دِشا اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کیس کے 4 ملزمین انکاؤنٹر میں ہلاک

,

   

پولیس کارروائی پر ملک بھر میں ملا جلا ردعمل۔ عوام کا جوش و خروش ، پولیس ملازمین پر پھول نچھاور، مٹھائیوں کی تقسیم۔ بروقت کارروائی پر مقتولہ کے والدین کا اظہار مسرت

حیدرآباد ۔ /6 ڈسمبر (سیاست نیوز) وٹرنری ڈاکٹر دشا کی اجتماعی عصمت ریزی و قتل کیس نے آج اُس وقت نیا موڑ اختیار کرلیا جب سائبرآباد پولیس نے اس کیس میں ملوث 4 خاطیوں کو انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا ۔ یہ کارروائی پولیس نے صبح کی اولین ساعتوں میں انجام دی ۔ تفصیلات کے مطابق قتل کیس کے 4 خاطیوں کو دشا قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے چرلہ پلی جیل سے 10 دن کی پولیس تحویل حاصل کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کیا تھا ۔ جس میں ملزمین نے تفتیش کے دوران یہ انکشاف کیا کہ چٹان پلی کی جھاڑیوں میں مقتول ڈاکٹر کا موبائیل فون ، پاور بینک اور رسٹ واچ پھینک دی تھی ۔ واردات کا مکرر عملی مظاہرہ کیلئے محمد عارف ، جے نوین ، چنا کیشولو اور جولو شیوا کے انکشاف کے بعد پولیس کی ایک ٹیم نے /6 ڈسمبر کی صبح کی اولین ساعتوں میں پولیس تحویل میں موجود 4 ملزمین کو لے کر چٹان پلی کی جھاڑیوں میں پہونچی اور موبائیل فون اور دیگر اشیاء برآمد کیا ۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس کارروائی کے دوران چاروں خاطیوں نے پولیس پر سنگباری کی اور لکڑیوں سے بھی ان پر حملہ کیا ۔ پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ کلیدی ملزم محمد عارف اور اس کا ساتھی چناکیشولو نے پولیس پارٹی کے ہتھیار بھی چھین لئے اور ان پر فائرنگ کی ۔ جوابی کارروائی میں پولیس نے چاروں خاطیوں کو انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا ۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ یہ انکاؤنٹر صبح 5.45 بجے تا 6.15 بجے تک جاری رہا اور اس کارروائی میں ایک سب انسپکٹر وینکٹیشورلو اور پولیس کانسٹبل اروند گوڑ بھی زخمی ہوگئے اور انہیں دواخانہ منتقل کیا گیا ہے ۔ انکاؤنٹر کے بعد پولیس کمشنر سائبرآباد وی سی سجنار اور دیگر عہدیدار مقام کا معائنہ کیا اور کلوز ٹیم کو بھی طلب کیا گیا ۔ تقریباً 6 گھنٹوں کی کارروائی میں پولیس نے خاطیوں کی نعشوں کا پنچنامہ کیا اور فارنسک ماہرین کی مدد سے مقام واردات سے اہم شواہد اکٹھا کئے گئے ۔ جس مقام پر 4 خاطیوں کا انکاؤنٹر کیا گیا ہے وہ مقام دشا کی نعش کو نذرآتش کرنے والے مقام یعنی روڈ انڈر پاس بریج سے 300 میٹر کے فاصلے پر ہے ۔ چاروں خاطیوں کی نعشیں 30 میٹر کے فاصلے پر موجود تھیں اور محمد عارف اور چنا کیشولو کے ہاتھوں میں ہتھیار موجود تھا ۔ پولیس نے محکمہ مال سے وابستہ تحصیلداروں اور دیگر عہدیداروں کی مدد سے نعشوں کا پنچنامہ کیا اور سخت سکیورٹی کے درمیان 4 خاطیوں کی نعشوں کو ضلع محبوب نگر کے سرکاری ہاسپٹل کے مردہ خانہ منتقل کیا گیا ۔ اس آپریشن میں حصہ لینے والی ٹیم کے ارکان کی شناخت کو پولیس نے پوشیدہ رکھا ہے ۔ خاطیوں کی انکاؤنٹر کی اطلاع سوشیل میڈیا پر عام ہونے کے بعد انکاؤنٹر کے مقام پر عوام کثیرتعداد میں جمع ہوگئی ۔ انکاؤنٹر کے پیش نظر سائبرآباد پولیس نے سپریم کورٹ کے رہنمایانہ خطوط پر عمل کرتے ہوئے ضابطہ کی کارروائی کی تکمیل کی اور نعشوں کے پوسٹ مارٹم کی ویڈیو گرافی بھی کی گئی ۔ واضح رہے کہ /27 نومبر کو وٹرنری ڈاکٹر دشا کا 4 خاطیوں نے اس سے زبردستی کے بعد قتل کردیا تھا اور نعش کو نذرآتش کردیا تھا ۔ /30 نومبر کو پولیس نے خاطیوں کو عدالتی تحویل میں دیتے ہوئے چرلہ پلی جیل منتقل کردیا تھا اور انہیں /5 ڈسمبر کو 10 دن کی پولیس تحویل حاصل کی تھی اور تحقیقات کا ہر زاویہ سے آغاز کیا گیا تھا۔اِس واقعہ کے بعد ملک بھر میں ڈرامائی طور پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ کئی سیاستدانوں نے اِس انکاؤنٹر کو انجام دینے والے پولیس کی ستائش کی تو بعض نے تشویش کا اظہار کیا اور اِسے ماورائے عدلیہ قتل قرار دیا۔ انکاؤنٹر کی خبر جیسے ہی عام ہوئی اِن چاروں ملزمین کے ارکان خاندان نے یہ خبر سُن کر صدمہ کا اظہار کیا۔ ایک نوجوان کے والد نے سوال کیاکہ آیا اِس کا بیٹا اِس طرح کے برتاؤ کا مستحق تھا؟ خاتون ویٹرنری کے والد اور بہن نے کہاکہ انھیں خوشی ہوئی اور اُنھوں نے حکومت تلنگانہ اور پولیس سے اظہار تشکر کیا۔ ہم نے ٹی وی پر دیکھا کہ اُن کے بیٹی کے قاتل انکاؤنٹر میں مارے گئے ہیں۔ اِس واقعہ پر نہ صرف ہم بلکہ عوام بھی خوش ہیں۔ انکاؤنٹر پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے عوام نے پولیس عہدیداروں پر پھول نچھاور کئے۔ کئی سماجی کارکنوں نے انکاؤنٹر کے خلاف اپنی برہمی ظاہر کی اور کہاکہ پولیس ہجومی تشدد کی طرح برتاؤ نہیں کرسکتی۔ کسی بھی صورت میں پولیس کو اپنی ذمہ داری نبھانی پڑتی ہے۔ انسانی حقوق کمیشن نے ازخود کارروائی کرتے ہوئے اِس انکاؤنٹر کی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ انکاؤنٹر تشویش کا معاملہ ہے اور اِس کی احتیاط سے تحقیقات ضروری ہے۔

انکاؤنٹر درست ، قانون نے اپنا کام کیا
4 خاطیوں کیخلاف کارروائی میں 10 رکنی پولیس ٹیم نے حصہ لیا
حیدرآباد ۔ /6 ڈسمبر (سیاست نیوز) دشاقتل کیس کے چاروں خاطیوں کے انکاؤنٹر کو درست قرار دیتے ہوئے پولیس کمشنر سائبرآباد وی سی سجنار نے کہا کہ قانون نے اپنا کام کیا ہے ۔ انکاؤنٹر کے بعد چٹان پلی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سجنار نے کہا کہ چاروں خاطیوں کو واردات کا مکرر عملی مظاہرہ کرنے کیلئے چٹان پلی کی جھاڑیوں میں لایا گیا تھا جہاں پر 10 رکنی پولیس ٹیم پر انہوں نے حملہ کردیا ۔ انہوںنے کہا کہ قتل کیس کی تحقیقات کی ذمہ داری اے سی پی شادنگر کے حوالے کی گئی تھی اور تحقیقات مختلف زاویہ سے کی جارہی تھی ۔ پولیس نے اس کیس میں مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اہم شواہد اکٹھا کئے تھے اور ملزمین کی 10 دن کی پولیس تحویل بھی حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کرلی تھی ۔