تلنگانہ کورونا وائرس میں تبدیل ، کانگریس قائد فیروز خاں کا اظہار تشویش
حیدرآباد :۔ کانگریس کے قائد فیروز خاں نے راج بھون اور پرگتی بھون کورونا وائرس کی زد میں آجانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد میں اگر کورونا پر قابو پایا نہیں گیا تو ریاست کے ماباقی 32 اضلاع میں صورتحال بے قابو ہوجائے گی ۔ اس کی ریاستی حکومت پر ذمہ داری عائد ہوگی ۔ چیف منسٹر کے سی آر اس مسئلہ پر فوری توجہ دیں ۔ عوام میں پائے جانے والے ڈر و خوف کو دور کرنے کے لیے سرکاری ہاسپٹلس پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے صرف زبانی نہیں بلکہ عملی اقدامات کریں ۔ سیاست نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے فیروز خاں نے کہا کہ گریٹر حیدرآباد کورونا وائرس کے معاملے میں ریاست تلنگانہ کے مرکز میں تبدیل ہوگیا ہے ۔ ساری ریاست میں متاثرین کی تعداد 35 ہزار ہیں تو صرف گریٹر حیدرآباد میں 24 ہزار متاثرین پائے جاتے ہیں ۔ ضرورت اور مصیبت کے موقع پر چیف منسٹر کے سی آر عوام کے درمیان رہنے اور ان کے ڈر و خوف کو دور کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے 13 دن تک روپوش رہے ۔ گورنر کی قیام گاہ میں 48 عملہ اور ان کے ارکان خاندان اس وباء سے متاثر ہے تو چیف منسٹر کی قیام گاہ پرگتی بھون میں 30 سے زائد عملہ متاثر ہوا ہے ۔ صرف چند ٹسٹوں میں یہ نتیجہ ہمارے سامنے ہے تو شہر کی گنجان آبادی والے علاقوں کی کیا صورتحال ہوگی ۔ اس کا آسانی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ حکومت نے جی او 248 جاری کرتے ہوئے خانگی ہاسپٹلس اور لیابس کے لیے فیس مقرر کردی ہے ۔ مگر خانگی و کارپوریٹ ہاسپٹلس جی او کی دھجیاں اڑاتے ہوئے متاثرین کو لوٹ رہے ہیں ایسا لگتا ہے حکومت خانگی ہاسپٹلس سے ساز باز کرچکی ہے ۔ جس کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جس طرح سرکاری ہاسپٹلس میں مخلوعہ بیڈس کی اطلاع دی جارہی ہے ۔ اس طرح خانگی ہاسپٹلس میں مخلوعہ بیڈس ، آکسیجن اور وینٹی لیٹرس کی موجودگی کی اطلاع ویب سائٹ پر دستیاب رکھا جائے ۔ تلنگانہ میں سب سے کم ٹسٹ کرتے ہوئے انسانی زندگیوں سے کھلواڑ کیا جارہا ہے ۔ فیروز حاں نے کہا کہ دو ماہ قبل ریاپڈ ٹسٹ شروع کیا جاتا تو گریٹر حیدرآباد کی یہ صورتحال نہیں ہوتی ۔ حکومت کی جانب سے صرف علامتیں رکھنے والوں کا ہی ٹسٹ کرنے کے فیصلے کو مجرمانہ غفلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ 81 فیصد افراد میں علامتیں نہیں ہوتی 12 فیصد افراد میں معمولی علامتیں ہوتی صرف 4 تا 5 فیصد افراد میں ہی شدید علامتیں نظر آتی ہیں ۔ دو دن سے ٹسٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ مگر سرکاری بلٹین سے چھیڑ چھاڑ کرنے کے خدشات ہیں جب روزانہ 5 ہزار ٹسٹ کرائے جارہے تھے تو روزانہ ہفتہ دس دن قبل تک 1200 تا 1900 پامیٹیو کسیس درج ہورہے تھے ۔ ٹسٹوں کو بڑھا کر روزانہ 8 ہزار تا 10 ہزار کردیا گیا تو 1200 تا 1300 پازیٹیو کسیس درج ہونے کی رپورٹ پر شکوک ہے ۔ صرف اسمبلی حلقہ نامپلی میں روزانہ 5 تا 6 اموات ہورہی ہے ۔ مگر سرکاری بلیٹن میں مرنے والوں کی تعداد 6 یا 7 بتائی جارہی ہے ۔ صرف اسمبلی حلقہ نامپلی میں 600 پازیٹیو کسیس ہیں ان میں آصف نگر پولیس اسٹیشن کے حدود میں 250 کسیس ہیں حکومت پرائمری اور سکنڈری کانٹکٹس کا پتہ چلانے میں ناکام ہوگئی جس کی وجہ سے متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ۔ اپوزیشن کے احتجاج ہائی کورٹ اور انسانی حقوق کمیشن کی پھٹکار کو بھی حکومت کی جانب سے نظر انداز کیا جارہا ہے ۔ سارے ملک میں ٹسٹوں کی پازیٹیو شرح 7 فیصد ہے تو تلنگانہ میں 20 تا 22 فیصد ہے ۔ اس کو نظر انداز کرنا ریاست کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے ۔۔