راہول گاندھی کے اندیشے

   

کانگریس لیڈر راہول گاندھی کورونا وائرس اور معیشت پر حکومت کو مسلسل اپنی رائے سے آگاہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کئی مسائل پر حکومت سے اختلاف رکھتے ہیں اور خاص طور پر وزیر اعظم نریندر مودی سے کئی مسائل پر ان کو شدید اختلاف ہے لیکن فی الحال وہ حکومت سے لڑنے کے موڈ میں نہیں ہیں کیونکہ فی الحال ملک کو کورونا وائرس کا خطرہ درپیش ہے اور اس کی وجہ سے سارے ملک میں لاک ڈاون عائد کردیا گیا ہے اور عوام اس کی مار جھیلنے کیلئے مجبور کردئے ہیں۔ راہول گاندھی وقفہ وقفہ سے مسلسل حکومت کو کئی امور پر توجہ دلا رہے ہیں۔ راہول گاندھی وہ پہلے لیڈر ہیں جنہوں نے سب سے پہلے حکومت کو کورونا وائرس سے خبردار کرنے کی کوشش کی تھی ۔ انہوں نے باضابطہ ٹوئیٹ کرتے ہوئے حکومت سے کہا تھا کہ ایک سونامی آنے والی ہے جس میں ہندوستان کی معیشت پر بہت زیادہ منفی اثر ہوسکتا ہے ۔ حکومت نے ان کے ٹوئیٹس پر کوئی توجہ نہیں دی ۔ حکومت نے مارچ کے وسط تک بھی یہی کہا تھا کہ کورونا وائرس سے ہندوستان کو کوئی خاص خطرہ لاحق نہیں ہے اور یہ کوئی متعدی مرض یا وباء بھی نہیں ہے تاہم بعد میںاچانک ہی نہ صرف صورتحال میں تبدیلی آئی بلکہ حکومت کے موقف میں تبدیلی آگئی ہے ۔ حکومت نے کورونا کو انتہائی خطرناک اور مہلک وباء قرار دیتے ہوئے سارے ملک میں لاک ڈاون کردیا ہے ۔ پہلے 21 دن کا لاک ڈاون ملک بھر میں کیا گیا اور پھر 19 دن کی اس میں توسیع کردی گئی ہے ۔ جب یہ معیاد ختم ہوگی اس وقت کیا صورتحال ہوگی اور حکومت کیا فیصلہ کریگی یہ ابھی سے کہا نہیں جاسکتا اور کوئی بھی قیاس کرنا قبل از وقت ہوگا ۔ راہول گاندھی لاک ڈاون پر بھی اختلاف رکھتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے کسی پیشگی تیاری کے بغیر لاک ڈاون کردیا ہے جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ خاص طور پر زرعی مزدور اور تارک وطن مزدور مسائل کا شکار ہیں۔ راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون کی وجہ سے اور حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی معیشت متاثر ہے اور ہندوستانی کمپنیوں کو بیرونی ادارے خریدنے کیلئے آگے آ رہے ہیں۔
راہول گاندھی نے کل ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ لاک ڈاون کے ذریعہ حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاو کو صرف روکا ہے ۔ اس کا خطرہ ختم نہیں ہوا ہے ۔ لاک ڈاون کی وجہ سے اس کا پھیلاو بھی رک سا گیا ہے اور جب کبھی لاک ڈاون کو ختم کیا جائیگا اور بازار کھلیں گے عوام باہر نکالیں گے تو پھر اصل خطرہ اسی وقت شروع ہوگا اور کورونا وائرس اس وقت بہت تیزی کے ساتھ پھیلنا شروع ہوگا ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت کو مشتبہ افراد کے معائنوں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے اور ان کی رفتار کو تیز کیا جانا چاہئے ۔ جب تک حکومت معائنوں کی رفتار میں تیزی نہیں لاتی اور درکار کٹس یا طبی ادویات و آلات وغیرہ حاصل نہیں کئے جاتے اس وقت تک ملک پر خطرہ کے بادل منڈلاتے رہیں گے ۔ یہ بھی شبہات ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ آئندہ دو ماہ تک بھی کورونا وائرس کی صورتحال میں شائد کوئی بہتری پیدا نہیں ہوگی اور یہی وہ اندیشے ہیں جن کی وجہ سے تشویش پیدا ہوتی ہے ۔ یہ درست ہے کہ حکومت سارے حالات کو جانتی ہے اور واقفیت رکھتی ہے اس کے باوجود حکومت کو اپوزیشن کے تاثرات اور اندیشوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ ان اندیشوں اور تجاویز کو یکسر مسترد کردینا عقل مندی نہیں ہوسکتا ۔ یہ ملک اور ملک کے عوام کے مفاد سے جڑا مسئلہ ہے اور اس پر ہر کسی کو سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
کورونا کا جہاں تک سوال ہے اس کی سنگینی سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔ اس کی وجہ سے یوروپی ممالک اور خود امریکہ و برطانیہ بھی تباہ ہو رہے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں اموات ہو رہی ہیں اور لاکھوں لوگ اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ وہاں بھی لاک ڈاون ہے تاہم اس وائرس پر قابو نہیں کیا جاسکا ہے ۔ ہندوستان میں وائرس کے پھیلنے کو روکنا بہت ضروری اور اہمیت کا حامل ہے ۔ 130 کروڑ سے زائد آبادی والے ملک میں فی الحال متاثرین کی جو تعداد ہے وہ نسبتا بہت کم ہے اور یہ بہت اچھی بات ہے لیکن جو اندیشے مختلف گوشوں سے جاری کئے جا رہے ہیں ان کا بھی حکومت کو جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ ان کو بھی ذہن میں رکھتے ہوئے خطرہ کو ٹالنے کیلئے اقدامات کرنے ہونگے ۔ چیلنج سے نمٹنے کی تیاری کرنی ہوگی اور ملک اور ملک کے عوام کو آنے والے مشکل وقت سے بچانا ہوگا ۔