بھارت جوڑو یاترا کے دوران کئے گئے ریمارک ”اب بھی عورتیں جنسی طور پر بدسلوکی کا شکار ہیں“ پر جاری نوٹس کے ضمن میں اتوار کے روز دہلی پولیس راہول گاندھی کے دورازے پر پہنچی۔
نئی دہلی۔ مذکورہ کانگریس نے دہلی پولیس کی راہول گاندھی کے خلاف کاروائی کی سخت مذمت کی اور اس کو ”سیاسی بدلے“ اور ”ہراسانی“کا بدترین معاملہ قراردیا او رمرکز پر زوردیا کہ وہ سیاسی مخالفین کے خلاف اس طرح کے مقدمات درج کرتے ہوئے ایک غلط مثال قائم کررہے ہیں۔
اے ائی سی سی میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی لیڈران اشوک گہلوٹ‘ جئے رام رمیش اور ابھیشک سانگھوی نے کہاکہ یہ اقدام ”انتقام‘ دھمکی اورہراسانی“ کا واضح معاملہ ہے تاکہ کانگریس کے سابق صدر کے خلاف ایک ماحول بنایاجاسکے۔
گہلوٹ نے استدلال پیش کیاکہ سیاسی مہمات کے دوران اپوزیشن قائدین کی جانب سے دئے جانے والے بیانات پر مقدمہ درج کرتے ہوئے مرکز کی حکمران جماعت ایک غلط مثال قائم کررہی ہے‘مزید کہاکہ جن ریاستوں میں ان کی حکومت نہیں ہے وہاں پر اس طرح کے تبصروں پر بی جے پی قائدین کو ایسی ہی کاروائیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مرکزی وزراء اس طرح کے بیانات اپوزیشن کی زیر قیادت ریاستوں میں دیتے ہیں تو انہیں بھی کیا دہلی پولیس کی طرح ایسی کاروائی کاسامنا کرنا پڑیگا۔
بھارت جوڑو یاترا کے دوران کئے گئے ریمارک ”اب بھی عورتیں جنسی طور پر بدسلوکی کا شکار ہیں“ پر جاری نوٹس کے ضمن میں اتوار کے روز دہلی پولیس راہول گاندھی کے دورازے پر پہنچی۔
اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اسپیشل کمشنر آف پولیس(لاء اینڈآرڈر) ساگر پریت ہڈا کی قیادت میں پولیس کی ایک ٹیم گاندھی کے 12تغلق لائن کے گھر پر پہنچی۔
پولیس کی کاروائی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سانگھوی نے کہاکہ 30جنوری کے روز سری نگر میں جو سوال پر مشتمل بیانات گاندھی نے دئے ہیں وہ حالانکہ دہلی پولیس کے دائرے اختیار میں ہیں آتے ہیں۔
انہوں نے حیرت کا اظہار کیاکہ سابق کانگریس صدر کی جانب سے دئے گئے بیان کے 45دنوں بعد گاندھی کے گھر پر مسلسل آمد میں اس قد ر بد احتیاطی کیوں دیکھا رہی ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ اڈانی کے مسلئے سے توجہہ ہٹانے کے لئے یہ اقدام اٹھایاگیا ہے‘ مگر کانگریس او ردیگر اپوزیشن پارٹیاں پیچھے نہیں ہٹیں گے۔