لوگ جو زد میں مصائب کے سدا ہوتے ہیں
زیست کے در کچھ انہیں لوگوں پہ وا ہوتے ہیں
قائد اپوزیشن راہول گاندھی نے آج ایک بار پھر الیکشن کمیشن کو نشانہ بنایا اور کہا کہ ووٹ چوری کے معاملات میں کمیشن بھی برابر کا ذمہ دار ہے ۔ راہول گاندھی نے آج ایک اور پریس کانفرنس کی ہے اور الزام عائد کیا کہ انتہائی منظم انداز میں 2023 میں ان حلقہ جات میں ہزاروں کی تعداد میں ووٹ حذف کرنے کے اقدامات کئے گئے جو کانگریس کے اثر والے سمجھے جاتے ہیں اور ان حلقہ جات میں کانگریس کا موقف انتہائی مستحکم ہے ۔ اس سلسلہ میں راہول گاندھی نے الند حلقہ اسمبلی کی مثال بھی پیش کی ۔ اس کے علاوہ راہول گاندھی کا یہ بھی الزام تھا کہ ووٹ حذف کرنے یا ڈیلیٹ کرنے کا یہ عمل کسی فرد واحد کی جانب سے نہیں کیا جا رہا ہے بلکہ ایک سافٹ ویر کی مدد سے انتہائی منظم انداز میںکرناٹک کے باہر سے کیا گیا اور یہ ساری عمل آن لائین کیا گیا ہے ۔ راہول گاندھی اس سے قبل بھی کرناٹک میں ایک حلقہ اسمبلی کے اعداد و شمار پیش کرچکے ہیں اور ان کا الزام تھا کہ الیکشن کمیشن نے ووٹ چوری کے معاملے میں بی جے پی کی مدد کی ہے ۔ مبینہ طور پر راست یا بالواسطہ طور پر الیکشن کمیشن اس سارے عمل میں برابر کا ذمہ دار ہے ۔ الیکشن کمیشن نے راہول گاندھی کے پہلے عائد کردہ الزامات کو بھی مسترد کردیا تھا اور راہول گاندھی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس الزام کی تائید میں حلفنامہ داخل کریں۔ حالانہ بی جے پی لیڈر و سابق مرکزی وزیر انوارگ ٹھاکر نے بھی راہول گاندھی کے بعد ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے چھ پارلیمانی حلقہ جات میں ووٹ چوری کے الزامات عائد کئے تھے ۔ الیکشن کمیشن نے ان سے کسی طرح کا حلفنامہ طلب نہیں کیا اور ان کے دعووں اور الزامات پر محض خاموشی اختیار کرلی تھی ۔ اس سے کمیشن کے دوہرے معیارات کے الزامات بھی عائد ہوئے ۔ اب بھی راہول گاندھی نے تازہ الزامات عائد کئے ہیں اور ایک منظم سازش کا الزام عائد کیا ہے اور اب بھی الیکشن کمیشن نے محض ان الزامات کی تردید کی ہے ۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ راہول گاندھی کے یہ الزامات بے بنیاد اور غیر درست ہیں اور آن لائین کسی بھی فرد یا ادارہ کی جانب سے ووٹ حذف نہیں کئے جاسکتے ۔
اصل مسئلہ یہ ہے کہ راہول گاندھی ملک کے ایک اہم دستوری عہدہ قائد اپوزیشن پر فائز ہیں۔ خود الیکشن کمیشن بھی ایک ذمہ دار جمہوری ادارہ ہے ۔ ملک کے جمہوری عمل کا پاسدار ہے ۔ اس کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اگر اس طرح کے سنگین الزامات عائد ہوتے ہیں تو ان کی جامع اور غیرجانبدارانہ تحقیقات انجام دی جائیں۔ الیکشن کمیشن تحقیقات کی ذمہ داری نبھانے کی بجائے حلف نامہ داخل کرنے کا اصرار کرتے ہوئے خود فرار ہونے کی کوشش کر رہا ہے جو مناسب نہیں ہے ۔ راہول گاندھی کوئی عام سیاسی لیڈر یا فرد نہیں ہیں ۔ وہ ایک ذمہ دار دستوری عہدہ پر فائز ہیں ۔ ان کے الزامات کی اہمیت ہے اور اس کی تحقیقات کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہد اری ہے ۔ الیکشن کمیشن میں ذمہ دار عہدوں پر ماضی میں کام کرچکے قائدین کا دعوی ہے کہ الیکشن کمیشن کو راہول گاندھی سے ان الزامات پر حلفنامہ طلب کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اور کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ راہول گاندھی کے الزامات کی تحقیقات کرے ۔ کمیشن خود بچنے اور برسر اقتدار بی جے پی کو بچانے کیلئے اپنی ذمہ داری کو پوری کرنے کی بجائے بہانے بازی اختیار کر رہا ہے ۔ اس سے ملک کے جمہوری عمل پر سوال اور شکوک پیدا ہونے لگے ہیں اور ان شکوک و شبہات کو دور کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔ اس کے علاوہ ایسے الزامات عائدکرنے والوں کے معاملے میں دوہرے معیارات بھی اختیار نہیں کئے جاسکتے لیکن کمیشن اس میں دوہرے معیارات اختیار کر رہا ہے جو افسوسناک ہے ۔
ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور یہاں حکومتوں کا قیام یا زوال دونوں ہی جمہوری عمل کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ عوام کے وو ٹ سے کسی کو اقتدار ملتا ہے اور کسی کا اقتدار چھینا بھی جاتا ہے۔ یہ ہماری جمہوریت کا طرہ امتیاز ہے ۔ اس کو متاثر ہونے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے اور نہ ہی ہماری جمہوریت کا مذاق بننے کا موقع دیا جاسکتا ہے ۔ کسی کو بھی جمہوری عمل کو یرغمال بنالینے کی بھی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ الیکشن کمیشن کو کسی بھی سیاسی اثر یا حکومت کے دباؤ کو قبول کئے بغیر اپنی دستوری ذمہ داری کو غیرجانبدارانہ انداز میں نبھانا چاہئے اور راہول گاندھی نے جو الزامات عائد کئے ہیں ان کی جامع تحقیقات کرکیہوئے حقائق کو عوام کے سامنے لایا جانا چاہئے ۔