خالد‘ امام او ردیگر پر یو اے پی اے کے معاملے میں مخالف دہشت گردی قوانین کے تحت مقدمہ درج کیاگیاہے
نئی دہلی۔ دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کے لئے یواے پی اے کے ایک معاملات میں فبروری 2020فسادات کے پس پردہ مبینہ سازش سے متعلق درخواست ضمانت کی سنوائی کے 19مئی کی تاریخ مقرر کی ہے اور استغاثہ کو موثر فیصلے کے لئے تمام متعلقہ دستاویزات کو ریکارڈ پر لانے کی اجازت دی ہے تاکہ بہتر فیصلہ کیاجاسکے۔
اسی کیس میں جسٹس سدھارتھ مردیول اورراجنیش بھٹناگر پر مشتمل ایک بنچ نے شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر سنوائی کو`24مئی تک ملتوی کردیاہے۔خالد‘ امام او ردیگر پر یو اے پی اے کے معاملے میں مخالف دہشت گردی قوانین کے تحت مقدمہ درج کیاگیاہے۔
مذکورہ تشدد سی اے اے اور این آرسی کے خلاف احتجاج کے دوران پیش آیاتھا۔ سنوائی کرنے والی عدالت نے بالترتیب 24مارچ اور11اپریل کے روز شرجیل امام اور عمر خالد کی درخواست ضمانت کو مسترد کردیاتھا۔
خالد نے اپنی درخواست ضمانت میں استدلال کیاتھا کہ ان کی تقریر جس کے بناء ان پر الزام لگایاگیا اشتعال انگیز نہیں ہے‘ اس کو عصری طور پر یوٹیوب پر پیش نہیں کیاگیا‘ بڑ ے پیمانے پر اس کو گھمایا نہیں گیاتھااور یہ کے دفعہ121کے جرم کا ارتکاب کرنے کا الزام ہے او راس تقریر کی وجہہ سے دہلی میں یا دوردراز میں کوئی تشدد نہیں ہوا ہے۔
مذکورہ دہلی پولیس جس کی نمائندگی خصوصی پبلک پراسکیوٹر امیت پرساد کررہے تھے نے درخواست ضمانت کی مخالفت کی اورکہاکہ خالد کی جانب سے جو رائے بنائی گئی ہے وہ قابل قبول نہیں ہے کیونکہ ان کے دفاع میں ٹرائیل کورٹ نے دائر کردہ درخواست کومعقول بنیادوں پر مسترد کیاہے جس میں کوئی غیر قانونیت نہیں ہے۔
اس سے قبل بھی سنوائی کرنے والی عدالت نے خالد کی تقریر کو ناقابل قبول قراردیاتھا۔
خالد او رامام کے علاوہ سماجی جہدکار خالد سیفی‘ جے این یو اسٹوڈنٹس نتاشا ناروال‘ دیوینگانا کالتیا‘ جامعہ کوارڈنیشن کمیٹی کے ممبرس صفورہ زرغر‘ سابق اے اے پی کونسلر طاہر حسین اوردیگر کے خلاف ان کی سخت قوانین کے تحت مقدمہ درج کیاگیاتھا۔