بنا بنا کے جو دنیا مٹائی جاتی ہے
ضرور کوئی کمی ہے جو پائی جاتی ہے
دارالحکومت دہلی میں کل شام ایک ہلاکت خیز دھماکہ ہوا جس کے نتیجہ میں تاحال 13 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ایک پرسکون اور پرامن اچانک لال قلعہ میٹرو ریل اسٹیشن کے قریب ایک کار دھماکہ کے ساتھ ہی شعلہ پوش ہوگئی اور کئی افراد اس کی زد میں آکر اپنی زندگی گنوا بیٹھے ہیں۔ اس دھماکہ میں 20 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اس کار دھماکہ کے ساتھ ہی نہ صرف دارالحکومت دہلی بلکہ سارے ملک میں اور خاص طور پر بڑے شہروں میںسخت چوکسی اختیار کی گئی اور ہائی الرٹ کردیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ مرکزی ایجنسیوں کی جانب سے 2900 کیلوگرام دھماکو مادہ یا آر ڈی ایکس ضبط کئے جانے کے ایک دن بعد ہی یہ دھماکہ ہوا ہے جو انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت کارروائی ہے ۔ یہ ایک طرح کی دہشت گردانہ کارروائی قرار دی جا رہی ہے اور اس کی ہر زاویہ سے تحقیقات کرنے کا بھی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے ۔ اس طرح کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی سماج کے ہر گوشے اور ہر طبقہ کی جانب سے مذمت کی جانی چاہئے اور اس کے جو کوئی بھی ذمہ دار ہیں ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کرتے ہوئے دوسروں کیلئے مثال قائم کی جانی چاہئے ۔ اس طرح کے دھماکہ انسانیت کے خلاف کارروائی کہے جاسکتے ہیں اور اس کی کسی بھی مہذب سماج میںاجامت نہیں دی جاسکتی اور نہ ہی ایسی کارروائیوں کا کوئی جواز ہوسکتا ہے ۔ ملک میں نفاذ قانون کی جو ایجنسیاں ہیں انہیں اس معاملے میں انتہائی مہارت اور تیزی کے ساتھ تحقیقات کرتے ہوئے حقاء کو ملک کے عوام کے سامنے لانے کی ضرورت ہے ۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جئیش محمد سے وابستہ افراد کی یہ کارستانی ہے ۔ اس سلسلہ میں تاحال کچھ گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں اور اس کار کے تعلق سے بھی معلومات اکٹھی کرلی گئی ہیں جس میں یہ دھماکہ ہوا ۔ سب سے پہلے یہ کار ہریانہ کے کسی شخص نے خریدی تھی اور پھر اسے کئی افراد کو فروخت کیا گیا تھا ۔ پولیس اور نفاذ قانون کی ایجنسیاں اس کار کے تعلق سے بھی مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جو تحقیقات میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔
وزیر داخلہ امیت شاہ نے دھماکہ کے کچھ ہی دیر بعد علاقہ کا دورہ کیا اور انہوں نے معلومات حاصل کیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اس دھماکہ کی تمام پہلووں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ان تحقیقات کو انتہائی پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ اور مکمل دینتداری کے ساتھ آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ ان عناصر کا پتہ چلانے کی ضرورت ہے جو ہمارے ملک کے امن و چین کو غارت کرنے کے منصوبے رکھتے ہیں۔ ان عناصر کے پس پردہ مقاصد اور مفادات کا بھی پتہ چلانے کی ضرورت ہے ۔ اس طرح کی دہشت گردانہ کارروائیوں کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جاسکتا اور جہاں تک تحقیقات کی بات ہے تو نفاذ قانون کی ایجنسیوں کو ایک طئے شدہ فارمولے کے مطابق کام نہیں کرنا چاہئے بلکہ واقعتا اس دھماکے کیلئے جو کوئی بھی ذمہ دار ہیں ان کے مکروہ چہروں کو ملک کے سامنے بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے اور اس دھماکہ کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق ایسی سخت سزائیں دلوائی جانی چاہئیں جو دوسروں کیلئے باعث عبرت ہوں اور دہشت گردوں اور ان کے کنٹرول کرنے والوں کو یہ پیام دیا جاسکے کہ ہندوستان کسی بھی قیمت پر اس طرح کی دہشت گردانہ کارروائیوں کو برداشت نہیں کرے گا اور ایسا کرنے والوں کے خلاف کوئی نرمی بھی نہیں برتی جائے گی بلکہ ان کے خلاف انتہائی سخت ترین کارروائی کی جائے گی ۔ دہشت گردوں اور ان کے ہمدردوں اور اس کارروائی کے پس پردہ محرکات کو سخت پیام دینا ضروری ہے ۔
کار بم دھماکہ میں جو افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور جن کی موت ہوگئی ہے ان کے افراد خاندان کے ساتھ آج سارا ملک کھڑا ہے ۔ ملک کے عوام ان کے ساتھ ہیں اور حکومت کی جانب سے بھی ان کو راحت رسانی کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ سب سے زیادہ اہمیت کی بار یہی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف سخت گیر موقف اختیار کیا جائے ۔ یہ پتہ چلایا جائے کہ سکیوریٹی ایجنسیوں کی 24 گھنٹے چوکسی کے باوجود یہ لوگ کس طرح سے اس طر ح کی کارروائیاں انجام دینے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ تام سازش کا جامع تحقیقات کے ذریعہ پتہ چلانے اور خاطیوں کو سخت سزائیں دلانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جانی چاہئے ۔