مذکورہ تین صحافیوں کے ساتھ دہلی میں نامعلوم حملہ آواروں نے ہندو مہاپنچایت کے دوران اس وقت بدسلوکی کی جب وہ اتوار کے روز مذکورہ تقریب کو کور کرنے کے لئے مامور کئے گئے تھے
براری میں منعقدہ تقریب کے لئے پہنچے میر فیصل‘ محمد مہربان‘ او رارباب علی کے کیمروں کو چھین پر تقریب میں شرکت ائے لوگوں نے اس میں زبردستی فوٹیج کو مٹادیا۔ مذکورہ ہجوم نے ان پر فرقہ وارانہ نعرے بھی لگائے۔
حملے کے بعد موقع پر کھڑی ایک پی سی آر ویان میں پانچ صحافیوں بشمول چار مسلم صحافیوں کو دہلی پولیس اپنی حفاظت میں لے کر وہاں سے نکل گئی۔ دیگر دو صحافی شاہد تانترے او رمیگھا نند بوس تھے۔
انہیں مکھرجی نگر پولیس اسٹیشن لے کر چلے گئے۔ اسی مقام پر نیوز لانڈریا کے دو صحافیوں کے ساتھ بھی ہاتھا پائی اور بدسلوکی کا واقعہ پیش آیا۔ وہ صحافی شیوانگی سکسینہ او ررونق بھٹ تھے جنھوں نے مکھرجی نگر پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت درج کرائی ہے
میرفیصل نے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ”میں اور محمد مہربان کے ساتھ ہندو ہجوم نے مسلم شناخت کے پیش نظر مارپیٹ کی۔ فرقہ وارنہ نعرے بھی ہم پر نئی دہلی کے براری میدان میں ہندوپنچایت کے مقام پر لگائے گئے۔
ہم وہاں پر تقریب کو کور کرنے کے لئے گئے تھے۔ ہمیں جہادی بلایاگیا اور ہم پر مسلمان ہونے کی وجہہ سے حملہ کیاگیاہے“۔
ایک اور ٹوئٹ میں اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ صحافیوں کو حراست میں لے لیاگیاہے‘ ڈی سی پی نارتھ ویسٹ نے کہاکہ ”کچھ رپورٹرس‘ اپنی مرضی سے موقع پر دستیاب پی سی آر ویان میں بیٹھ گئے اور سکیورٹی وجوہات کی بناء پر پولیس اسٹیشن جانے کو ترجیح دی ہے۔
کسی کوبھی گرفتار نہیں کیاگیاہے۔ مناسب پولیس تحفظ فراہم کیاگیاتھا“۔ سیاست ڈاٹ کام مکھرجی پولیس تک رسائی کی مگر وہاں پر جواب دینے والا کوئی نہیں تھا۔
دی کوئنٹ میں شائع خبر کے بموجب مذکورہ متنازعہ تقریب کو دہلی پولیس نے منعقد کرنے کی ماضی میں اجازت نہیں دی تھی۔
اس ہندوپنچایت کا انعقاد اسی تنظیم نے کیاتھا جس نے پچھلے سال جنتر منتر پر ایسی ہی ایک تقریب کی تھی‘ جس میں میں نسل کشی کا رحجان بھی شامل تھا۔ اس تقریب کی نگرانی داسانا دیوی مندر کے صدر پجاری یاتی نرسنگ آنند او ردیگر نے کیاتھا