دہلی میںجرائم کا عروج

   

چند جھونکے تو مری سمت صبا کے آئے
ورنہ طوفاں سبھی گرم ہوا کے آئے
ملک کی راجدھانی دہلی میں لا اینڈ آرڈر کی برقراری انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے ۔ ملک کی راجدھانی ہونے کی وجہ سے دہلی میں بے شمار ممالک کے سفارتخانے ہوتے ہیں۔ سرکاری دفاتر اور بڑے ادارے وغیرہ کام کرتے ہیں۔ بیرونی مہمانوں کا آنا جانا لگا رہتا ہے ۔ دہلی میںپولیس اور لا اینڈ آرڈر مرکزی حکومت کے اختیار میں ہے ۔ مرکزی حکومت دہلی میں سلامتی اور سکیوریٹی کی ذمہ دار ہوتی ہے ۔ اسی پر جرائم پر قابو کرنے کی ذمہ داری بھی ہے ۔ ایسے میں دارالحکومت دہلی میں جرائم کی شرح پر قابو پانا اور ان کی روک تھام کرنا مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ آج مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے دارالحکومت دہلی میںلا اینڈ آرڈر کی صورتحال پر جائزہ اجلاس منعقد کیا ۔ اس اجلاس میں دہلی کی نئی چیف منسٹر ریکھا گپتا اور پولیس عہدیداران بھی شریک تھے ۔ وزیر داخلہ نے ہدایت دی کہ دہلی میںجرائم پر قابو پانے کیلئے دہلی پولیس کو بے تکان جدوجہد کرنی ہوگی ۔ بین ریاستی گینگس کو ختم کرنے کیلئے جدوجہد کرنی ہوگی اور اس کیلئے سخت ترین اقدامات کرنے ہونگے ۔ یہ حقیقت ہے کہ دہلی میں کئی بین ریاستی گینگس اور ان کے ارکان سرگرم ہیں۔ یہ عناصر وقفہ وقفہ سے کارروائیاں کرتے ہوئے اپنے وجود کا احساس دلاتے ہیں۔ قتل و خون سے بھی گریز نہیں کیا جاتا ۔ یہی بین ریاستی گینگس ہوتی ہیں جو منشیات کی تجارت کرتی ہیں ۔ عوام میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنے والی حرکتیں کی جاتی ہیں۔ عوام کا جینا مشکل کیا جاتا ہے ۔ عدم تحفظ کا احساس پیدا کیا جاتا ہے اورا پنے مفادات کی تکمیل کی جاتی ہے ۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ دہلی میں قتل کے ایسے واقعات پیش آئے ہیں جن پر عوام میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی تھی ۔ نابالغ بچے بھی جرائم میںملوث ہو رہے ہیں۔ قتل و خون سے گریز نہیں کر رہے ہیں اوران میںمنشیات کی لعنت بھی سرائیت کر گئی ہے ۔اس کے علاوہ خواتین کی عزت و عفت کو تار تار کرنے والے واقعات بھی دہلی میں پیش آ رہے ہیں۔ یہ سارے جرائم انتہائی تشویشناک ہیں اور ان پر قابو پانے کیلئے جامع حکمت عملی کے ساتھ موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔
دارالحکومت دہلی کو ایک پرسکون شہر بنانا کیلئے پولیس اور متعلقہ حکام کو اشتراک میں کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ عوام کی جان و مال کی حفاظت اور پرسکون ماحول فراہم کرنا حکومت اور نفاذ قانون کی ایجنسیوں کی ذمہ داری ہے ۔ اس ذمہ داری کو پورا کرنے کیلئے سنجیدگی سے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے ۔ بدلتے وقتوں کے ساتھ نفاذ قانون کی ایجنسیوں اور تحقیقات کرنے والے اداروںکو نت نئی ٹکنالوجی سے ہم آہنگ کیا جانا بھی بہت زیادہ ضروری ہوگیا ہے ۔ جرائم کی روک تھام اور تحقیقات کو منطقی انجام تک پہونچانے کیلئے ٹکنالوجی کا استعمال بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوسکتا ہے ۔ سائبر جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ دارالحکومت دہلی سے کام کرتے ہوئے سائبر مجرمین سارے ملک میں عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ ان میں ڈر و خوف کا ماحول پیدا کر رہے ہیں۔ انہیں نت نئے انداز سے دھوکہ دئے جا رہے ہیں۔ ان کی زندگی بھر کی کمائی کو ہڑپ لیا جا رہا ہے ۔ ٹکنالوجی کے فروغ اور بدلتے وقتوں نے حالات کو اور بھی مشکل کر دیا ہے اور نفاذ قانون کی ایجنسیوں کی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بدلتے حالات کے تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے تحقیقاتی ایجنسیوں کو نئی ٹکنالوجی سے لیس کیا جائے ۔ ان میں احساس ذمہ داری پیدا کیا جائے ۔ انہیںسماجی ذمہ داری کی یاد دہانی کروائی جائے اور جرائم پر قابو پانے کی اہمیت اور اس کے ملک و ریاست کی ترقی پر ہونے والے اثرات سے بھی واقف کروایا جانا چاہئے ۔
چونکہ دہلی ملک کی راجدھانی ہے اس لئے یہاں جرائم پر قابو پانا اور لا اینڈ آرلار کی صورتحال پر قابو کرنا زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ مرکزی حکومت نے جب اس سلسلہ میں پہل کی ہے تو نفاذ قانون کی ایجنسیوں کو اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میں کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرنی چاہئے ۔ تن آسانی سے کام نہیں لینا چاہئے ۔ جرائم اور جرائم پیشہ افراد کو ختم کرنے میں کسی طرح کی غفلت و لاپرواہی نہیں برتی جانی چاہئے ۔ بین ریاستی گینگس کا خاتمہ کرتے ہوئے دہلی پولیس دوسری ریاستوں میں بھی لا اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے اور بحال کرنے میں اہم رول ادا کرسکتی ہے اور اسے یہ ذمہ داری پوری سنجیدگی سے نبھانی چاہئے ۔