دونوں شہروں میں 70 سے زائد زیر تعمیر عمارتیں منہدم کردی گئیں

   

ہائی کورٹ کی ہدایت پر جی ایچ ایم سی کی کارروائی ، مالکین جائیداد تشویش کا شکار
حیدرآباد۔28فروری(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں جاری ہائی کورٹ کے احکام کے مطابق مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی انہدامی کاروائی کے سلسلہ میں دونوں شہروں میں آج بھی مہم چلائی گئی اور اس مہم کے دوران اب تک 70 سے زائد عمارتوں کو جزوی طور پر منہدم کیا گیا جبکہ 25زیر تعمیر عمارتوں کو مکمل منہدم کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے شہر میں تعمیرات کو باقاعدہ بنانے کے سلسلہ میں کئے جانے والے اعلانات کے باوجود شہر حیدرآباد میں جاری غیر قانونی و غیر مجاز تعمیرات کے سلسلہ میں ہائی کورٹ کی جانب سے برہمی کا اظہار کئے جانے پر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآبا د نے کاروائی کا آغاز کیا جس کے نتیجہ غیر قانونی تعمیرات اور غیر مجاز تعمیرات کے مالکین میں بے چینی پائی جا رہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ بلدیہ کی جانب سے کمزور شہریوں کی جائیدادوں کو نشانہ بنایا جا رہاہے جبکہ بااثر افراد کی جائیدادوں کے خلاف انہدامی کاروائی کے بجائے انہیں نوٹس دینے پر اکتفاء کیا جا رہا ہے ۔ جی ایچ ایم سی کے اعلی عہدیداروں کا کہناہے کہ شہر حیدرآباد اور بلدی حدود میں جاری غیر قانونی تعمیرات کے سلسلہ میں اب تک جو کاروائی کی گئی ہے وہ ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد ہی کی گئی ہے اور اب تک جن لوگوں کی جائیدادوں کو منہدم کیا گیا ہے انہیں سابق میں بھی نوٹسیں جاری کی جا چکی تھیں اور انہیں اس بات کی تاکید کی گئی تھی کہ وہ بغیر اجازت کی گئی تعمیرات اور اجازت کے حصول کے بعد کی گئی تبدیلیوں کو درست کرلیں بصورت دیگر ان کی تعمیرات کو منہدم کردیا جائے گا۔ گذشتہ دنوں ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ احکامات کی بنیاد پر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے کی جانے والی ان کاروائیوں کے سلسلہ میں شہریوں نے منتخبہ عوامی نمائندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ انہدام کے خلاف بلدی عہدیداروں کو روکنے کے اقدامات کریں اور ان جائیدادوں کے خلاف بھی کاروائی کے لئے نمائندگی کریں جو بااثر شخصیات کی ہیں۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق جی ایچ ایم سی کے آف لائن ریکارڈ س کی عدم موجودگی کے سبب جی ایچ ایم سی کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور جی ایچ ایم سی کے اعلی عہدیداروں کی جانب سے ان ریکارڈ س کے سلسلہ میںکوئی لب کشائی نہیںکی جا رہی ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ جن عہدیداروں نے شہر میں غیر مجاز و غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات کی راہ ہموار کی ہے ان عہدیداروں نے جی ایچ ایم سی کے دفتر سے وہ ریکارڈس بھی غائب کردئیے ہیں جن کے ذریعہ یہ پتہ چلایا جاسکتا تھا کہ شہر میں کونسی عمارتیں غیر مجاز و غیر قانونی ہیں ۔ بلدی عہدیداروں کی جانب سے کی جانے والی اس کاروائی کو عہدیدار عدالت کے احکام پر کی جانے والی کاروائی قرار دے رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی شہریوں میں بے چینی کی لہر پائی جاتی ہے کیونکہ جہاں اثر و رسوخ ہے وہاں بلدیہ کی جانب سے کاروائی سے اجتناب کیا جا رہاہے ۔