نئی دہلی۔شمالی مشرقی دہلی فسادات 2020کے ایک ملزم جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد کی عبوری ضمانت کی درخواست پر دہلی کی ایک عدالت نے چہارشنبہ کے روز فیصلہ محفوظ کردیاہے۔
خالد نے اپنی بہن کی شادی کے لئے دوہفتوں کی عبوری ضمانت کے لئے درخواست دائر کی تھی۔ ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ روات 12ڈسمبر کے روز فیصلہ سنائیں گے۔ سنوائی کے دوران خالد کے وکیل نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا جس میں یو اے پی اے کے تحت ملزمین کوعبوری ضمانت دی گئی ہے۔
تاہم ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے اسپیشل پبلک پراسکیوٹر امیت پرساد نے کہاکہ جن فیصلوں پر انحصار کیاگیاہے ان میں سے زیادہ تر متعلقہ نہیں تھے کیونکہ وہ اس میں شامل عجیب وغریب حالات کے پیش نظر عبوری ضمانت کی منظوری کے لئے نہیں تھے بلکہ وہ حراستی پیرول یاعبوری حراستی ضمانت کے لئے تھے۔
انہوں نے کہاکہ ”جن مقدمات پر عبوری ضمانت دی گئی تھی وہ انتہائی غیر معمولی حالات کی وجہہ سے تھے اور ایسے حالات یہاں پر نہیں ہیں“۔پرسادنے کہاکہ آصف اقبال تنہا(یو اے پی اے کے ایک ملزم) کو عبوری حراستی ضمانت امتحان میں پیش ہونے کے لئے دی گئی تھی‘ وہیں نتاشا نروال(ایک اور یو اے پی اے ملزم) کو والد کے آخری رسومات انجام دینے والے واحد فرد ہونے کی بنیاد پر عبوری ضمانت دی گئی ہے۔
انہوں نے اس بات کی بھی مخالفت کی کہ شادی کی تقریب کے لئے خالد کی درخواست میں تین تاریخوں کا ذکر ہے جو 26-28ڈسمبر تک کا ہے مگر صمانت 14دنوں کے لئے 20ڈسمبر سے 3جنوری تک مانگی گئی ہے۔
مذکورہ اسپیشل پراسکیوٹر نے کہاکہ اس طرح عبوری ضمانت دینے کی کوئی بنیاد نہیں ہے درخواست میں داخل پوزیشن کے حوالے سے ایک غیرمعمولی مطالبہ اٹھایاگیاہے۔
اس سے قبل دہلی پولیس نے خالد کی درخواست ضمانت کی مخالفت یہ کہتے ہوئے کی تھی کہ اس پریو اے پی اے کے تحت سنگین الزامات درج ہیں اوروہ اپنی عبوری ضمانت کے دوران سوشیل میڈیا پر غلط جانکاریاں پھیلاسکتا ہے‘ جس سے سماج میں انتشار پیدا ہوسکتا ہے۔
خالد پر مخالف دہشت گردی قانون یو اے اپی او رائی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت فبروری 2020کے فسادات میں مبینہ ماسٹر مائنڈ کے طور پر مقدمہ درج کیاگیاہے‘ دہلی2020فبروری فسادات میں 53لوگ مارے گئے تھے جبکہ700سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔
سی اے اے او راین آر سی کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ دہلی پولیس نے ستمبر2020میں خالد کوگرفتار کیاتھا۔