راہول گاندھی کے خلاف غیر پارلیمانی ریمارکس ، کے سی آر برہم

   

میرا سرشرم سے جھک گیا ہے ، کیا بی جے پی کی یہی تہذیب اور وزیراعظم مودی کی یہی تربیت ہے
حیدرآباد ۔ 12 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : چیف منسٹر کے سی آر نے راہول گاندھی کے خلاف چیف منسٹر آسام کے کئے گئے ریمارکس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے میرا سر شرم سے جھک گیا ۔ غصے سے خون کھول گیا ۔ آنکھوں میں آنسو آگئے ، کیا ہندو دھرم یہی ہے ؟ بی جے پی اور وزیراعظم نریندر مودی اپنے چیف منسٹرس اور پارٹی قائدین کو یہی تربیت دے رہے ہیں ۔ وہ فوری چیف منسٹر آسام کو برطرف کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ بھونگیر میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر کے سی آر نے بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ راہول گاندھی ایک رکن پارلیمنٹ اور کانگریس کے قائد ہیں ۔ ان سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ لیکن ان کی دادی اور والد نے ملک کے لیے جان کی قربانی دی ہے ۔ ان کے پرنانا ملک کی آزادی میں حصہ لیا اور کئی برسوں تک وزیراعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہے ۔ راہول گاندھی عوام کے منتخبہ ایک رکن پارلیمنٹ ہیں ۔ سیاسی میدان میں ہونے پر باتیں کرتے ہیں بحث و مباحث ہوتی ہے ۔ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے ۔ عوام کی طرف سے منتخب نمائندے سوال کرتے ہیں ۔ راہول گاندھی نے پارلیمنٹ میں عوامی مسائل پر بات چیت کی ہے ۔ اس پر چیف منسٹر آسام نے راہول گاندھی سے استفسار کیا کہ تم کس باپ کو پیدا ہوئے ۔ کیا ہندوستانی سماج اور معاشرے میں اس طرح کی باتیں کی جاسکتی ہیں ؟ چاہے کوئی بھی کسی کے بھی خلاف اس طرح کی باتیں کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں ہے ۔ کیا بی جے پی کی یہی تہذیب ہے اور مودی اپنے قائدین کو اس طرح کی باتیں کرنے کی تربیت دے رہے ہیں ۔ کے سی آر نے کہا کہ کیا یہ ہندو دھرم ہے ۔ ہمارے ملک کی تہذیب یہی ہے ۔ چیف منسٹر کے عہدے پر فائز رہنے والوں کو ایسے الفاظ کا استعمال کرنا زیب نہیں دیتا ۔ وہ عوام سے اپیل کرتے ہیں چیف منسٹر آسام نے جن الفاظ کا استعمال کیا ہے اس پر سنجیدگی سے غور کریں ۔ کیا مہا بھارت ، رامائن اور بھگوت گیتا سے ہم نے دیہی سیکھا ہے ۔ ہندو دھرم کا بیجا استعمال کرتے ہوئے بی جے پی ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ انہوں نے فوری چیف منسٹر آسام کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ۔ ن