دہلی پولیس نے والینٹرس سے سوشیل میڈیا پوسٹ ہٹانے کے استفسار سے کیاانکار۔ کویڈ19

,

   

سوشیل میڈیا پرملک بھر میں کویڈ کے وسائل پر انفارمیشن شیئر کرنے والے متعدد والینٹرس نے کہاکہ وہ اپنے پوسٹوں کومحدود کردیں گے وہیں بعض کا کہنا ہے کہ پولیس کی مبینہ دھمکی پر وہ پوری طریپوسٹ کرنا ہے بند کردیں گے۔


نئی دہلی۔ مذکورہ دہلی پولیس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس کے اہلکاروں نے کبھی بھی کسی کو دھمکی نہیں دی اور نہ ہی کسی سے بھی کہاکہ وہ کویڈ19سے متاثرہ افراد او ران کے گھر والوں کی مدد کے لئے رضاکارانہ طور پرسوشیل میڈیاپر کئے گئے پوسٹ کوہٹائیں۔

اس معاملے پر جہد کار ساکٹ گوکھلے کی جانب سے دائر کردہ حق جانکاری قانون کے تحت درخواست(آر ٹی ائی) کے سلسلے میں پولیس کا یہ جواب سامنے آیاہے۔

ایک ماہ قبل سے سوشیل میڈیا پر متعدد کویڈ19والینٹرس نے پولیس کی جانب سے دھمکیوں کی شکایت کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ انہیں پولیس جوانوں کی جانب سے فون کالس موصول ہوئے ہیں اور کہاجارہا ہے کہ انسٹاگرام او رٹوئٹر جیسے پلیٹ فارموں سے وہ اپنے سوشیل میڈیاپوسٹ ہٹالیں۔

چند ہفتوں قبل‘سوشیل میڈیا پرملک بھر میں کویڈ کے وسائل پر انفارمیشن شیئر کرنے والے متعدد والینٹرس نے کہاکہ وہ اپنے پوسٹوں کومحدود کردیں گے وہیں بعض کا کہنا ہے کہ پولیس کی مبینہ دھمکی پر وہ پوری طریپوسٹ کرنا ہے بند کردیں گے۔

اس کے پیش نظر ساکٹ گوکھلے نے فوری ایک آرٹی ائی دفعہ 7(1) کے دہلی پولیس سے دائر کرتے ہوئے کئی والینٹرس کو ملنے والے فون کالس تک رسائی کے بعد انہوں نے ایک جواب اور وضاحت کی مانگ کی تھی۔ گوکھلے کو دئے گئے اپنے جواب میں پولیس نے کسی کو بھی فون کال کرنے یا سوشیل میڈیا پوسٹ ہٹانے کی درخواست کرنے سے انکار کیاہے۔

جون3کے روز ٹوئٹر کے ذریعہ گوکھلے نے لکھا کہ ”اگر تم /یاکسی کو بھی دہلی پولیس سے کویڈ19والینٹرس کام کرنے کے دوران فون کال موصول ہوتا ہے تو مہربانی کرکے مجھ تک تفصیلات کے ساتھ رسائی کریں۔

آرٹی ائی ردعمل کے جواب کی بنیاد پر کسی بھی پولیس افیسر کی جانب سے کیاجانے والا کام یا والینٹرس سے مانگ غیر قانونی اور غیرمجاز۔ کاروائی کی جائے گی“۔

ان میں سے کئی والینٹرس جنہیں مبینہ طور پر لوگوں سے فون کال موصول ہورہی ہیں دعوی کررہے ہیں کہ دہلی پولیس کررہے ہیں کہ وہ دعوی کررہے ہیں کہ ویب سائیڈ اور سوشیل میڈیا اکاونٹس سے وہ ساری چیزیں ہٹادیں جو انہو ں نے کویڈ ریلیف کے دوران کئے ہیں۔

مذکورہ ایڈمین سے ان کے سپلائرس کے نمبرس شیئر کرنے کو غیر قانونی بتایاگیاہے اور بتایاگیاہے کہ ان کے پاس جو لسٹ جانکاری کے متعلق ہے وہ میڈیسن اور آکسیجن کی کالا بازاری کرنے والوں کی ہے۔

تاہم جب تک الزامات ثابت نہیں ہوجاتے قانون کے مطابق اس طرح کی جانکاری شیئر کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔

اس کے فوری بعد سوشیل میڈیا اس طرح کی شکایتوں سے بھر گیا اوراگلے ہی روز دہلی پولیس نے اس طرح کے الزامات سے انکار کردیاہے او راس کو غلط جانکاری قراردیا