ربیع الاول کا پیغام ، اخلاقِ عالیہ

   

حافظ محمد ہاشم صدیقی
گزشتہ سے پیوستہ … حضرت انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ میں نے حریر و دیباج کو بھی آپ کے دست مبارک سے زیادہ نرم نہیں پایا۔ نہ آپ کی خوشبو سے بڑھ کر کوئی خوشبو سونگھی۔ اللہ کے رسول ﷺکے اخلاق و شمائل کا یہ ایک مختصر خاکہ ہے۔ آپ کی سیرت لکھنے کے لئے بڑے سے بڑے دفتر بھی کم پڑ جائیں گے۔
طَلْـعَ الْـبَدْرُ عَلَیْـَنامِنْ ثَنِیَّاتِ الْوَدَاعِ
وَجَب الشُّکْرُ عَلَیْنَا مَا دَعَا لِلّٰہِ دَاعِ
(وہ مثل ماہِ کامل ہم میں آئےثنیات الوداع کے راستے سے،اب ان کا شکر واجب ہم پہ ٹھہرے کہ داعی حق کی دعوت دینے آئے)
سیرت رسول اللہ اور ہماری ذمہ داری
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم تمام اہلِ ایمان آپ کی سیرت اورآپکی تعلیم پر عمل پیرا ہو کر نہ صرف اپنی دنیا و آخرت سنواریں بلکہ ساری دنیا کو بھی اس پیغام سے روشناس کرائیں۔ اسلام کی تبلیغ میں جہاں قرآن پاک ، کلامِ الٰہی و احادیث نبویؐ کا کردار ہے وہیں سیرت نبوی آپ کی عملی زندگی ، صحابہ کرام ، اولیاء اللہ کی زندگیاں اور ان کا اخلاق و کردار بھی اسلام کی تبلیغ کا ذریعہ بنا۔ ہم کو بھی اسلامی سفیر بن کر عملی زندگی سے دوسروں تک اسلام کا پیغام ِامن پہنچانے کی پوری کوشش کرنی ہوگی تبھی ہم بہترین اُمت کہلانے کے حقدار ہوں گے، تبھی ہم ساری دنیا سے دہشت گردی، انتہا پسندی اور ظلم و جبر کا خاتمہ کرنے کی پوزیشن میں آئیں گے۔
ہم سب ربیع الاول کے پیغامِ محمدیؐ کو اپنے سینے سے لگائیں۔ اپنا محاسبہ کریں ، جائزہ لیں کہ ہمارے اندر تعلیماتِ رسول اللہ کا عملی حصہ کتنا پایا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم تمام مسلمانوں کو عمل کی توفیقِ رفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔