروں میں اس پر عمل کروانے سے قاصر ہیں۔ ان ہی کے بچے سماج پر ایک کلنک ثابت ہونے لگے ہیں۔ انتہائی کم عمری میں جبکہ انہیں اپنے کیرئیر کو بنانے کی فکر ہونی چاہئے وہ لوگ منشیات اور شراب کی لت کا شکار ہو رہے ہیں۔ ان کیلئے اخلاقیات کوئی معنی نہیں رکھتے ۔ یہ لوگ مادی زندگی کو ہی سب کچھ سمجھنے لگے ہیں۔ انہیں دولت اور طاقت کا غرور چڑھ گیا ہے اور وہ اس کے سامنے کسی کو خاطر میں لانے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ یہ ایسی صورتحال ہے جو سارے ملک کیلئے باعث تشویش کہی جاسکتی ہے ۔ اس جانب سبھی کو توجہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے معاشرہ کو ایسی لعنتوں سے چھٹکارہ دلایا جاسکے ۔
سماج کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ غریب خاندانوں کے لڑکے جدوجہد کرتے ہوئے سماج میں کوئی مقام حاصل کرنے کیلئے تگ و دو کر رہے ہیں۔ یہ لوگ محنت کرتے ہوئے اپنا کیرئیر بنانا چاہتے ہیں اور اعلی کامیابیاں بھی حاصل کر رہے ہیں وہیں دولتمند اور ذی اثر خاندانوں سے تعلق رکھنے والے بچے اپنی دولت اور اثر و رسوخ کا بیجا استعمال کرتے ہوئے لعنتوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ منشیات اور شراب نوشی عام بات ہوگئی ہے ۔ یہ صورتحال نہ ہمارے ملک کیلئے اچھی ہے اور نہ سماج کیلئے اچھی ہے ۔ سماج کو ایسی لعنتوں سے پاک بنانے اور چھٹکارہ دلانے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں ۔