دہلی میں فلیگ انکل سے ایک ملاقات‘ جو یوم آزادی کے موقع پر ہرسال قومی پرچم مفت میں تقسیم کرتے ہیں۔

,

   

۔وہیں قومی ترنگا کا حوالہ دیتے ہوئے عبدالغفار نے کہاکہ اس ایک جھنڈی کو بنانے میں بڑا وقت لگا ہے جس کے ایک دھاگے نے سارے ملک کو ایک ساتھ ”باندھ“ رکھا ہے

نئی دہلی۔پچھلے چالیس سالو ں سے عبدالغفار قومی پرچم تیار کررہے ہیں۔ مذکورہ 65سالہ شخص کی دہلی کے صدر بازار میں اپنے دوکان ہے اور وہ عمومی طور پر ”فلیگ انکل“ کے نام سے مشہور ہیں۔

غفار نے سارے ملک کو مذہب اور نسل سے بالاترہوکر پرچم کی سلوائی کے ذریعہ ایک ساتھ لانے کاکام کررہے ہیں۔ عبدالغفار مختلف سائزکے فلیگس تیار کرتے ہیں جس میں 24‘36‘20‘30فٹ اور40سے60فٹ تک کے فلیگ شامل ہیں۔

مزے کی بات تو یہ ہے کہ وہ یہ کاروبار ”کوئی منافع نہیں“ اور ”کوئی نقصان“ نہیں کی نظریہ سے چلاتے ہیں۔

وہ ایک حقیقی محب وطن ہیں۔ اپنے گھر بار چلانے کے لئے وہ مختلف سیاسی جماعتوں کہ فلیگس بھی تیار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”میں کچھ فلیگس 10,000روپئے میں فروخت کرتاہوں مگر جہاں پر قومی پرچم کی بات آجاتی ہے تو میں اس کے لئے کوئی اجرت نہیں لیتا۔

میں یہ کام کوئی منافع نہیں کوئی نقصان نہیں کے نظریہ پر کرتاہوں“۔غفار نے کہاکہ چالیس سے ساٹھ فٹ کا فلیگ ساٹھ ہزار روپئے میں فروخت کیاجاتا ہے اور اس کے لئے لاگت 55ہزار کی آتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ وہ جھنڈوں پر کم منافع کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ 15اگست کے روز قومی ترنگا ہرسال مفت میں لوگوں میں تقسیم کرتے ہیں۔

غفار اس وقت پندرہ سال کے تھے جب انہوں نے پرچم کی سلوائی شروع کی۔

پچھلے دو نسلوں سے غفار کے گھر والے قومی ترنگا تیار کررہے ہیں۔ بقرعید کے موقع پر بھی انہوں نے اپنا کام نہیں روکا اور یوم آزادی کے لئے ترنگے کی تیاری کے کام کو جاری رکھا تھا۔بیرونی ممالک میں بھی غفار کے تیار کردہ پرچم فروخت کئے جاتے ہیں۔

غفار نے کہاکہ ”لوگ ہندو مسلم مسئلے پر لڑرہے ہیں۔ مگر میں سمجھتاہوں انسانیت سب سے پہلے ہے۔ ایک ہندوستانی پھر ہم مذہب ذات پات میں تقسیم ہوسکتے ہیں۔

مجھے اپنے وطن سے ایمانداری کاثبوت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں صدر بازار میں اکیلا مجھے لاکھوں جھنڈو ں کا ارڈر آتا ہے اور پھر میں مقامی مارکٹ میں بھی اس کو فروخت کرتاہوں“۔

انہوں نے کہاکہ وہیں قومی ترنگا کا حوالہ دیتے ہوئے عبدالغفار نے کہاکہ اس ایک جھنڈی کو بنانے میں بڑا وقت لگا ہے جس کے ایک دھاگے نے سارے ملک کو ایک ساتھ ”باندھ“ رکھا ہے