رجوع عن الہبۃ

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہندہ کو انکے شوہر زید نے اپنی زندگی میں بہ معاوضہ زر مہر ۲۸ یکر اراضی ہبہ کرکے قبضہ بھی کروادیا جس پر وہ تاریخ رجسٹری سے کچھ عرصہ تک قابض و متصرف تھی۔ جب شوہر کا لاولد انتقال ہوگیا تو ہندہ نے بشرط پرورشی تاحیات اراضی مذکور بنام برادر زادگان منتقل کرادی چنانچہ وہ ہندہ کی پرورش و دیکھ بھال کرتے ہوئے اراضی سے استفادہ کرتے رہے۔ لیکن کچھ عرصہ سے یہ برادر زدگان ہندہ کی پرورشی سے کنارہ کشی اختیار کرلئے ہیں جس کی وجہ سے ہندہ کی گذر بسر میں سخت دشواری ہورہی ہے کیونکہ جائیداد مذکورہ بالا کے علاوہ اور کوئی جائیداد یا ذریعہ معاش ہندہ کا نہیں ہے۔
ایسی صورت میں کیا ہندہ منتقل شدہ اراضی کو واپس حاصل کرسکتی ہے یا نہیں ؟
جواب : بشرط صحت سوال صورت مسئول عنہا میں ہندہ نے اپنی اراضی کو جب برادر زادگان کے نام ’’ہبہ‘‘ منتقل کردی اور وہ اس پر قابض بھی ہوگئے تو وہ اراضی ان برادرزادگان کی ملک ہوگئی۔ اب ہندہ کا اس اراضی کو اُن سے واپس لینا شرعاً درست نہیں کیونکہ قرابت دار ذی محرم کو ہبہ کرکے واپس لینا ممنوع ہے۔ رد المحتار جلد ۴ کتاب الہبۃ ص ۵۱۸ میں ہے : (فلو وھب لذی رحم محرم منہ) نسبا (ولو ذمیا أواستأمنا لا یرجع)۔ ۲۔ البتہ ہندہ کا نفقہ شرعاً انکے برادر زادگان پر واجب ہے عالمگیری جلد اول باب النفقۃ میں ہے: والنفقۃ لکل ذی رحم محرم اذا کان صغرا فقیرا أو کانت امرأۃ بالغۃ فقیرۃ۔
قرآنی آیات کے اعداد سے تعویذ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ قرآنی آیات اور سورتوں کے اعداد نکال کر ان کی تعویذ دینا اور ان کا استعمال کرنا بغرض علاج و شفاء یا مطلب دنیویہ و اخرویہ درست ہے یا نہیں ؟
جواب : درست ہے، چنانچہ ارشاد الٰہی ہے: و ننزل من القرآن ما ھو شفآء و رحمۃ للمؤمنین {سورئہ بنی اسرائیل، آیۃ۸۲} اور طا ش کبری زادہ نے مفتاح السعادۃ جلد ۲ ص ۴۱۸ میں علم الخواص الروحانیۃ من الأوفاق العددیۃ والحرفیۃ والتکسیرات العددیۃ والحرفیۃ کے تحت لکھا ہے : وھو علم باحث عن کیفیۃ تمزیج الأعداد أو الحروف علی التناسب والتعادل بحدیث یتعلق بواسطۃ ھذا التعدیل ارواح متصرفۃ تؤثر فی القوابل حسب ما یراد ویقصد من ترتیب الأعداد والحروف وکیفیاتھا، وموضوعہ الأعداد أو الحروف و غایتہ الوصول اِلی المطالب الدینیۃ أو الدنیویۃ أو الأخرویۃ، وغرضہ و غایتہ و فائدتہ لا تخفی۔
صف بندی در نماز
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ مسجد میں ہر بڑی عمر کا نمازی بچوں سے پیچھے کی صف میں جانیکی ہدایت کرتا ہے لہذا یہ بتلایا جائے کہ کس عمر کا بچہ کس صف میں کھڑا ہونا چاہئے ؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں جماعت میں صف بندی کے احکام یہ ہیں کہ پہلے بالغ مردوں کی صف ہو، انکے پیچھے نابالغ بچوں کی صف بنائی جائے۔ ایک ہی بچہ ہو تو وہ مردوں کی صف میں داخل ہوجائے۔ درمختار برحاشیہ رد المحتار جلد اول ص ۳۸۲ میں ہے : (ویصف الرجال ثم الصبیان) ظاہرہ تعدّدھم فلو واحدا دخل الصف۔ فقط واﷲ أعلم