بی جے پی اپوزیشن کا مقابلہ کرنے کے مقصد سے راہول گاندھی پر حملہ کرنے کی اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرنے کی تیاری کررہی ہے۔
نئی دہلی۔ مودی سرنام ہتک عزت معاملے میں کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی کی سزا پر سپریم کورٹ کی جانب سے روک لگائے جانے پر متعدد اپوزیشن جماعتوں بشمول کانگریس کے لفظی حملوں کے بعد بی جے پی نے بھی اپوزیشن کا مقابلہ کرنے کے مقصد سے راہول گاندھی پر حملے کی اپنی حکمت عملی کو بدل دیاہے۔
ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے بی جے پی کی ایک بڑے لیڈر نے کہاکہ ”پارٹی کی جانب سے عدالت عظمی کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کریگا‘ مگر راہول گاندھی سے اب یقینا یہ سوال ضرور پوچھا جائے گا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر کیا سونچتے ہیں‘ جس پر انہوں نے رام لیلی میدان سے لے کر ملک بھر میں یہاں تک لندن اورامریکہ میں تک تبصرے کئے ہیں‘ سپریم کور ٹ کی توہین کی حد تک چلے گئے تھے؟“۔
انہوں نے کہاکہ یہ سوال راہول گاندھی سے پوچھیں گے‘ کون سزاپر روک سے جذباتی ہیں‘ یہ کہ عدلیہ اور ملک کے دیگر ائینی اداروں کی آزادی اور ہندوستان پر ان کے مسلسل توہین آمیز بیانات پر اب وہ کیا سونچتے ہیں۔ وہیں دوسری جانب مرکزی حکومت میں ایک ومیر نے ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے راہول گاندھی کے دوہرے رویہ کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہاکہ ”جب عدالت نے انہیں سزا دی‘ آپ نے اس کے متعلق بے ہودہ بات کی اور جب آپ کی سزا پر روک لگادیاگیا ہے‘ تو آپ اس کوانصاف کہہ رہے ہیں۔
اگر یہ دوہرا معیار نہیں ہے تو کیاہے؟“۔ایسا کہاجارہا ہے کہ پیر سے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے آخری ہفتے میں بی جے پی لیڈر راہول گاندھی اور کانگریس کو دونوں ایوانوں میں یعنی لوک سبھا اورراجیہ سبھا میں اس دوہرے رویہ کے لئے گھیرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔
راہول گاندھی کی لوک سبھا رکنیت بحال ہونے کے امکانات کے درمیان میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر بحث منگل سے لوک سبھا میں شروع ہونے والی ہے۔ بی جے پی بارہ ریاستوں میں اپنے این ڈی اے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ اس بحث میں شامل رہے گی وہیں۔
کانگریس کے زیرقیادت اپوزیشن کے اتحاد’انڈیا‘ کے تمام اراکین پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد میں پرجوش انداز کے ساتھ شامل ہونے کی تیاری میں ہیں۔