راہول گاندھی کی حقیقت بیانی۔ بی جے پی کی تلملاہٹ

   

اشا دھریتا لہری
آج کل راہول گاندھی بڑے جارحانہ انداز میں مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت اور اس کی سرپرست تنظیم آر ایس ایس کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ خاص طور پر راہول جب بھی بیرون ملک جاتے ہیں اور مختلف تعلیمی اداروں و مفکرین و دانشوروں کے اداروں سے خطاب کرتے ہیں تو یہ ضرور کہتے ہیں کہ ہندوستان اس کی جمہوریت اس کے سیکولرازم کو آر ایس ایس ایک منصوبہ بند سازش کے تحت کمزور کررہی ہے اور تمام مرکزی ایجنسیوں میں اس کا عمل دخل بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ حال ہی میں راہول گاندھی نے لندن کے CHATHAM HOUSE میں دانشوروں و مفکرین سے خطاب کیا اس موقع پر انہوں نے راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ پر تابڑ توڑ حملے کئے اور کہا کہ یہ قوم پرستی کے نام پر ایک خفیہ معاشرہ تشکیل دے رہی ہے ایسا معاشرہ جس میں جمہوریت اور سیکولرازم کے لئے کئوئی جگہ نہیں ہے۔ ان کے خیال میں آر ایس ایس ایک SECRET SOCIETY ہے جس کی تعمیر جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کے لئے کی گئی تھی۔ راہول گاندھی کے مطابق آر ایس ایس ایک خفیہ سوسائٹی ہے جس کا قیام اخوان المسلمین کے خطوط پر عمل میں آیا اور وہ اسی آئیڈیا کے تحت کام کرتی ہے جس کے تحت آپ پہلے جمہوری مقابلہ (انتخابات) کو استعمال کرکے اقتدار حاصل کریں اور پھر جمہوری عمل کو نقصان پہنچانا شروع کردیں ۔ راہول نے مفکرین و دانشوروں سے یہ بھی کہا کہ انہیں اس بات پر سخت حیرت ہوتی ہے کہ آر ایس ایس کس طرح کامیابی سے ہمارے ملک کے جمہوری اداروں پر قبضہ کرنے ان پر قابو پانے میں کامیاب ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر عدلیہ، پارلیمنٹ، الیکشن کمیشن تمام ادارے دباؤ میں ہیں اور خطرہ میں ہیں۔ چاتھم ہاوز میں جو بھی مباحث ہوتے ہیں ان کے اپنے اصول مقرر کئے ہوئے ہیں۔ یعنی مفکرین و دانشوروں کے اس ادارے میں جو بھی مباحث ہوتے ہیں ان کا متن ہاوز کے باہر نہیں جاتا اور ہاوز کے باہر کوئی بھی اس سے متعلق نہیں کہتا لیکن راہول گاندھی کے اس پروگرام (خطاب) کو اُس اصول سے استثنیٰ دیا گیا اور لائیو اسٹریم کے ذریعہ دوسروں تک پہنچایا گیا۔ اپنے دورہ برطانیہ کے موقع پر راہول گاندھی نے نہ صرف مختلف مقامات پر لکچرس دیئے، دانشوروں و مفکرین سے خطاب کیا بلکہ برطانوی ارکان پارلیمنٹ، ماہرین تعلیم، صحافیوں اور کمیونٹی لیڈران سے برطانوی پارلیمنٹ میں خطاب بھی کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر بھی شیر کی جس میں انہیں ظہرانہ پر لیبر پارٹی کی بااثر شخصیت DAVID LAMMY سے بات چیت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جہاں تک CHATHAM HOUSE کے مباحث کا سوال ہے راہول گاندھی نے وہاں اپنے خطاب میں انکشاف کیا کہ آر ایس ایس، بی جے پی ہندوستانی اداروں کو تہس نہس کررہی تھیں جس کے نتیجہ میں وہ بھارت جوڑو یاترا نکالنے پر مجبور ہوئے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب وہ سال 2004 میں سیاست میں قدم رکھا اس وقت ہندوستان میں مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان جمہوری مقابلہ ہوا کرتا تھا۔ اس وقت میرے وہم و گممان میں بھی نہیں تھا کہ اس مقابلہ کا انداز بالکلیہ طور پر تبدیل ہو جائے گا۔ اس تبدیلی کی سب سے بڑی وجہ ایک تنظیم ہے جسے آر ایس ایس کہا جاتا ہے جو ایک بنیاد پرست فاشسٹ تنظیم ہے اور بنیادی طور پر آر ایس ایس ہندوستانی اداروں پر قبضہ کررکھا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ بی جے پی نے راہول گاندھی کو یہ کہہ کر تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ چینی دراندازی کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے بیرونی سرزمین پر ہندوستان کی توہین کررہے ہیں جس کے بعد راہول گاندھی نے پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ ہندوستان میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’’میرا یہ شخصی نقطہ نظر ہیکہ ہمیں اپنے اطراف رہنے والوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھنے چاہئے لیکن اس کا انحصار پاکستانیوں کے اقدامات پر بھی ہے۔ اگر پاکستانی ہندوستان میں دہشت گردی کو فروغ دیتے ہیں تو پھر خوشگوار تعلقات استوار کرنا بہت مشکل ہے۔ CHATHAM HOUSE میں خطاب کے دوران راہول گاندھی نے ہندوستان کی قدیم ترین سیاسی جماعت کانگریس کے صدارتی انتخابات کے بارے میں بھی واقف کروایا۔ ان انتخابات میں جنوبی ہند کی ریاست کرناٹک سے تعلق رکھنے والے ملک ارجن کھرگے کو کانگریس کا صدر منتخب کیا گیا کھرگے کے بارے میں راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ وہ ایک قابل اور حرکیاتی شخصیت ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم تمام متحدہ طور پر بی جے پی کے خلاف کام کررہے ہیں اور انہیں پورا بھروسہ ہیکہ مسٹر کھرگے کی صلاحیتوں اور مہارت سے پارٹی کو فائدہ ہوگا۔
دوسری طرف حکمراں بی جے پی نے راہول گاندھی کے خلاف یہ کہتے ہوئے محاذ کھول دیا ہے کہ انہوں نے بیرون ملک ہندوستان کی توہین کی ہے (حالانکہ انہوں نے مودی حکومت کو حقیقت کا آئینہ دکھایا) اور خبردار کیا کہ حکومت مرکزی ایجنسیوں پر اپنی اجارہ داری ختم کردے ورنہ ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا اور اس کے لئے مودی بی جے پی اور آر ایس ایس ذمہ دار ہوں گے۔ اب تو بی جے پی نے راہول گاندھی کو اس وقت تک بولنے کی اجازت نہ دینے کا اعلان کیا ہے جب تک راہول گاندھی معذرت خواہی نہیں کرتے بہرحال اب دیکھنا یہ ہیکہ راہول گاندھی کیا کرتے ہیں اور بی جے پی کونسا داو کھیلتی ہے۔