ذخیرہ آب میں شگاف سے متاثرہ افراد کو معاوضہ کی ادائیگی کا مطالبہ

   

راجیہ سبھا میں حکومت پر پارٹی خطوط سے بالاتر ہوکر کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کیلئے اقدامات پر زور
نئی دہلی 4 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) تیوارے تالاب رتناگری (مہاراشٹرا) میں شگاف پڑنے سے 13 افراد جن کا تعلق مختلف خاندانوں سے تھا، ہلاک ہوگئے۔ ان کو معاوضہ کی ادائیگی کا مطالبہ راجیہ سبھا کے اجلاس میں آج کیا گیا۔ وقفۂ صفر کے دوران اِس مطالبہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کانگریس کے حسین دلوائی نے کہاکہ یہ درست ہے کہ موسلا دھار بارش جو اِس علاقہ میں ہوئی، اُس کے نتیجہ میں تالاب کے پشتے میں شگاف پڑگیا۔ ضلع کلکٹر نے 12 فروری کو تحریری طور پر اطلاع دی کہ تالاب کی فوری مرمت ضروری ہے لیکن اِس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور اب تک مرمت نہیں کی گئی۔ اُنھوں نے کہاکہ یہ تالاب 2012 ء میں 12 کروڑ روپئے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا تھا جبکہ ابتدائی تخمینہ 2 کروڑ روپئے کا تھا۔ اُنھوں نے مطالبہ کیاکہ اُن مہلوکین کے خاندانوں کو معاوضہ ادا کیا جائے۔ اس کے علاوہ جن کے مکان سیلاب میں بہہ گئے ہیں اُن کی بازآبادکاری کی جائے۔ گتہ دار اور انجینئر کے خلاف کارروائی کی جائے جبکہ بی جے پی کے اجئے پرتاپ سنگھ نے صارفین کے مکانوں کی تعمیر کرنے والے بلڈرس کے خلاف کارروائی میں تاخیر کا مسئلہ اُٹھایا۔ بی لنگیا یادو (ٹی آر ایس) چاہتے تھے کہ قومی شاہراہیں تلنگانہ میں تعمیر کرنا شروع کیا جائے۔ دہلی یونیورسٹی کے داخلوں میں تخفیف کا مسئلہ اُٹھاتے ہوئے بی جے پی کے آر کے سنہا نے مطالبہ کیاکہ تمام کالجوں ک وجو یونیورسٹی سے الحاق رکھتے ہیں شام کی کلاسیس شروع کرنا چاہئے تاکہ فوری طور پر طلبہ کے داخلوں کی تعداد میں اضافہ کیا جاسکے۔ کل ہند انا ڈی ایم کے رکن اے کے سیلبرائی چاہتے تھے کہ پھلوں اور ترکاریوں کی کاشت کرنے والے کسانوں کو رعایت دی جائے اور ڈرپ آبپاشی میں اضافہ کیا جائے تاکہ کسانوں کی تعداد میں اضافہ کی لاگت کی پابجائی ہوسکے۔ علاوہ ازیں آبپاشی کے دیگر وسائل استعمال کئے جائیں۔ اگر زمین کا معیار ناقص ہو۔ وہ چاہتے تھے کہ فصل بیمہ اسکیم کے تحت معاوضے ادا کئے جائیں اور کسانوں کی انفرادی حالت کو بنیاد تصور کیا جائے۔ پورے دیہات کی حالت کو فصل کی تباہی کا ذمہ دار قرار نہ دیا جائے۔ بی جے پی کے وجئے پال سنگھ تومر نے خواہش کی کہ ایسی قانون سازی کی جائے جس کے نتیجہ میں غذائی اجناس میں ملاوٹ کی حوصلہ شکنی ہو۔ جبکہ غذائی اجناس میں ملاوٹ کا خریدار عام ہوگیا ہے۔ یہاں تک کہ پھلوں میں بھی ملاوٹ کی جارہی ہے۔ کل ہند انا ڈی ایم کے رکن وجیلا ستیہ اننت نے خواہش کی کہ ماہانہ 400 روپئے مالیتی وظیفہ جس کا اعلان ڈسمبر 2016 ء میں کیا گیا تھا لیکن بعد میں اسے ترک کردیا گیا۔ بچہ مزدوروں کے لئے اِس کا احیاء کیا جائے۔ پارٹی وابستگی سے بالاتر ہوکر تمام ارکان پارلیمنٹ نے کسانوں کی فلاح و بہبود میں اضافہ کا حکومت سے مطالبہ کیا۔ بعض ارکان نے الزام عائد کیاکہ حکومت کاشتکارو ںکی فلاح و بہبود کا اکثر تذکرہ کرتی رہتی ہے لیکن عملی اقدامات بہت کم کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے قحط زدہ علاقوں میں کاشتکاروں کی خودکشیوں کی اطلاعات عام ہیں۔