اللہ تعالیٰ کا بے انتہاء فضل و کرم ہے کہ اُس نے ہمیں اِس دنیائے فانی میں اُمت مصطفیٰ ﷺ بناکر مبعوث فرمایا، یقینا یہ ایک ایسا اعزاز ہے، جس کو حاصل کرنے کیلئے حضرات انبیاء علیھم السلام بھی خواہش ظاہر کئے۔ اور ساتھ ہی ساتھ ہمیں بہترین امت بھی بناکر اس دنیا میں بھیجا ہے، جس کا ذکر قرآن مجید میں یوں آیا ’’کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ ‘‘ (سورۃ ال عمران۱۱۰)
سید الاوّلین وا لآخرین رحمت للعالمین حضرت محمد مصطفی ﷺ کے عشق میں کچھ باتیں تحریر کرنی ہے۔ جیسا کہ بزرگ حضرات کا قول ہے ’’ مَنْ اَحَبَّ شَیْأً اَکْثَرَ ذِکْرَہٗ‘‘ ’’جو جس چیز سے محبت کرتا ہے، اکثر اس کا تذکرہ کرتا ہے‘‘۔ نبی کریم ﷺ کا ذکر مبارک تو اللہ تعالیٰ نے خود قرآن مجید میں کئی بار کیا ہے۔ اور اس ذات مبارک کے متعلق اللہ تعالیٰ نے خود قسمیں کھائیں۔ مثلاً٭نبی کریم ﷺ کے زلفوں کی قسم کھاتے ہوئے فرمایا ’’ وَالضُّحٰی وَاللَّیْلِ‘‘ (سورۃ الضحی ،۱)
٭ نبی کریم ﷺکی عمر مبارک کی قسم کھاتے ہوئے فرمایا ’’لَعَمْرُکَ‘‘ (سورۃ الحجرآیت ۷۲)
٭ نبی کریم ﷺکے شہر کی قسم کھاتے ہوئے فرمایا ’’لَا اُقْسِمُ بِہٰذَا الْبَلَدِ‘‘ (سورۃ البلد آیت ۱)
٭ نبی کریم ﷺکے ذکر کے متعلق ارشاد فرمایا ’’وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ‘‘ (سورۃ الم نشرح آیت ۴)
الغرض ہم تو عاجز بندے ہیں، کیا عرض کرسکتے ہیں، بس نبی کریم ﷺکے مقام کے متعلق صرف اتنا ہی کہا جاسکتا ہے کہ ’’ادب سے زبانی گونگی ہوجاتی ہے‘‘۔ مزید کہنے والوں نے یہ تک کہہ دیا کہ :
ہزار بار بشویم دہن ز مشک و گلاب
ہنوز نام تو گفتن کمال بے ادبی است
بہر حال ہر بندے اور غلام کیلئے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک کرنا ایک سعادت مندی ہوتی ہے۔
اس دنیائے فانی میں بڑے بڑے ادیب، فلاسفر، رہنما، شعراء اور خطیب گزرے۔ ان سب کی زندگیوں کا مطالعہ کیا جائے تو ایک بات سب میں برابر یہ نظر آتی ہے کہ ان کی وفات کے بعد لوگوں نے کہا کہ مرحوم نے بہت کچھ کیا، مگر زندگی نے وفا نہ کی۔ اگر زندگی وفا کرتی تو مرحوم اپنی زندگی میں اپنے اس فن کو اور عروج پر پہنچاتے۔ شعراء کی وفات کے بعد یہ کہا جانے لگا کہ زندگی وفا نہ کی۔ اگر کرتی تو اچھے اشعار کہہ لیتے۔ دیگر فلاسفر، ادیبوں اور خطیبوں کی زندگیوں کو دیکھا جائے تو یہ تمام کی زندگیاں نامکمل نظر آتی ہیں۔ انکے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ اگر زندگی وفا کرتی ہے تو وہ اپنے اندر کمالات مزید پیدا کرلیتے۔
جملہ کائنات میں صرف ایک ہی ہستی ایسی ہے کہ جس نے دن کے وقت میں، اپنے متعلقین کی محفل میں کھڑے ہوکر یہ اعلان کیا کہ ائے لوگو! دنیا میں جس مقصد کیلئے مجھے بھیجا گیا تھا، میں اس مقصد کو پورا کرچکا ہوں۔
اس پر لوگوں نے کہا کہ آپ نے سچ فرمایا۔ نبی کریم ﷺ نے اُنگلی کا اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ’’ائے اللہ تو گواہ رہنا‘‘۔ یہ حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسا کمال ہے کہ نبی کریم ﷺ کے اس کمال میں کوئی اور شریک ہو ہی نہیں سکتا۔
نبی کریم ﷺکی مکمل زندگی ایک ایسی بہترین زندگی ہے، جس پر بڑے بڑے مخالف بھی اپنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ نبی کریم ﷺکی مبارک زندگی کا ہر پہلو ایک عنوان ہے۔ ہر زبان میں کتابیں بے حساب ہیں، مگر کسی ایک عنوان کا بھی حق آج تک ادا نہ ہوا اور نہ ہوسکے گا۔
ذاتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہر مخلوق کیلئے رحمت ہے
٭ انسانوں کیلئے رحمت ہے۔
٭ جانوروں کیلئے رحمت ہے۔
٭ عورتوں کیلئے رحمت ہے۔
٭ بوڑھوں کیلئے رحمت ہے۔
٭ مزدوروں کیلئے رحمت ہے۔
٭ بچوں کیلئے رحمت ہے۔
٭ فرشتوں کیلئے رحمت ہے۔
٭ دشمنوں کیلئے رحمت ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم تمام کو نیک توفیق عطا فرمائے۔ آمین
zubairhashmi7@gmail.com