قاری محمد مبشر احمد رضوی القادری
آپ کا نام نامی اسم گرامی سید احمد کبیر‘ ابو العباس کنّیت اور محی الدین لقب ہے۔ آپ کے اجداد میں سے ایک کا نام رفاعی تھا۔ اُن کی طرف نسبت ہونے کی وجہ سے رفاعی مشہور ہوئے۔آپ مسلکاً شافعی اور نسباً حسینی ہیں۔ آپ کی پیدائش ۱۵ ؍ رجب المرجب ۵۱۲ ھ کو مقام’’ حسن‘ ‘ میں ہوئی جو عراق میں ’’امّ عبیدہ‘‘ کے قریب شہر ’’واسطہ‘‘ کے علاقہ میں واقع ہے۔ آپ کے والدِ محترم کا نام حضرت سید علیؓ ہے۔منقول ہے کہ آپ اُن چار بزرگوںمیں سے ہیںجو بحکم ِالٰہی ‘ اندھوںکوآنکھ ‘ کوڑیوں کو تندرست اورمُردوں کو زندہ کرتے ہیں۔ ممالک اسلامیہ میں کوئی ایسی جگہ نہیں ہے کہ جہاں آپ کی خانقاہ موجود نہ ہو۔ آپ بہ کثرت مجاہدات کی وجہ سے اپنے احوال پر غالب‘ اپنے باطن پر حاوی اور علوم ِ طریقت میں اپنے دور کے استادِ کامل تھے۔لوگوں کی مشکلات آسانی سے ہل فرماتے تھے۔ آپ کا کلام بڑا پاکیزہ ہوتا تھا۔ صوفیوں میں آپ کو ایسی شہرت حاصل تھی کہ جو کسی تعارف کی محتاج نہیں۔آپ بہت متواضع اور وسیع القلب گذرے ہیں۔آپ کی مزاج میں جذبہ ٔ شفقت کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا یہاں تک کہ انسان تو انسان ‘ جانوروں چرند و پرند اور وحوش و طیور سے بے انتہا محبت اور ہمدردی رکھتے تھے۔آپ کے خادم ِ خاص حضرت یعقوب علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ وصال سے پہلے سیدی احمد کبیر رفاعی ؓ مرضِ اسہال(کثرت ِ اجابت) میں ایک ماہ تک مبتلا رہے اور ۲۰ دن تک نہ کچھ کھایا نہ پیا ‘نیز زندگی کے آخری لمحات میں آپ پر نہایت رِقّت طاری تھی ۔بالآخر ۶۶سال تک اس دارِ فانی میں رہکر مخلوقِ خدا وندی کی رشدو ہدایت کا کام سر انجام دینے کے بعد کلمۂ شہادت کا ورد کرتے ہوئے ۲۲؍ جماد ی الاولیٰ‘ ۵۷۸ھ‘ بروز پنجشنبہ (جمعرات) بہ وقت ظہر آپ نے اس دارِ فانی سے عالم ِ بقا کا سفر اختیار کیا۔