دہلی :آٹو ڈرائیورس کیلئے لازمی یونیفارم

   

نئی دہلی۔ دہلی ہائیکورٹ نے جمعرات کو ایک عرضی پر دہلی حکومت کا موقف مانگا جس میں دہلی کے آٹو ڈرائیوروں کو یونیفارم پہننے کے حکم کی مخالفت کی گئی ہے۔ چیف جسٹس ستیش چندر شرما اور جسٹس سبرامونیم پرسادکی ڈویژن بنچ نے ڈرائیور یونین چلک شکتی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے نوٹ کیا کہ اجازت نامے کی شرائط اور موٹرگاڑی کے قوانین میں مسئلہ پر ابہام ہے۔ اس کے بعد اس نے حکومت کو وقت دیا کہ وہ شہر میں آٹو ڈرائیوروں کے لیے تجویزکردہ یکساں رنگ خاکی یا سرمئی یونیفارم کے بارے میں واضح کرے۔17 مئی کو اگلی سماعت ہوگی۔
درخواست گزار نے حکم نامے کو چیلنج کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ ایسا لیبل لگانا آئین کے منافی ہے۔ درخواست گزارکے وکیل کی طرف سے دلیل دی گئی کہ یونیفارم دینے سے ان کی اظہار رائے کی آزادی محدود ہوتی ہے اور یہ اسٹیٹس سمبل کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ اس پر عدالت نے زبانی طور پر ریمارکس دیے کہ یونیفارم کے پیچھے نظریہ پہننے والوں کی شناخت ہے۔ حکومت کے وکیل نے اپنا موقف واضح کرنے کے لیے مہلت مانگی اور کہا کہ یونیفارم کے حوالے سے کچھ ڈسپلن برقرار رکھنا ضروری ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ یونیفارم نہ پہننے پر ڈرائیوروں پر20 ہزار روپے تک کے بھاری چالان کیے جارہے ہیں حالانکہ اس موضوع پر قانون مبہم ہے۔ یہ مزید الزام لگایا گیا ہے کہ ڈیوٹی پرآٹو ڈرائیوروں کے پہننے کے لئے یونیفارم کے رنگ کے بارے میں مکمل ابہام ہے کیونکہ دہلی موٹر وہیکل رولز، 1993 کے قاعدہ 7 میں خاکی کا تعین کیا گیا ہے، جبکہ ریاستی حکام کی اجازت کی شرائط سرمئی بتاتی ہیں۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ خاکی اور سرمئی دونوں کے بہت سے شیڈز ہیں، اور چونکہ کسی خاص شیڈ کا ذکر نہیں کیا گیا ہے، اس لیے نافذ کرنے والے حکام کو اس بارے میں بڑی صوابدید حاصل ہے کہ وہ کس کے خلاف مقدمہ چلانا چاہتے ہیں۔