دہلی میںعآپ کی کامیابی

   

دہلی میونسپل کارپوریشن کے نتائج آچکے ہیں۔ اروند کجریوال کی عام آدمی پارٹی نے نریندر مودی اور امیت شاہ کی قیادت والی بی جے پی کو شکست دیتے ہوئے اسے دہلی میونسپل کارپوریشن کے اقتدار سے بیدخل کردیا ہے اور خود کارپوریشن پر پہلی مرتبہ قبضہ کرلیا ہے ۔د ہلی میں جس طرح سے بلدی مسائل ہیں اور خاص طورپر آلودگی اور کچرے کے ڈھیر کا مسئلہ ہے وہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور عام آدمی پارٹی کیلئے دہلی میونسپل کارپوریشن کی جیت محض ایک کامیابی سے زیادہ ایک ذمہ داری بھی ہے ۔ ویسے تو کجریوال عوامی مسائل کی یکسوئی کیلئے بلند بانگ دعوے کرتے ہیں اور چند ہفتوں یا مہینوں میں ان کی یکسوئی کی بات کرتے ہیں تو اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ دہلی کے مسائل کو کس طرح سے حل کرتے ہیں۔ جہاں تک انتخابی کامیابی اور اس کی سیاسی اہمیت کا سوال ہے تو اس حقیقت سے انکار نہیںکیا جاسکتا کہ بی جے پی کے خلاف عام آدمی پارٹی کی یہ ایک بڑی اور پہلی کامیابی ہے ۔ حالانکہ عام آدمی پارٹی پر گجرات میںبالواسطہ طور پر بی جے پی کی مدد کرنے کا الزام بھی ہے تاہم دہلی میں عام آدمی پارٹی کی کامیابی سیاسی اعتبار سے اہمیت کی حامل ہے ۔ عام آدمی پارٹی کو دہلی اور پنجاب میںا قتدار حاصل ہے ۔ دونوں ہی مقامات پر پارٹی نے کانگریس کو شکست دیتے ہوئے کامیابی حاصل کی ہے ۔ دہلی میں بھی شیلا ڈکشت حکومت کو شکست دی گئی تھی اور پنجاب میں بھی کانگریس کی حکومت کو زوال کا شکار کیا گیا ۔ دونوں ہی مقاماات پر کانگریس کو عام آدمی پارٹی نے پچھاڑا تھا ۔ اب دہلی میونسپل کارپوریشن میں جو کامیابی درج کی گئی ہے وہ بی جے پی کے خلاف پہلی کامیابی ہے ۔ کارپوریشن پر گذشتہ پندرہ برس سے بی جے پی کا قبضہ تھا اور عام آدمی پارٹی نے اس کو ختم کرتے ہوئے کارپوریشن پر قبضہ جمالیا ہے ۔ عام آدمی پارٹی کی کامیابی کا یہ سیاسی پہلو ہے جس کے اثرات کو شائد اب پارٹی کی جانب سے دوسری ریاستوں میں بھی وسعت دینے کی کوش کی جائے گی ۔ دہلی کی انتخابی مہم بھی بہت شدت کے ساتھ چلائی گئی تھی اور بی جے پی نے اس میں بھی کسی طرح کی تن آسانی سے کام نہیں لیا تھا ۔
دہلی کی انتخابی مہم میں بی جے پی کی جانب سے کئی بڑے قائدین نے حصہ لیا تھا ۔ مرکزی وزراء سے لے کر دوسری ریاستوں سے آنے والے قائدین تک سبھی نے انتخابی مہم چلائی تھی اور اروند کجریوال کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی ۔ بی جے پی جس کسی ریاست میں اسمبلی انتخابات میں حصہ لیتی ہے تو وہ ڈبل انجن کی سرکار کا نعرہ دیتی ہے اور اسے ترقی کی ضمانت قررا دیتی ہے ۔ دہلی میں عام آدمی پارٹی نے بھی یہی داؤ کھیلا تھا اور کہا تھا کہ دہلی میں حکومت اگر کجریوال کی ہے تو کارپوریٹر بھی کجریوال کا ہی ہونا چاہئے تاکہ آپسی تال میل رہے اور دہلی کے ترقیاتی پروگرامس اور منصوبوں کو کسی رکاوٹ کے بغیر عملی شکل دی جاسکے ۔ بی جے پی کے ڈبل انجن کی سرکار کے نعرہ کو عام آدمی پارٹی نے اپنے حق میں موڑنے کیلئے یہ کوشش کی تھی اور اس کی یہ کوشش ایس لگتا ہے کہ کامیاب ہوئی ہے اور دہلی کے ووٹرس نے میونسپل کارپوریشن کیلئے عآپ کا انتخاب کرتے ہوئے پندرہ سال سے جاری بی جے پی کے اقتدار کو ختم کردیا ۔ رہی بات کانگریس کی تو اس کی شکستوں کا سلسلہ فی الحال تو رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔ اسے کارپوریٹرس کی تعداد میں کٹوتی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وہ دہلی کے ووٹرس اور وہاں کے عوام کی تائید اور ان کے ووٹ دوبارہ حاصل کرنے ابھی تک ناکام ہی ہے ۔ پارٹی کو ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح دہلی کیلئے بھی علیحدہ حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ دہلی کے عوام تک رسائی مل سکے اور ان کی تائید دوبارہ حاصل کی جاسکے ۔
انتخابی کامیابی کے دوران ارو ند کجریوال نے اپنے رد عمل میں کہا کہ دہلی کو صاف اور شفاف بنانے کیلئے انہیں مرکزی حکومت کی تائید اور وزیر اعظم کی سرپرستی کی ضرورت ہے ۔یہ تو وہ ابتداء سے کہتے رہے ہیں لیکن عملی طور پر ایسا ہوتا ہے یا نہیں یہ ابھی کہا نہیں جاسکتا تاہم اس کے آثار دکھائی تو نہیں دیتے ہیں۔ جس طرح سے اروند کجریوال نے انتخابی مہم چلائی تھی اس کے ثمرات کے طور پر دہلی میں انہیں میونسپل کارپوریشن پر بھی قبضہ مل چکا ہے اور اب ان کے سامنے ایک بڑی ذمہ داری ہے ۔ وہ اس ذمہ داری کو کس حد تک پورا کرپاتے ہیں یہ دیکھنا ہوگا ۔ عوامی توقعات پر پورا اترنے کیلئے عآپ کو کافی جدوجہد کرنی ہوگی ۔