نئی دہلی۔ جگدیپ دھنکر کے لئے نائب صدر کا الیکشن جنتا آسان ہے مگر راجیہ سبھا کے مختلف حالات کو سنبھالنا ان کے لئے بڑا چیالنج ہے۔حلف لینے کے بعد چیرمن راجیہ سبھا کی حیثیت سے ان کے حلف لینے کے بعد ایوان کی کاروائی آرام سے چلانا کے لئے ان کے قابو پانے کی صلاحیتوں پر منحصر ہے۔
کیونکہ موجودہ نائب صد ر وینکیا نائیڈو کی معیاد کا اختتام 10اگست کو ہونے والا ہے‘ دھنکر نئی نائب صدر کی حیثیت سے 11اگست کو حلف لیں گے۔
مقررہ وقت کے مطابق پارلیمنٹ کو موجودہ مانسون اجلاس کا اختتام 12اگست کو ہونا ہے‘لیکن مقرر وقت پر پارلیمنٹ کے ایوان بالا کا اجلاس ختم نہیں ہوتا ہے کہ چیرمن راجیہ سبھاکی حیثیت سے دھنکر ایوان کی کاروائی چلاسکتے ہیں۔
حکومت او راپوزیشن کے درمیان میں پارلیمنٹ کے اندر او رباہر چل رہی رسہ کشی کو دیکھتے ہوئے یہ مانا جارہا ہے کہ چیرمن راجیہ سبھا کی حیثیت سے دھنکر کے لئے پہلے دو دن ایوان کی کاروائی چلانے کے لئے کافی مشکل رہیں گے اور سارے ملک کی نظریں اسی پر رہیں گی۔
راجیہ سبھا میں اب بھی این ڈی اے اکثریت میں نہیں ہے اور یہی وجہہ ہے کہ لوک سبھا کے مقابلے اپوزیشن کے تیور یہا ں پر بہت جارحانہ ہیں۔
موجودہ مانسون سیشن میں بھی اپوزیشن پارٹیوں کو جی ایس ٹی اور کھانے پینے کے اشیا جات پر بڑھتی قیمتوں‘ مہنگائی اور مرکزی ایجنسیوں کے بیجا استعمال کے حوالے سے حکومت کو نشانہ بنانے کی مسلسل کوشش کررہی ہے۔
پچھلے متعدد سیشنوں میں راجیہ سبھا میں ہنگامے‘ اراکین پارلیمنٹ کی برطرفی اور مجسمہ گاندھی پر احتجاجی دھرنوں کے واقعات پیش ائے ہیں۔
اپوزیشن کے مسلسل ہنگامے کے پیش نظر موجودہ نائب صدر وینکیا نائیڈ کو کو آرام کے ساتھ ایوان کی کاروائی چلانے کی جدوجہد کرتے ہوئے دیکھا گیاہے‘ اور اب دھنکر کو بھی اگلے پانچ سالوں میں ایسی ہی صورتحال کاسامنا ہوگا۔
دھنکر کے رکن اسمبلی‘ قانونی سازو ں کے تجربات کے پیش نظر حکومت کو ایوان کی کاروائی پرسکون انداز میں چلانے کی نئے نائب صدر جمہوریہ سے کافی توقعات ہیں۔ دھنکر کے انتخاب پر مرکزی وزیر کی جانب سے انہیں مبارکباد پیش کی گئی ہے۔