دہلی کے ایگزٹ پولس ‘ نتیجہ کیا ہوگا ؟

   

دارلحکومت دہلی میں بالآخر رائے دہی کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور اب 8 فبروری کو نتائج کا اعلان کیا جائیگا ۔ رائے دہی کے اختتام کے بعد حسب روایت ایگزٹ پولس سامنے آئے ہیں جن میںتقریبا ایگزٹ پولس نے بی جے پی کے اقتدار کی پیش قیاسی کی ہے اور یہ دعوی کیا گیا ہے کہ 25 سال بعد دہلی میں بی جے پی اقتدار پر واپسی کرے گی اور عام آدمی پارٹی کو اقتدار سے محرومی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ تین ایگزٹ پولس میں تو یہ پیش قیاسی کردی گئی ہے کہ بی جے پی انتخابات میں بہت شاندار کامیابی حاصل کرے گی جبکہ کچھ ایگزٹ پولس میں سخت مقابلہ ظاہر کیا گیا ہے تاہم یہ واضح کردیا گیا ہے کہ اقتدار بی جے پی ہی کو حاصل ہوگا ۔ جو ادارے یہ ایگزٹ پولس جاری کر رہے ہیںان کا اپنا سروے ہوسکتا ہے تاہم یہ ایک حقیقت رہی ہے کہ حالیہ عرصہ میں ایگزٹ پولس تقریبا تمام ہی الٹ ثابت ہوئے ہیں۔ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے تعلق سے بھی ایگزٹ پولس سامنے آئے تھے جن میںیہ دعوی کیا گیا تھا کہ بی جے پی 350 کے آس پاس نشستوں پر کامیابی حاصل کرے گی تاہم نتائج ایسے نہیں رہے اور بی جے پی کو اپنے بل پر مرکز میںاقتدار بھی حاصل نہیں ہوا تھا اور اسے نتیش کماراور چندرا بابو نائیڈو کی تائید حاصل کرنی پڑی ۔ اسی طرح ایگزٹ پولس نے ہریانہ میں کانگریس کے اقتدار کی پیش قیاسی کی تھی اور سادہ اکثریت کے حصول کا دعوی کیا گیا تھا لیکن جب نتائج سامنے آئے تو ایسا نہیں ہوا تھا اور کانگریس اقتدار سے دور ہی رہی ۔ اسی طرح کچھ دوسری ریاستوں اور مقامات پر بھی جو پیش قیاسیاں کی گئی تھیں وہ درست ثابت نہیں ہوئیں۔ ایسا نہیںہے کہ دہلی کے تعلق سے کی جانے والی پیش قیاسی بھی غلط ہی ثابت ہو تاہم زیادہ تر یہی رائے سامنے آ رہی ہے کہ اب ایگزٹ پولس کے نتائج قابل بھروسہ نہیں رہے ہیں۔ عوام کے موڈ کو سمجھنے میں سروے کرنے والے اداروں اور ایجنسیوں کو کامیابی نہیں مل رہی ہے اور وہ جس حد تک کوشش کرسکتے ہیں کرتے ہوئے ایگزٹ پولس جاری کر رہے ہیں لیکن جب عوام بوتھ میں اپنے ووٹ کا استعمال کرتی ہے تو اس کا پتہ صرف باضابطہ نتائج کے بعد ہی چلتا ہے ۔
ملک کی ہر ریاست میں صورتحال مختلف ہوتی ہے ۔ خاص طور پر دہلی کی صورتحال دوسری ریاستوں کی بہ نسبت زیادہ مختلف دکھائی دیتی ہے کیونکہ دہلی میں عام آدمی پارٹی کے تعلق سے عوام میں مثبت سوچ دکھائی دے رہی تھی ۔ دس سال کے اقتدار کے بعد کچھ ناراضگی کا بھی ضرور اظہار کیا گیا لیکن رائے دہندوں نے یہ رائے ضرور ظاہر کی تھی کہ عام آدمی پارٹی نے دہلی اور وہاںکے عوام کیلئے کام ضرور کیا ہے ۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پچیس سال کی اقتدار سے دوری کو ختم کرنے کیلئے بی جے پی نے اس بار ہر ممکن کوشش کی ۔ کئی ہتھکنڈے اختیار کئے ۔ کئی سیاسی چالیں چلیں۔ عوام کو راغب کرنے اور ان کے ووٹ خریدنے کی بھی کوششوں میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی ۔ عوام کو فراہم کی جانے والی مفت سہولیات کو برقرار رکھنے کا بھی بی جے پی نے وعدہ کیا تھا ۔ اس طرح سے بی جے پی نے مفت کی ریوڑی بانٹنے کیلئے اپنی رضامندی کا اظہار کیا تھا ۔ عام آدمی پارٹی کی جانب سے بھی یقینی طور پر اس سارے پروپگنڈہ کو ناکام کرنے کیلئے جدوجہد کی گئی ۔ اپنی خدمات اور اب تک کئے گئے کاموں کا تذکرہ کیا گیا ۔ ان کو بی جے پی کی وعدہ خلافیوں سے خبردار کرنے میں بھی کوئی کسر باقی نہیںر کھی گئی ۔ سوشیل میڈیا پر پارٹی کی تشہیر پر بھی خاص توجہ دی گئی تھی ۔ ایسے میں جس طرح کے ایگزٹ پولس اب ظاہر کئے جا رہے ہیں وہ ہوسکتا ہے کہ توقع کے برخلاف ہوںاور نتائج کا جب تک اعلان نہیں ہوجاتا اس وقت تک ان پر یقین کرنا آسان نہیں رہے گا ۔
ایک تاثر یہ بھی ہے کہ بی جے پی پروپگنڈہ اور تشہیر میں مہارت رکھتی ہے ۔ بے شمار ادارے ایسے ہیں جو بی جے پی کی تشہیر کا ہی کام کرنے میں مصروف ہیں اور یہ صورتحال پولنگ سے قبل انتخابی مہم کے دوران بھی دیکھنے کو ملی ہے ۔ جہاں ایگزٹ پولس میں بی جے پی کو اقتدار ملتا دکھائی دے رہا ہے وہیں عا م آدمی پارٹی اپنے اقتدار کی برقراری کے تعلق سے پرامید دکھائی دے رہی ہے ۔ یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ کانٹے کی ٹکر رہی ہے اور سخت مقابلہ کے بعد عوام کے حقیقی فیصلے کا پتہ تو باضابطہ نتائج کے بعد ہی چلے گا ۔ نتائج سے صرف دہلی کے اقتدار کا ہی نہیں بلکہ ایگزٹ پولس کی سچائی کا بھی پتہ چل جائے گا ۔