دھن تیراس سست روی کا شکار ہے۔

,

   

دوسری صورت میں خریداری کا جنون دہلی کے تمام بڑے مارکٹ میں معاشی بحران کی وجہہ سے کافی کم دیکھائی دے رہا ہے اور اس کے علاوہ سونے کی قیمتیں بھی کافی بڑھ گئی ہیں

نئی دہلی۔ دھن تیراس کے موقع پر راجدھانی کے اہم مارکٹ میں خریداروں کی نمایاں کمی نظر ائی اور مارکٹ سے وہ چمک دمک بھی غائب رہی۔

کرول باغ او رساوتھ دہلی کی سروجنی نگر اورلاجپت نگر ہمیشہ مصروف رہنے والے علاقوں میں جمعہ کے روز کھانے کے مقامات پر کچھ لوگ ضرور دیکھائی دئے۔

بڑے کاروباری اور جواہریوں نے کہاکہ عام طور پر دس گرام سونے کی قیمت میں 32,000سے 39680روپئے تک اضافہ کے بعد لوگوں میں جوش وخروش کی کمی فطری ہے۔

معاشی کمی کو بھی اس بحران کی وجہہ وہ بتارہے ہیں۔ جیم سلیکشن کے چیرمن پنکج کھنہ نے کہاکہ ”مقررہ وقت میں دوکانیں میں گاہکوں کی آمد 50سے 60فیصد کم ہوئی ہے۔

لوگ یہ تو سستہ متبادل دیکھ رہے ہیں یا پھر ان لائن شاپنگ کا انتخاب کررہے ہیں۔ سابق میں دھن تیراس اگر کہیں تو ہمارے لئے چوبیس گھنٹے کاکام تھا اب 6-7گھنٹوں پر اکتفا کررہے ہیں“۔

کرول باغ میں پی پی جویلرس کے پوان گپتا نے کہاکہ ایک سال میں فروخت 40فیصد کم ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”ہر سال ہماری دوکانیں تہواروں کے موقع پر بھری ہوئی رہتی تھیں بالخصوص دھن تیراس کے موقع پر۔ مگر حالات بلکل الگ ہیں۔معاشی بحران اور سونے کی قیمت میں اضافہ کا یہ نتیجہ ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”یہ دیکھ کر آج حیرت ہوتی ہے کہ ہمارے شوروم میں سلیس اسٹنٹ صارفین سے زیادہ ہیں“۔سامریکا سامرا ایک صارف نے کہاکہ تنخواہ‘ تخمینہ اور بونس ایک جیسے نہیں ہیں۔

ریتا شرما ایک چالیس سالہ ہوم میکر نے بھی اس طرح کا بیان دیا او رکہاکہ”تہواروں کا جوش وخروش برقرار نہیں رہا ہے“۔

صارفین کے کاروبار سارے ملک میں معاشی بحران کا شکار ہیں‘ اٹو‘ رائیل اسٹیٹ اور یہاں تک شاپنگ مال میں بھی کاروبار اس تہوار کے موسم میں خوشحالی کی دعائیں مانگ رہے ہیں۔

اس کے باوجود بھی لوگوں کو نریندر مودی حکومت سے امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ معیشت کو پٹری پر لائیں گے۔

ساری کمپنیاں زیادہ سے زیادہ فروخت کے ذریعہ اپنے نقصانات کی بھرپائی کی کوشش میں ہیں۔

دوپہیوں کی گاڑیاں او رچار پہیوں کی گاڑیا ں تیار کرنے والی کمپنیاں کی صورتحال سب سے زیادہ ابتر ہے