گورنر نے 10 زیر التواء بلز میں سے تین کو منظوری دی‘ دو بلز حکومت کو واپس، دو بلز صدر جمہوریہ کو روانہ، تین زیر التواء
حیدرآباد۔10۔اپریل (سیاست نیوز) راج بھون اور پرگتی بھون کے درمیان حکومت کے زیر التواء بلز کی منظوری کے مسئلہ پر جاری تعطل کے دوران گورنر ڈاکٹر ٹی سوندرا راجن نے بلز کے بارے میں اہم فیصلہ کیا ہے۔ گورنر نے زیر التواء 10 بلز میں سے 3 کو منظوری دے دی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق گورنر نے دو بلز کو صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو روانہ کردیا۔ مزید دو بلز بعض وضاحتوں کے ساتھ حکومت کو واپس کردیئے گئے ۔ گورنر کے پاس مزید تین بلز زیر التواء بتائے جاتے ہیں۔ 14 ستمبر 2022 ء سے 18 فروری 2023 ء تک حکومت نے گورنر کی منظوری کیلئے 10 بلز روانہ کئے تھے۔ گورنر کو بلز کی منظوری کی ہدایت دینے کیلئے حکومت نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ دستور کی دفعہ 200 کے تحت اسمبلی میں منظورہ بل کو گورنر کے پاس منظوری کیلئے روانہ کیا جاتا ہے ۔ گورنر اسے کلیئرنس کے بعد صدر جمہوریہ کو روانہ کرتی ہیں۔ گورنر کو اختیار ہے کہ وہ بلز کو دوبارہ غور کے لئے اسمبلی کو واپس کرسکتی ہیں۔ گورنر کے پاس بلز کیلئے چار اختیارات موجود ہیں۔ طویل عرصہ تک بلز کی عدم منظوری سے ناراض حکومت نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔ سپریم کورٹ نے واضح کردیا تھا کہ گورنر کو نوٹس جاری نہیں کی جاسکتی ۔ عدالت نے اس معاملہ میں مرکزی حکومت کا موقف جاننے کی کوشش کی جس پر سالیسٹر جنرل نے مرکز سے مشاورت کے بعد جواب دینے سپریم کورٹ سے وقت مانگا ہے۔ گورنر کے پاس زیر التواء بلز میں یونیورسٹیز میں تقررات سے متعلق کامن رکروٹمنٹ بورڈ کی تشکیل سے متعلق قانون شامل ہیں۔ گورنر نے اس بلز کے بارے میں حکومت سے وضاحت طلب کی تھی ۔ وزیر تعلیم سبیتا اندرا ریڈی اور محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے راج بھون پہنچ کر وضاحت کی ، باوجود اسکے گورنر نے بل کو منظوری نہیں دی ۔ ایک اور ذرائع کے مطابق گورنر نے زیر التواء تین بلوں کو منظوری دی جبکہ دو بل حکومت کو واپس کئے گئے۔ مزید دو بلز گورنر نے صدر جمہوریہ کو روانہ کئے۔ اس طرح گورنر کے پاس تین بلز ابھی زیر التواء ہیں۔ گورنر سے تین بلز کی منظوری کے باوجود حکومت کے ساتھ کشیدگی میں کمی نہیں آئی ۔ گزشتہ دیڑھ سال سے راج بھون اور پرگتی بھون میں کشیدگی برقرار ہے اورچیف منسٹر کے سی آر نے راج بھون کے پروگراموں سے خود کو دور کرلیا ہے ۔ر