دردِ فرقت میں مرے اور اضافہ ہی سہی
اپنے پہلو میں وہ آرام تو دے سکتے ہیں
رجنی کانت کی سیاسی جماعت
جنوبی ہند کے سوپر اسٹار رجنی کانت نے بھی اب اپنی سیاسی پارٹی کے قیام کا اعلان کردیا ہے ۔ ویسے تو رجنی کانت وقفہ وقفہ سے اپنے سیاسی عزائم کا اظہار کرتے رہے ہیں تاہم باضابطہ سیاسی پارٹی کے اعلان سے انہوں نے اب تک گریز کیا ہوا تھا ۔ حالیہ عرصہ میں یہ قیاس آرائیاں ضرور کی جا رہی تھیں کہ ان کی پارٹی کا اعلان جاریہ ماہ کے ختم تک ہوسکتا ہے ۔ تاہم آج رجنی کانت نے غیر متوقع طور پر سیاسی جماعت کے قیام اور انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی سیاسی جماعت کا باضابطہ آغاز جنوری میں ہوگا اور اس کی تفصیلات کا وہ 31 ڈسمبر کو اعلان کرینگے ۔ یہ قیاس بھی کیا جار ہا تھا کہ رجنی کانت کورونا وباء کو پیش نظر رکھتے ہوئے فی الحال اپنے سیاسی عزائم کو ملتوی رکھیں گے تاہم انہوں نے تمام قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے اپنے عزائم واضح کردئے ہیںاور کہاکہ وہ کرپشن سے پاک اور سکیولر حکمرانی فراہم کرنے کے مقصد سے میدان میں آ رہے ہیں۔ رجنی کانت ٹاملناڈو ہی میں نہیں بلکہ سارے جنوبی ہند میں سوپر اسٹار کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کی عوامی مقبولیت میں کوئی دو رائے نہیں ہے اور وہ عوام کے دلوں پر راج ضرور کرتے ہیں۔ اب وہ چاہتے ہیں کہ اسی عوامی مقبولیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سیاسی عزائم کی تکمیل میں جٹ جائیں۔ ویسے تو وقفہ وقفہ سے وہ سیاسی بیان بازیاں کرتے رہے ہیں۔ پہلے بھی انہوں نے سیاسی جماعت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم یہ کہا تھا کہ ان کی پارٹی انتخابات میں حصہ نہیں لے گی ۔ تاہم اب انہوں نے سابقہ تمام اعلانات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انتخابی سیاست میں حصہ لینے کا بھی اعلان کردیا ہے ۔ ان کا یہ دعوی تھا کہ جب ان کی پارٹی وجود میں آجائے گی تو ریاست کی سیاسی قسمت بدل کر رہ جائے گی ۔ ریاست میں حکومت تبدیل ہوجائے گی ۔ اگر وہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرلیتے ہیں تو یہ کامیابی ریاست کے عوام کی کامیابی ہوگی ۔ انہوں نے اپنی سیاسی جماعت کی تفصیلات کا چند ہفتے بعد اعلان کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے ۔ریاست کے عوام اور سیاسی حلقے بھی ان تفصیلات کو جاننے کیلئے بے چین ضرور ہیں۔
یہ بات ضرور کہی جاسکتی ہے کہ ریاست کی سیاست میں رجنی کانت کے اس اعلان سے سیاسی اتھل پتھل ضرور شروع ہوجائے گی اور بے چینی سے اس جماعت کی تفصیلات کا انتظار کیا جائیگا ۔ رجنی کانت نے آج میڈیا سے بات کرتے ہوئے جو ریمارکس کئے ہیں وہ اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ریاست کی سیاست میںکامیابی کیلئے روحانی طریقہ اختیار کرینگے ۔ یہ لفظ سیاسی میںبالکل پہلی مرتبہ استعمال کیا گیا ہے ۔ رجنی کانت کی وضاحت تھی کہ وہ کرپشن سے پاک اور سکیولر انتظامیہ فراہم کرنے کو ترجیح دینگے ۔ ایک طرح سے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ رجنی کانت عام آدمی پارٹی کے تجربہ کی کامیابی سے حوصلہ پا کر کرپشن سے پاک انتظامیہ فراہم کرنے کا نعرہ دے رہے ہیں۔ حالانکہ ملک کی ہر سیاسی جماعت کرپشن سے پاک حکمرانی کا دعوی کرتی ہے لیکن یہی جماعتیں انتہائی بدعنوانیوںاور کرپشن میں ملوث رہتی ہیں۔ تاہم اب تک کجریوال کا جو تجربہ رہا ہے اس نے حکمرانی اور انتظامیہ کے معاملے میں عوام کو متوجہ ضرور کیا ہے اور جس طرح سے انہوں نے عوامی خدمات کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے اس کے نتیجہ میں انہیں عوامی تائید بھی ضرور حاصل ہوئی ہے ۔ اگر رجنی کانت بھی اسی نقش قسم پر چلتے ہیں اور کرپشن کو روکنے یا ختم کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو کوئی عجب نہیں ہے کہ انہیں بھی عوامی تائید حاصل ہوجائے ۔ وہ اپنی فلمی کیرئیر کی مقبولیت کو بروئے کار لاتے ہوئے سیاسی سفر شروع کرنا چاہتے ہیں جس کی ماضی میں کئی مثالیں موجود ہیں۔
جہاں تک ٹاملناڈو کی سیاست کا سوال ہے وہاں دو علاقائی جماعتوں ہی کو عوام کی تائید حاصل رہی ہے ۔ کانگریس حالانکہ ریاست میں کافی مستحکم رہ چکی ہے لیکن حالیہ کچھ دہوں سے آل انڈیا انا ڈی ایم کے اور ڈی ایم کے کے اطراف ہی ریاست کی سیاست گھوم رہی ہے ۔ عوام وقفہ وقفہ سے ایک ایک جماعت کو اقتدار سونپتے ہیں ۔ ریاست کی دو اہم شخصیتوں جئے للیتا اور کروناندھی کے غیاب میں ایم کے اسٹالن سے لوگوں کی امیدیں وابستہ ہو رہی تھیں کیونکہ انا ڈی ایم کے میں کوئی عوامی مقبولیت والا چہرہ نہیں ہے ۔ ایسے میں اگر رجنی کانت سیاسی میدان میں قسمت آزائی کرتے ہیں تو اس کا اثر کس پر پڑیگا یہ طئے کرنا قبل از وقت ہوگا ۔ تاہم یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ ریاست کی سیاست میں نئی اتھل پتھل ضرو ر شروع ہوجائے گی ۔
