آپ نے موٹرویز پر آتے جاتے ریستورانوں میں یا اپنے شہروں میں کھلے ریستورانوں اور پارکوں میں اکثر ایک خاص طرح فرنیچر دیکھا ہو گا جو بید کی آٹھ دس ملی میٹر چوڑی پٹیوں سے بنایا گیا ہوتا ہے۔اس فرنیچر کو رتن فرنیچر کہتے ہیں۔رتن بنیادی طور پر استوائی خطہ کے ایک درخت رتن پام کی لکڑی ہوتی ہے جس میں قدرت نے بڑی لچک رکھی ہے۔ یہ درخت ویتنام، ملیشیا، انڈونیشیا اور ہندوستان وغیرہ میں کثرت سے پایا جاتا ہے۔اس رتن پام کی خشک چھڑیوں کو باہر کی طرف سے صاف کرنے کے بعد چھوٹی لمبی پٹیوں کی صورت میں کاٹ لیا جاتا ہے۔ان پٹیوں کو رتن کور کہتے ہیں۔اس رتن کور سے لکڑی، بانس، بید یا لوہے کے بنے فرنیچر پر‘بْنائی کی جاتی ہے۔جس سے دیدہ زیب اور آرام دہ فرنیچر تیار ہو جاتا ہے۔ رتن پام کے علاوہ ولو درخت کی لکڑی بھی اس کام کیلئے بطریق احسن استعمال ہوتی ہے۔بہت رفتار سے بڑھنے والے اس درخت کے پودے انتہائی سستے داموں دستیاب ہیں۔رتن اور ولو وغیرہ کی لکڑی کے علاوہ بالکل لکڑی کی شکل کی رتن کور اب پولی ایتھائلین پلاسٹک میں بھی بہت زیادہ مقدار میں تیار کی جاتی ہے۔ چین کی بنی پلاسٹک رتن دستیاب ہے جبکہ اس کے علاوہ اب یہ برصغیرمیں بھی بنتا ہے۔گوکہ اس کا معیار ابھی چینی رتن جیسا نہیں مگر امید ہے کچھ محنت اور تجربات کے بعد ہم بھی عالمی معیار کا رتن بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ رتن فرنیچر کی دنیا بھر میں بہت مانگ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پتلے پام کے ٹھوس ڈنٹھل سے بنا بید بھی انتہائی کارآمد چیز ہے۔اس سے بہت سا شاندار فرنیچر بنتا ہے جسے ہر موسم کیلئے نہایت موزوں انتخاب قرار دینا غلط نہ ہو گا۔صفائی میں بھی آسان اور بھاری بھرکم بھی نہیں۔ جب چاہیں،جہاں چاہیں بالکنی،برآمدے یا دالان میں جھولا ڈالئے،اندرونی آرائش کیلئے گملوں کے کنٹینر بنائیے یا مہمانوں کی تواضع کیلئے گلاس میٹریل کے ساتھ ٹرے یا ٹرالی بنوائیے۔تحائف کیلئے ننھی منی اور بڑی کشادہ سی ٹوکریاں بنوائیے یا گھر کے ہوادار گوشوں میں صبح کے ناشتے یا شام کی چائے کے غیر رسمی اہتمام کیلئے کرسیاں،میز بنوائیے غرضیکہ بید سے کیا کچھ نہیں بنتا۔ بیڈ روم فرنیچر سے لے کر بک شیلف،آرائشی تختے (بریکٹ کے سہارے دیوار سے منسلک میز) کھانے کی میز سے لے کر صوفوں اور کرسیوں تک حتیٰ کہ جھولا بھی آرائشی آئینے بھی،غرضیکہ گھر کے ہر حصے کی آرائش و زیبائش اس ایک میٹریل سے نسبتاً آسان ہے اور وزن میں ہلکا ہونے کی وجہ سے بچے بڑے ہر کوئی کمروں کی ترتیب بدلنے اور صفائی کے مقاصد کیلئے اسے استعمال کر سکتے ہیں۔