ذات پر مبنی مردم شماری سے ہی سماج کی حقیقت سامنے آئیگی

   

راہول گاندھی کی وشوکرنا سماج کے نمائندوں سے ملاقات
نئی دہلی ۔ 26؍جون( ایجنسیز ) کانگریس قائد راہول گاندھی ذات پر مبنی مردم شماری کی اہمیت و افادیت بار بار عوام کے ساتھ ساتھ حکومت کے بھی سامنے رکھ رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں راہول گاندھی نے وشوکرما سماج کے کچھ نمائندوں سے ملاقات کرکے ان کے مسائل کو جاننے کی کوشش کی اور مختلف امور پر ان سے بات چیت کی۔ اس ملاقات کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں راہول گاندھی وشوکرما سماج کے لوگوں سے سنجیدہ گفتگو کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ ویڈیو کانگریس نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وشوکرما سماج کے نمائندوں کی اہم شکایتوں میں نمائندگی کی کمی، روایتی روزگار کا ختم ہونا شامل تھا۔ راہول گاندھی اور کانگریس پارٹی نے ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ اٹھایا ہے تاکہ سماج کے ہر طبقہ کی نمائندگی، شراکت داری اور حصہ داری یقینی ہو سکے۔ ہم ملک کے ہنرمند لوگوں کے احترام اور مساوات کی لڑائی میں ساتھ ہیں اور انھیں انصاف دلا کر رہیں گے۔اس ملاقات سے متعلق راہول گاندھی نے کہا کہ گزشتہ دنوں دہلی میں ہندوستان کے گوشے گوشے سے آئے وشوکرما سماج کے نمائندوں سے ملاقات ہوئی جہاں انھوں نے اپنے مسائل کھل کر سامنے رکھے۔

شہروں میں گھر خریدنا غریبوں کے بجٹ سے دور :راہول
نئی دہلی، 26 جون (یواین آئی) لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے جمعرات کو کہا کہ مہنگائی اپنے عروج پر ہے اور شہری معیشت میں مکان خریدنا غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کا خواب بن گیا ہے ۔ آج سوشل میڈیا ‘فیس بک’ پر ایک پوسٹ میں راہول گاندھی نے کہاکہ ہاں، آپ نے صحیح پڑھا ہے اور اگر آپ کو یقین نہیں آتا ہے تو میں اسے دہراتا ہوں ۔ ممبئی میں گھر خریدنے کے لیے ہندوستان کے پانچ فیصد امیر ترین لوگوں کو بھی 109 سال تک اپنی آمدنی کا 30 فیصد بچانا پڑے گا، یہی حال زیادہ تر بڑے شہروں کا ہے ، جہاں آپ موقع کی تلاش میں محنت کرتے ہیں اور اتنی کامیابی کہاں سے آئے گی؟ انہوں نے کہا کہ غریب اور متوسط طبقے کی وراثت دولت نہیں ذمہ داریاں ہیں۔ بچوں کی مہنگی تعلیم، مہنگے علاج کی فکر، والدین کی ذمہ داری یا خاندان کے لیے چھوٹی گاڑی۔ پھر بھی دلوں میں خواب ہے کہ ایک دن ہمارا اپنا گھر ہو گا۔

محترم جج صاحب یہ بھول چکے ہیں کہ ان کا مخصوص مذہبی رجحان، جو کہ آئین کے غلط فہم کا نتیجہ ہے ، ایک مخصوص مذہب کو نشانہ بنا رہا ہے ، جو کہ قانون کی حکمرانی کیلئے انتہائی نقصاندہ ہے ۔