دہشت گردی ‘ ایشیا کیلئے سنگین ترین خطرہ ‘ وزیر خارجہ

   

Ferty9 Clinic

دہشت گردوں اور متاثرین کا تقابل نہیں کیا جاسکتا ۔ ڈاکٹر جئے شنکر کا دوشنبے میں اظہار خیال
دوشنبے 15 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) دہشت گردی ایشیا کے عوام کیلئے سب سے سنگین خطرہ ہے اور دہشت گردی کے متاثرین اور دہشت گردوں کا آپسی تقابل نہیں کیا جانا چاہئے ۔ وزیر خارجہ ہند ایس جئے شنکر نے آج یہ بات کہی ۔ انہوں نے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں ایشیا میں اعتماد سازی کے اقدامات پر پانچویں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس خیال کا اظہار کیا اور کہا کہ اس تنظیم کے ارکان ہی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایشیا میں سب سے سنگین خطرہ دہشت گردی ہی کا جھیل رہے ہیں۔ اس تنظیم کے ارکان ‘ جس کا یہاں اجلاس ہو رہا ہے ‘ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں اور یہ بہت واضح کردینے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی کے متاثرین اور دہشت گردوں کا آپسی کوئی تقابل نہیں کیا جاسکتا ۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنےآیا ہے جبکہ کل ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے بشکیک میں شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دہشت گردی کی مدد اور اس کی فنڈنگ کرنے والے ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ اس طرح کے ممالک کو جوابدہ بنایا جانا چاہئے ۔ ایشیا میں اعتماد سازی کیلئے اقدامات نامی تنظیم سارے ایشیا پر محیط ایک فورم ہے جو ایشیا میں امن ‘ استحکام اور سلامتی کو فروغ دینے باہمی تعاون کیلئے کام کرتی ہے ۔ اس چوٹی کانفرنس سے پہلے مسٹر جئے شنکر کا تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے خیر مقدم کیا ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ ایک اہم وسطی ایشیائی شراکت دار وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر کا صدر جمہوریہ تاجکستان امام علی رحمانوف نے اس کانفرنس کے آغاز سے قبل خیر مقدم کیا ۔ انہوں نے اپنے ٹوئیٹ میں بتایا کہ اس کانفرنس میں ایشیائی ممالک کے قائدین ایشیا میں فی الحال درپیش چیلنجس کا جائزہ لیں گے ۔ مسٹر جئے شنکر نے کہا کہ ہندوستان افغانستان میں ایک ایسے امن اور مصالحتی عمل کی تائید کرتا ہے جو خود افغان قیادت میں ہو اور افغان کیلئے ہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ جو بات چیت میں حصہ لیتا ہے وہ علاقہ کے استحکام اور ترقی کیلئے ایک اچھی اور مثبت علامت ہے ۔ اس کانفرنس میں شرکت کیلئے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کل ہی تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے پہونچے تھے ۔