ریاست مہاراشٹرا میں بالآخر چیف منسٹر کے عہدہ کیلئے دیویندر فڑنویس کا انتخاب عمل میں آچکا ہے ۔ سابق چیف منسٹر ایکناتھ شنڈے نے اس عہدہ کیلئے دیویندر فڑنویس کے نام کی تجویز پیش کرنے کا ادعا کیا ہے اور کہا ہے کہ ڈھائی سال قبل فڑنویس نے ان کے نام کی تجویز پیش کی تھی اور آج انہوں نے بدلے میں فڑنویس کا نام تجویز کیا ہے اور مہاراشٹرا میں انتخابی نتائج کے تقریبا دو ہفتوں بعد آج مہایوتی کی تینوں جماعتوںکے قائدین نے گورنر سے ملاقات کرتے ہوئے تشکیل حکومت کا ادعا پیش کیا ہے ۔ 5 ڈسمبر کو ؎دیویندر فڑنویس ممبئی کے آزاد میدان پر عہدہ کا حلف لیں گے ۔ کہا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اس تقریب میںشرکت کریں گے ۔ ان کے ساتھ وزیر داخلہ امیت شاہ بھی ہونگے ۔ فڑنویس کا انتخاب حالانکہ طئے سمجھا جا رہا تھا لیکن انتخاب کیلئے جتنا وقت درکار ہوا اور جس طرح کی قیاس آرائیاں کی گئی تھیں ان سے کئی اندیشے پیدا ہوگئے تھے ۔ یہ کہا جا رہا تھا کہ ایکناتھ شنڈے چاہتے تھے کہ انہیں چیف منسٹر کے عہدہ پر برقرار رکھا جائے کیونکہ پارٹی قائدین کا بھی یہ کہنا تھا کہ چونکہ اسمبلی انتخابات ایکناتھ شنڈے کی قیادت میںلڑے گئے تھے اور اسی لئے ریاست کے عوام نے اس اتحاد کو ووٹ دیا تھا اس لئے ایکناتھ شنڈے کو ہی چیف منسٹر بنایا جانا چاہئے ۔ دہلی میں وزیر داخلہ امیت شاہ سے دیویندر فڑنویس ‘ ایکناتھ شنڈے اور اجیت پوار کی ملاقات کے بعد جس طرح سے ایکناتھ شنڈے ممبئی سے دور رہے تھے اور کسی طرح کی ملاقاتیں نہیںکی تھیں یہ اندیشے پیدا ہوگئے تھے کہ وہ ناراض ہوگئے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ چیف منسٹر کا عہدہ انہیں ہی مل جائے ۔ ایکناتھ شنڈے اپنے آبائی ضلع ستارا کو روانہ ہوگئے تھے ۔ اس کے بعد پھروہ تھانے چلے گئے اور پھر طبیعت کی ناسازی کی بناء پر شریک دواخانہ ہوگئے تھے ۔ یہ کہا جانے لگا تھا کہ دواخانہ میں شریک ہوتے ہوئے شنڈے آخری لمحہ میں بی جے پی پر دباؤ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم سارے اندیشوں کو ختم کرتے ہوئے آج بالآخر دیویندر فڑنویس کو چیف منسٹر بنانے پر اتفاق ہوگیا ہے اور وہ کل عہدہ کا حلف بھی لیں گے ۔
حالانکہ فڑنویس کا انتخاب ہوچکا ہے اور وہ کل حلف بھی لیں گے تاہم جو صورتحال پیدا ہوئی تھی اس کو دیکھتے ہوئے یہ اندیشے ضرور برقرار رہیں گے کہ اس اتحاد میں اختلافات کسی بھی وقت پیدا ہو سکتے ہیں۔ بی جے پی کی جہاں تک تاریخ رہی ہے یہ سارا ملک جانتا ہے کہ وہ ضرورت کے وقت اپنی حلیف جماعتوں کی تائید حاصل کرتے ہوئے اقتدار پر فائز ہوجاتی ہے اور پھر ان ہی جماعتوں میں انحراف کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے خود کو مستحکم بنالیتی ہے اور حلیف جماعتوں کو منجدھار میں چھوڑ دیا جاتا ہے ۔ مہاراشٹرا میں ایسی صورتحال کے اندیشے زیادہ ہیں کیونکہ ریاست میں تشکیل حکومت کیلئے 145 ارکان کی تائید کی ضرورت ہوتی ہے اور بی جے پی نے اسمبلی انتخابات میں اپنے طور پر 132 حلقوں پر کامیابی حاصل کی ہے ۔ اسے سادہ اکثریت کیلئے محض 13 ارکان کی تائید درکا ہوگی ۔ کچھ آزاد ارکان اسمبلی ویسے بھی حکومت کے ساتھ ہوتے ہیں۔ اس کے بعد شیوسینا شنڈے گروپ اور این سی پی اجیت پوار گروپ میں انحراف کروانا بی جے پی کیلئے زیادہ مشکل نہیں ہوگا اور وہ چند ارکان اسمبلی کو توڑتے ہوئے اپنی حکومت تشکیل دے سکتی ہے اور پھر جو اتحادی جماعتیں ہیں ان کے ہاتھ کچھ نہیں رہے گا ۔ ان اندیشوں کے تحت بھی ایکناتھ شنڈے وزارت اعلی کیلئے زیادہ اصرار نہیں کرپائے اور انہیں دیویندر فڑنویس کی تائید کیلئے مجبور ہونا پڑا ہے ۔ اس معاملے میں اجیت پوار کا عنصر بھی شنڈے کے دعوی کے خلاف ہی جاتا دکھائی دیا ۔
اجیت پوار نے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ وہ چیف منسٹر کے عہدہ کیلئے دیویندر فڑنویس کی تائید کریں گے ۔ ایسے میں شنڈے کے آگے زیادہ کچھ امکانات دستیاب نہیں تھے اور وہ فڑنویس کی تائید پر مجبور ہوگئے ۔ اب جبکہ چیف منسٹر کے عہدہ کا مسئلہ حل ہوگیا ہے اور جمعرات کو ریاست میں حکومت تشکیل پا جائے گی ایسے میں شیوسینا اور این سی پی کے لئے اندیشے ضرور برقراررہیں گے ۔ اجیت پوار اور ایکناتھ شنڈے کے سامنے اپنے ارکان اسمبلی کو اپنی صفوں میں برقرار رکھنا زیادہ اہمیت کا حامل ہوگا اور وہ کسی بھی قلمدان یا عہدہ کیلئے بی جے پی پر زیادہ دباؤ بنانے کے موقف میں ہرگز بھی نہیں رہیں گے ۔