مذکورہ بل کو لوک سبھا میں منظوری مل گیا ہے جس کے تحت پڑوسی ممالک سے ہندوستان میں ائے ہوئے ہندو‘ جین ‘ عیسائی ‘ بدھسٹ اور پارسیوں کو ہندوستانی شہریت فراہم کی جائے گی۔
گوہاٹی۔ پڑوسی ممالک جیسے پاکستان‘ افغانستان اور بنگلہ دیش سے ہندوستان ائے غیر مسلم باشندوں کو شہریت فراہم کرنے کے سٹیزن شپ ( ترمیم)بل کے خلاف چیلنج کے متعلق سپریم کورٹ نے کہاراجیہ سبھا سے اس پر منظوری کے بعد ہی اس کو قبول کیاجائے گا۔
چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی زیر قیادت بنچ کو پیش کی گئی درخواست جس کو ’’این اے ایس بی ایم( فورم مخالف سٹیزین شب ایک ترمیم بل) اور دیگر نے پیش کیا ہے کو زیر التوا رکھا جارہا ہے اور اس پر سنوائی اسی وقت ہوگی جب راجیہ سبھا میں بل کو منظوری مل جائے گی۔
بنچ میں شامل جسٹس اشوک بھوشن اور ایس کے کوؤل نے کہاکہ ’’ درخواست گذاروں کو صحیح وقت پر درخواست پیش کرنے کی پوری آزادی ہے‘‘۔بل کو لوک سبھا میں منظوری مل گئی ہے مگر راجیہ سبھا میں بل اب تک منظور نہیں کیاگیا ہے۔
پی ائی ایل کا مقصد ہے کہ پاسپورٹ( ہندوستان میں داخلہ) ترمیم قانون 2015اور خارجی ( ترمیم) احکامات ’’ امتیازی سلوک اور غیر قانونی قرار دیاجائے۔بنچ نے کہاکہ ’’ ہم اس درخواست کو زیر التوا رکھتے ہیں اگر یہ(بل) راجیہ سبھا میں منظور کرلیاجائے ‘ پھر وکیل سنوائی کے لئے پیش ہوسکتے ہیں‘‘۔
مذکورہ بل لوک سبھا میں8جنوری کے روز منظور کرلیاگیا ہے۔ جس کے تحت پڑوسی ممالک سے ہندوستان میں ائے ہوئے ہندو‘ جین ‘ عیسائی ‘ بدھسٹ اور پارسیوں کو ہندوستانی شہریت فراہم کی جائے گی۔
موجودہ قانون کے تحت بارہ سال کے بجائے چھ سال گذارنے والوں کو یہ مرعات دی جائے گی ‘ اور ان کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ کوئی دستاویزات بھی وہ رکھیں۔
ہوم منسٹر نے کہاتھا کہ یہ ان تارکین وطن کے لئے بھی راحت فراہم کرے گا جو ملک کی مغربی سرحدی علاقوں جیسے گجرات‘ راجستھان‘ دہلی اور مدھیہ پردیش وغیر ہ سے ملک میں داخل ہوئے ہیں ۔
درخواست میں اس بات کابھی دعوی کیاگیاہے کہ بل ’’ فرقہ وارانہ نوعیت کی انسانیت نوازی ‘‘ کا ثبوت دیتا ہے۔ مفاد عامہ کی درخواست میں کہاگیا ہے کہ آسام میں سابق میں مذہبی نوعیت کی کشیدگی ماضی میں دیکھی گئی ہے اور مذکورہ بل سے اس کو فروغ مل سکتا ہے