منزل سے بے خبر ہیں مگر چل رہے ہیں لوگ
یہ زندگی بھی ایک سفر ہے گمان کا
ملک بھر میں پکوان گیس سلنڈر کی قیمتوں کو مسلسل بڑھاتے ہوئے انہیں عام آدمی کی پہونچ سے باہر کردیا گیا ہے ۔ خاص طور پر گذشتہ آٹھ سال میں فیول کی قیمتوں میں دوگنے سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجہ میں عوام کی جیبوں پر بہت زیادہ بوجھ عائد ہوا ہے ۔ چاہے پٹرول ہو یا ڈیزل ہو یا پھر پکوان گیس ہو سبھی کی قیمتوں میں دوگنے سے زیادہ اضافہ کردیا گیا ہے ۔ عوام کی جانب سے مسلسل اس پر اعتراضات کئے گئے لیکن حکومت انہیں خاطر میں لانے کیلئے تیار نہیں ہے ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے فیول قیمتوں پر سیس عائد کرتے ہوئے لاکھوں کروڑ روپئے وصول کرلئے گئے ۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ کا حوالہ دیا جاتا ہے لیکن جب عالمی مارکٹ میں تیل کی قیمتیں بہت کم ہوگئی تھیں اس وقت بھی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک نہیں پہونچایا گیا بلکہ حکومت نے مرکزی اکسائز ڈیوٹی یا پھر کسی اور سیس کو عائد کرتے ہوئے یہ منافع سرکاری خزانہ میں جمع کرلیا ۔ عوام کو کسی طرح کی راحت نہیں دی گئی تھی ۔ اب ایک بار پھر مرکز کی جانب سے عالمی منڈی میں فیول کی قیمتوں میں اضافہ کا حوالہ دیا جا رہا ہے تاہم کسی طرح کا اضافہ فی الحال نہیں کیا گیا ہے ۔ راجستھان میں کانگریس کی اشوک گہلوٹ حکومت نے عوام کو راحت دینے کا فیصلہ کیا ہے اور آج چیف منسٹر گہلوٹ نے اعلان کیا ہے کہ ریاست میں اجول اسکیم کے تحت جو صارفین گیس حاصل کرچکے ہیں انہیں سال بھر میں 12 سلنڈرس 500 روپئے قیمت میں فراہم کئے جائیں گے ۔ یہ دراصل ملک بھر میں پائی جانے والی قیمتوں سے نصف سے بھی کم ہے ۔ اس طرح سے اشوک گہلوٹ حکومت نے راجستھان میں عوام کو راحت کا اعلان کرتے ہوئے آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کیلئے اپنی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے ۔ اشوک گہلوٹ نے یہ اعلان کانگریس لیڈر راہول گاندھی کی موجودگی میں کیا جو اس وقت بھارت جوڑو یاترا راجستھان میں جاری رکئے ہوئے ہیں۔ گہلوٹ کے اس اعلان سے راجستھان کے عوام کو خاص طورپر خط غربت سے نیچے زندگی گذارنے والوں کو راحت مل سکتی ہے ۔
اشوک گہلوٹ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے اجول اسکیم کے تحت صارفین کو گیس سلنڈرس اور کنکشن تو فراہم کردئے لیکن یہ سلنڈرس خالی ہیں کیونکہ گیس کی قیمتیں بہت زیادہ ہوگئی ہیں اور غریب عوام اس سے استفادہ نہیں کرسکتے ۔ وہ فی سلنڈر 11 سو روپئے سے زیادہ رقم ادا کرنے کے موقف میں نہیںہیں۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کی حکومت نے راجستھان میں غریب عوام کو فی سلنڈر 500 روپئے میں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور سال بھر میں 12 سلنڈرس فراہم کئے جائیں گے ۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ ریاست میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اشوک گہلوٹ حکومت کا یہ اعلان در اصل انتخابات کی تیاری کے مترادف ہی ہے ۔ اشوک گہلوٹ گذشتہ چار سال سے زیادہ عرصہ سے راجستھان کے چیف منسٹر ہیں لیکن انہوں نے بھی اپنی ریاست کے عوام کو راحت فراہم کرنے سے گریز کیا ہوا تھا ۔ اب جبکہ انتخابات کا وقت قریب آیا ہے تو انہوں نے عوام کی مشکلات کا احساس شروع کیا ہے اور وہ گیس سلنڈر نصف سے بھی کم قیمت پر فراہم کرنے تیار ہوگئے ہیں۔ اشوک گہلوٹ کے اعلان سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ دوسری حکومتیں بھی عوام کی تکلیف کا احساس کرسکتی ہیں۔ اگر راجستھان کی حکومت فی سلنڈر 500 روپئے میں فراہم کرسکتی ہے تو مرکز کی نریندر مودی حکومت بھی ملک بھر کے عوام کو اس طرح قیمت کا تعین کرتے ہوئے راحت دے سکتی ہے ۔ اب تک جتنا خزانہ بھرنا تھا حکومت بھر چکی ہے ۔
ملک کی تمام ریاستوں کی حکومتوں کو بھی اس معاملے میں راجستھان سے مثال لینے کی ضرورت ہے ۔ ریاستی حکومتیں بھی مرکز کے اقدامات پر ہی تنقید کرنے پر اکتفاء کرنے اور عوام پر بوجھ منتقل کرنے سے گریز کرسکتی ہیں۔ وہ بھی اپنے طور پر عوام کو راحت پہونچانے کا فیصلہ کرتے ہوئے عوام میں شعور بیدار کرسکتی ہیں۔ اگر ریاستی حکومتیں اپنے طور پر ایسے فیصلے کرنے آگے آئیں تو اس سے مرکزی حکومت پر بھی دباؤ میں اضافہ ہوگا اور وہ بھی عوام کو واجبی قیمتوں پر گیس سلینڈر فراہم کرنے اور دوسرے فیول کی قیمتوں میں کمی کرنے پر مجبور ہوسکتی ہے ۔ تمام ریاستی حکومتوں کو اس مسئلہ پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔