رئیل اسٹیٹ اور برآمدات کے فروغ کیلئے 70,000 کروڑ کا پیاکیج

,

   

چھ سال کے دوران معیشت کو فعال بنانے حکومت کے جارحانہ اقدامات، گھروں کی تعمیرات پر خصوصی رعایت : نرملا سیتارمن

نئی دہلی۔ 14 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی اقتصادی نظام پر پڑنے والے بین الاقوامی کساد بازاری کے اثر سے نمٹنے کے لئے حکومت نے آج برآمداتی اور تعمیراتی سیکٹر کو بڑا پیکیج دیتے ہوئے برآمدکاروں کو راحت دینے کے لئے 50 ہزار کروڑ روپے کی چھوٹ دینے اور رہائشی سیکٹر کے لئے تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے کا فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی نظام کو رفتار دینے کے لئے کئی بڑے قدم اٹھائے گئے ہیں اور اسے نافذ کرنے کاکام شروع ہوشکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات کو فروغ دینے کے لئے غیر ملکی تجارت پالیسی2015۔20 میں معلنہ ‘مارکیٹ پر مبنی برآمدات چھوٹ منصوبہ’ (ایم آئی آئی ایس) کو واپس لے لیا گیا ہے اور اس کی جگہ پر نیا منصوبہ ریمیشن آف ڈیوٹیز ٹیکسٹس آن اکسپورٹ پروڈکٹ ‘(روڈ ٹیپ)) لاگو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایم آئی آئی ایس اور دیگر منصوبوں سے فائدہ برآمدکاروں کو اس سال 31 دسمبر تک ملتا رہے گا۔ اگلے سال یکم جنوری سے نیا منصوبہ لاگو ہوجائے گا ۔ نئے منصوبے میں دو فیصد تک کی چھوٹ کپڑا اور دست کاری کے علاوہ دیگر برآمداتی اشیاء پر ملے گی ۔ اس سے حکومت پر 50 ہزار کروڑ روپے کا بوجھ پڑنے کا اندازہ ہے ۔مرکزی وزیر نے کہا کہ کفایتی اور درمیانی کلاس کے مکانوں کی تعمیر کو بڑاھاوا دینے کے لئے حکومت پابند عہد ہے ۔ اس سیکٹر کے لئے ایک خاص انتظام فراہم کیا جائے گا ۔ حکومت کی توجہ ادھورے تعمیراتی منصوبوں کو مکمل کرانے پر ہے ۔ اس کے لئے حکومت 10 ہزار کروڑ روپے کا ایک فنڈ قائم کرے گی جس میں اتنی ہی رقم نجی شعبے سے مہیا کی جائے گی ۔ اس طرح سے فنڈ میں 20 ہزار کروڑ روپے کی رقم کی فراہمی ہو گی۔

افراطِ زر قابو میں ہے: وزیر خزانہ
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ افراطِ زر حکومت کے قابو میں ہے اور صنعتی پیداوار کے احیاء کی واضح علامات موجود ہیں۔ معیشت کو مہمیز لگانے کے اقدامات کے اعلان کے سلسلے میں تیسری پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ افراط زر کی شرح کو ’’4 فیصد سے بہت نیچے‘‘ رکھا گیا ہے۔ سیتارمن نے ریزرو بینک آف انڈیا کے لئے لازمی قرار دیا ہے کہ وہ افراطِ زر کو 2 تا 6 فیصد کی حد میں رکھے۔ افراط زر کی موجودہ شرح جس کا انحصار اگست میں صارفین کے اشاریہ کی قدر پر تھا ۔ وہ 3.21 فیصد تھی ۔ سیتارمن نے مزید کہا کہ ’’صنعتی امیدوار کے محاذ پر فکرمندی کے باوجود مالی سال 2018-19 کی چوتھی سہ ماہی میں جولائی 2019 ء میں حالات کے بہتر ہونے کی واضح علامات دیکھے گئے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ غیر بینکی مالیاتی اداروں کو قرض کے بہاؤ کے اعلان سے بہت سے ایسے اداروں کو فائدہ حاصل ہوا ہے۔

حکومت کا معاشی پیاکیج محض نمائشی :کانگریس
مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارمن کی جانب سے معلنہ معاشی پیاکیج کو کانگریس نے’ محض نمائشی اور جزوی‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور کہا کہ وزیر فینانس دراصل معاشی سست روی سے نمٹنے کی حکمت سے عاری ہیں۔کانگریس کے ترجمان آنند شرما نے کہا کہ ’’وزیر فینانس بحران کی سنگینی سے نمٹنے کی حکمت عملی سے ناواقف ہیں‘‘۔ آنند شرما نے دعویٰ کیا کہ معیشت کو فروغ دینے کے پیکیج سے متعلق قبل ازیں کئے گئے اعلانات سے صورتحال پہلے ہی ابتر ہوچکی ہے۔