دہلی میں آج فیصلے کا دن

   

نہ جانے بدلیں گی کب فضائیں نہ جانے کب انقلاب ہوگا
ابھی تو گلشن کا کوئی غنچہ حریف برق و شرر نہیں ہے
دہلی میں آج فیصلے کا دن
دارالحکومت دہلی میں آج رائے دہی ہونے والی ہے ۔ دہلی اسمبلی کیلئے وو ڈالے جائیں گے جہاںعام آدمی پارٹی اپنے کام کی بنیاد پر ووٹ مانگ رہی ہے اور عوام کو اپنے کاموں کی یاد دہانی کرواتے ہوئے آئندہ پانچ سال کیلئے اپنے منصوبوں کو بھی پیش کرتے ہوئے عوام سے دوبارہ ووٹ مانگ رہی ہے ۔ دوسری جانب بی جے پی ہے جس نے ساری انتخابی مہم کو مذہبی رنگ دینے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہے ۔ یہاں تک کہہ دیا گیا کہ منگل کو دہلی کی سڑکوںپر ہندوستان کا مقابلہ پاکستان سے ہوگا ۔ ایک مقرر نے چیف منسٹر اروند کجریوال کو دہشت گرد قرار دیدیا تو ایک نے مخالفت کرنے والوںکو غدار قرار دیتے ہوئے انہیں گولی مارنے کی بات کہی ہے ۔ وزیر داخلہ امیت شاہ مسلسل دہلی میںانتخابی مہم چلا رہے ہیں وہ مہم کی کمان سنبھالے ہوئے ہیں۔ وہ کسی بھی قیمت پر دہلی میںاقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں اورا س کیلئے اخلاقیات واقدار کی مہم کو پس پشت ڈالتے ہوئے مذہب کو بنیاد بنادیا گیا ہے ۔ انہوں نے تقریبا ہر جلسہ اور ہر تقریر میں شاہین باغ کا استحصال کرنے کی کوشش کی ہے ۔ شاہین باغ کے مسئلہ پر کجریوال حکومت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ شاہین باغ میں جو احتجاج ہو رہا ہے وہ مرکزی حکومت کے خلاف ہے ۔ اس میں کجریوال حکومت کا کوئی رول نہیں ہے ۔ عوام مرکزی حکومت کے سیاہ قوانین اور پالیسیوں اور اس کے منصوبوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ اگر شاہین باغ کے احتجاج کو ختم کروانا ہے تو حکومت کو اپنے قانون کو واپس لینے کی بات کرنی ہوگی ۔ شاہین باغ کے عوام سے رابطہ کرتے ہوئے ان سے بات چیت کو ترجیح دی جانی چاہئے ۔ ایسا کرنے کی بجائے صرف کجریوال حکومت کو نشانہ بنانے کی مہم شروع کی گئی اور دہلی کے عوام کو ورغلانے کیلئے کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی ہے ۔ شاہین باغ کی احتجاجی خواتین کے تعلق سے گستاخانہ ریمارکس کئے گئے اور ان کے مقام کو گھٹانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ شاہین باغ کے احتجاج کو سیاسی سازش کا حصہ تک قرار دیا گیا ہے لیکن یہ اعتراف نہیں کیا گیا کہ یہ حکومت کے خلاف عوامی برہمی ہے ۔
دہلی میں گذشتہ پانچ سال کے دوران کجریوال کی حکومت نے جو کام انجام دئے ہیں وہ سارے ملک کیلئے ایک مثال سے کم نہیں ہیں۔ ملک کی کوئی ریاست معمولی سے وسائل اور مرکزی حکومت کی رکاوٹوں کے باوجود اتنے کام کا ریکارڈ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں کبھی پیش نہیں کرسکی ہے ۔ تعلیمی میدان میں جو انقلاب آیا ہے اس سے دہلی کے عوام کو جو سہولت ملی ہے اور بچوں کا مستقبل روشن کرنے کا موقع دستیاب ہوا ہے ۔ اسی طرح جو دواخانے قائم ہوئے ہیں اور جو پہلے سے موجود دواخانوں کی حالت میں بہتری آئی ہے اس نے ساری دنیا کو حیران کردیا ہے ۔ سابق سکریٹری جنرل اقوام متحدہ کوفی عنان نے خاص طور پر دہلی کا دورہ کرتے ہوئے ان دواخانوں کا معائنہ کیا اور ان پر مسرت کا اظہار کیا ہے ۔ناروے کے سابق وزیر اعظم نے ان دواخانوں کا مشاہدہ کرتے ہوئے ان کی ستائش کی ہے ۔ برقی کے شعبہ میں کجریوال حکومت نے عوام کو سہولت دی ہے ۔ 200 یونٹ تک برقی کو مفت کردیا گیا ہے ۔ پانی مفت سربراہ کیا جا رہا ہے ۔ دہلی ملک کی واحد ریاست ہوگی جہاں گذشتہ پانچ سال میں خانگی اسکولوںکو فیس میں کسی طرح کے اضافہ کی اجازت نہیں دی گئی ۔ اس طرح نہ صرف سرکاری بلکہ خانگی اسکولوں میں بھی عوام کو تعلیم پر توجہ دینے کا موقع مل رہا ہے اور خانگی تعلیمی ادارے عوام کا استحصال نہیں کر پا رہے ہیں۔ یہ کچھ کام ہیں جن کی وجہ سے کجریوال کو عوام کی مقبولیت حاصل ہوئی ہے اور کجریوال اسی کی بنیاد پر ووٹ مانگ رہے ہیں۔
دوسری طرف بی جے پی ہے جس کے پاس عوام کے سامنے پیش کرنے کیلئے کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔ کوئی ایجنڈہ نہیں ہے اور نہ کوئی پروگرام ہے ۔ وہ عوام سے کوئی وعدہ کرنے کے موقف میں بھی نہیں ہے کیونکہ عوام اس کے وعدوں پر بھروسہ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ عوام چاہتے ہیں کہ کوئی ایسی حکومت ہی برقرار رہے جو عوام کے کاموں کو ترجیح دے اور عوام کو سہولتیں فراہم کرنے کو ترجیح دے ۔ دوسری جانب بی جے پی ہے جو صرف مذہب کی بنیاد پر اور سماج میںنفرت پھیلاتے ہوئے اقتدار حاصل کرنا چاہتی ہے ۔ وہ صرف ہندو ستان و پاکستان کا نعرہ دینے میںیقین رکھتی ہے ۔ کانگریس بھی حالانکہ انتخابی میدان میں ہے ۔ وہ دونوں حکومتوں کے خلاف مہم چلاتے ہوئے اپنے وجود کا احساس دلانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ بحیثیت مجموعی کل ہفتے کو دہلی کے عوام کی بصیرت کا امتحان ہے جس سے ملک میںمستقبل کی سیاست کا تعین ہوسکتا ہے ۔