رقومات کی تقسیم کو روکنے میں ناکامی پر الیکشن کمیشن کی ناراضگی

   

فلائینگ اسکواڈس اور سرویلنس ٹیمیں غیر کارکرد، رائے دہندوں میں کھلے عام رقم کی تقسیم کے واقعات
حیدرآباد: اسٹیٹ الیکشن کمیشن کی جانب سے فلائینگ اسکواڈس اور سرویلنس ٹیموں کی تشکیل کے باوجود بلدی انتخابات کی رائے دہی سے قبل اور رائے دہی کے دوران سیاسی جماعتوں کی جانب سے بڑے پیمانہ پر رقومات کی تقسیم عمل میں لائی گئی۔ الیکشن کمیشن نے 60 فلائینگ اسکواڈس اور 30 سرویلینس ٹیموں کی عدم کارکردگی پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ کمیشن نے رائے دہندوں کو راغب کرنے کے لئے دولت اور شراب کی تقسیم پر پابندی عائد کرتے ہوئے اس کی نگرانی کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی تھی لیکن شہر کے بیشتر علاقوں میں اہم امیدواروں کی جانب سے کھلے عام رقومات تقسیم کی گئیں۔ حتیٰ کہ رائے دہی کے دوران بھی کئی بلدی ڈیویژنس میں ووٹ ڈالنے کیلئے بوگس رائے دہندوں کو رقومات دے کر تیار کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے فلائینگ اسکواڈ اور سرویلنس ٹیموں کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی نگرانی کی ہدایت دی تھی لیکن جب صورتحال بے قابو دیکھی گئی تو الیکشن کمیشن نے سینئر آئی پی ایس ، آئی اے ایس اور آئی ایف ایس عہدیداروں کو مبصرین کے طور پر مقرر کیا ہے۔ عام طور پر رائے دہی کے دو دن قبل سے پولیس اور الیکشن کمیشن کی ٹیموں کی جانب سے سخت چوکسی اختیار کی جاتی رہی لیکن بلدی انتخابات میں اس طرح کی کوئی سختی نہیں دیکھی گئی ۔ انتخابی اعلامیہ کی اجرائی کے بعد سے رائے دہی کے دن تک محض دیڑھ کروڑ روپئے ضبط کئے گئے جبکہ گریٹر حیدرآباد کے کئی بلدی ڈیویژنوں میں آخری دو دنوں میں دو کروڑ سے زائد خرچ کرنے کی اطلاعات ملی ہیں۔ میڈیا کی جانب سے رقومات کی تقسیم کے بارے میں خبروں کی اشاعت کے بعد اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے سینئر عہدیداروں کو مبصرین کے طور پر مقرر کیا ہے۔