دہلی کار دھماکہ کی جانچ این آئی اے کے سپرد

   

نئی دہلی، 11 نومبر (یو این آئی) مرکزی وزارتِ داخلہ نے لال قلعہ دھماکہ کے معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) کو سونپ دی ہے ۔ اب تک اس معاملہ کی جانچ دہلی پولیس کی اسپیشل برانچ کر رہی تھی۔ یہ فیصلہ منگل کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی رہائش گاہ پر منعقد ایک اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ میں کیا گیا۔ پیر کی شام لال قلعہ کے نزدیک ایک کار میں ہوئے زوردار دھماکے میں 10 افراد ہلاک اور تقریباً 20 زخمی ہوئے تھے ۔ میٹنگ میں مرکزی داخلہ سکریٹری، انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر، دہلی پولیس کمشنر، این آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل سمیت کئی سینئر افسران نے شرکت کی۔ جموں و کشمیر کے پولیس ڈائریکٹر جنرل ویڈیو کانفرنس کے ذریعے میٹنگ میں شامل ہوئے ۔ ذرائع کے مطابق، میٹنگ میں اس معاملے کی باقاعدہ تفتیش این آئی اے کو سونپنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مسٹر امت شاہ نے دھماکے کے بعد پیر کی شام لوک نائک جے پرکاش اسپتال جا کر زخمیوں سے ملاقات کی اور بعد میں جائے وقوعہ کا معائنہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ منگل کی صبح میٹنگ میں صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیں گے ۔ دہلی پولیس نے ابتدائی تفتیش کی بنیاد پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق ایکٹ (یو اے پی اے ) کے ساتھ ساتھ دھماکہ خیز مواد سے متعلق ایکٹ اوربھارتیہ نیائے سنہتا(بی این ایس) کی متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کیا ہے ۔ ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا، ”کوتوالی پولیس اسٹیشن میں یو اے پی اے کی دفعات 16 اور 18، نیز ھماکہ خیز مواد سے متعلق ایکٹ اور بی این ایس کی متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے ۔دہلی کے لال قلعہ کے قریب ہوئے دھماکے اور فرید آباد میں پکڑے گئے ایک دہشت گرد ماڈیول کے درمیان تعلق سامنے آنے کے بعد تحقیقات نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے ۔ اب تک یہ جانچ دہلی پولیس کی اسپیشل برانچ، ضلع پولیس اور جموں و کشمیر پولیس کی مشترکہ ٹیموں کے ذریعے کی جا رہی تھی۔ دہلی پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج کیے جانے کے بعد تفتیش میں مزید تیزی آئی ہے ۔ اس معاملے میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق ایکٹ کی سخت دفعات اور دھماکہ خیز مواد سے متعلق ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ تحقیقات کا ایک اہم حصہ شہر کے سی سی ٹی وی نیٹ ورک کے ذریعے مشتبہ افراد کی سرگرمیوں کا سراغ لگانا ہے ۔ تقریباً 200 پولیس اہلکاروں نے بدرپور بارڈر سے لال قلعہ کے قریب سنہری مسجد اور آؤٹر رنگ روڈ سے کشمیر گیٹ تک مختلف راستوں کی فوٹیج کا بغورجائزہ لیا ہے ۔
تحقیقات کرنے والے افسران نے اب تک تقریباً 13 مشتبہ افراد سے پوچھ تاچھ کی ہے ۔ تحقیقات کے دوران حملے میں استعمال ہوئی گاڑی کی جانچ کے دوران اس کے مالکان کی مکمل چین کا سراغ لگا لیا گیا ہے ۔ ابتدائی طور پر یہ کار سلمان نامی شخص نے مارچ 2025 میں دیویندر نام کے ایک شخص کو فروخت کی تھی۔ اس کے بعد 29 اکتوبر کو دیویندر نے یہ گاڑی عامر کے نام کی، جس کے بعد اسے ڈاکٹر عمر محمد کے حوالے کر دیا گیا۔ اس لین دین سے طارق نامی شخص بھی واقف بتایا جاتا ہے ۔ دہلی پولیس کی ایک ٹیم فی الحال عامر اور طارق دونوں سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے ۔