اپنی حاجت پہ تیری نظروں سے گرتا کیسے
اپنا سرمایۂ خودداری میں کھوتا کیسے
مرکزی حکومت کی جانب سے مردم شماری میں ذات پات کا سروے کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کا اعلان بھی کردیا گیا ہے ۔ کانگریس پارٹی کی جانب سے مسلسل یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ ملک گیر سطح پر ذات پات پر مبنی مردم شماری کروائی جائے ۔ کانگریس اقتدار والی ریاستوں کرناٹک اور تلنگانہ میں یہ سروے کروادیا گیا ہے ۔ اسی طرح بہار میں بھی جس وقت کانگریس ‘ آر جے ڈی اور جے ڈی یو اتحاد میں تھے انہوں نے ذات پات کا سروے کروادیا تھا ۔ تینوں ریاستوں میںذات پات کے سروے کے اعداد و شمار موجود ہیں۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے ملک گیر سطح پر کی گئی بھارت جوڑو یاترا کے دوران یہ وعدے کئے تھے کہ جہاں کہیں کانگریس کی حکومتیں ہونگی وہاں ذات پات پر مبنی سروے کروایا جائیگا ۔ انہوںنے کرناٹک اور تلنگانہ میںا س وعدے کو پورا کر دکھایا ۔ اسی طرح بہار میں بھی اتحادی حکومت نے یہ کام کردکھایا تھا ۔ کانگریس نے تلنگانہ میںپسماندہ طبقات کی آبادی کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے انہیں 42 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ اس فیصلے کو ملک گیر سطح پر لاگو کرنے کیلئے دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج بھی کیا گیا تھا ۔ خود راہول گاندھی نے اس احتجاج میں شرکت کی تھی ۔ملک کے پسماندہ طبقات میں اس تعلق سے ایک بے چینی کی کیفیت پیدا ہونے لگی تھی اور وہ چاہتے تھے کہ ذات پات پر مبنی سروے کروادیا جائے ۔ راہول گاندھی جتنی آبادی اتنی حصہ داری کا نعرہ دے رہے ہیں۔ پسماندہ طبقات کیلئے یہ نعرہ پرکشش دکھائی دے رہا ہے ۔ اسی لئے مرکزی حکومت پر دباؤ بڑھنے لگا تھا اور بالآخر مرکزی حکومت نے مردم شماری میں ذات پات کاسروے شامل کرنے کا فیصلہ کرکے اعلان بھی کردیا ہے ۔ حالانکہ ابھی اس فیصلے کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں اور نہ ہی اس کیلئے کوئی ٹائم فریم طئے کیا گیا ہے لیکن مختلف جماعتیں اس کا سہرا اپنے سر باندھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ جیسے ہی مرکز نے اس فیصلے کا اعلان کیا تھا کانگریس نے سبقت لیجاتے ہوئے اپنی اور خاص طور پر راہول گاندھی کی جیت کا اعلان کردیا اور اسے راہول گاندھی کی مہم کا نتیجہ ہی قرار دیا ۔
راہول گاندھی یقینی طور پر ذات پات پر مبنی سروے کروانے کے محرک کہے جاسکتے ہیں۔ جس وقت کسی کے ذہن میں یہ بات نہیں تھی راہول گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا میں اس کا مطالبہ شروع کردیا تھا ۔ بہار کی جہاں تک بات ہے تو یہ حقیقت ہے کہ وہاں ہمیشہ سے یہ مطالبہ کیا جاتا رہا کہ مختلف ذاتوں کی آبادی کا سروے کروایا جائے ۔ سرکاری اسکیمات میں حصہ داری کیلئے یہ مطالبات کئے جا رہے تھے ۔ بہار میں راشٹریہ جنتادل نے اس مطالبہ کی تائید کی اور حکومت میں حصہ دار رہتے ہوئے یہ سر و ے کروادیا گیا ۔ اسی طرح جے ڈی یو کا جہاں تک سوال ہے تو اس کے چیف منسٹر نتیش کمار نے بہار میں یہ سروے کروانے میں اہم رول ادا کیا تھا ۔ اس طرح آر جے ڈی ‘ جے ڈی یو اور کانگریس اس مہم میں حصہ دار کہے جاسکتے ہیں اور تینوں ہی جماعتوں نے اس مسئلہ پر اپنے اپنے پوسٹر جاری کردئے ہیں۔ ہر کوئی اس کا کریڈٹ لینا چاہتا ہے ۔ کانگریس نے ’’ جھکتی ہے دنیا ۔ جھکانے والا چاہئے ‘‘ پوسٹر جاری کرتے ہوئے راہول گاندھی کو بطور ہیرو پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔ آر جے ڈی اور جے ڈی یو نے بھی اپنے اپنے پوسٹر جاری کرتے ہوئے اس کا سہرا اپنے سر لینے کی کوشش کی ہے ۔ تاہم مرکزی حکومت کے فیصلے کے خد و خال کو دیکھتے ہوئے مستقبل کی حکمت عملی پر فی الحال کسی کی توجہ دکھائی نہیںدیتی جبکہ ضروری ہے کہ اس جانب توجہ دی جائے ۔ بی جے پی اس طرح کے اعلانات کے ذریعہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش ضرور کرسکتی ہے ۔
مرکزی حکومت کا دعوی ہے کہ ذات پات پر مبنی سروے میں مسلمانوں کا احاطہ نہیں کیا جائیگا ۔ ایک مخصوص انداز میں یہ سروے کرواتے ہوئے مسلمانوں کو اس میں شامل کرنے سے گریز کیا جائے گا ۔ کانگریس ہو یا آر جے ڈی ہو یا پھر جے ڈی یو ہی کیوں نہ ہو ان تمام جماعتوںکو سماج کے تمام طبقات کی شمولیت کیلئے مہم چلانے کی ضرورت ہے ۔ بی جے پی اس فیصلے کے ذریعہ بھی فرقہ پرستانہ ذہنیت کو ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اس کو روکنے کی ضرورت ہے ۔ راہول گاندھی اور دوسرے تمام سیاسی قائدین کو اس معاملے میں مرکز پر نظر رکھتے ہوئے سماج کے تمام طبقات سے انصاف کو یقینی بنانا چاہئے ۔